Ali1234الباحث
آئی ایم ایف پاکستان میں پرانی گاڑیوں کی درآمد آسان کیوں بنانا چاہتا ہے اور اس سے امپورٹڈ کاروں کی قیمتوں میں کتنی کمی متوقع ہے؟
شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے سلسلے میں پاکستان سے درآمد شدہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کا مطالبہ کیا ہے جن میں پرانی گاڑیوں کی درآمد پر چھوٹ نمایاں ہے۔ مگر یہ پیشرفت جہاں ایک طرف کار ڈیلرز اور امپورٹرز کے لیے خوش آئند ہے تو وہیں گاڑیوں کی تیاری کی صنعت سے وابستہ افراد نے اس حوالے سے اپنے تحفظات ظاہر کیےاقرأ المزيد
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے سلسلے میں پاکستان سے درآمد شدہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کا مطالبہ کیا ہے جن میں پرانی گاڑیوں کی درآمد پر چھوٹ نمایاں ہے۔
مگر یہ پیشرفت جہاں ایک طرف کار ڈیلرز اور امپورٹرز کے لیے خوش آئند ہے تو وہیں گاڑیوں کی تیاری کی صنعت سے وابستہ افراد نے اس حوالے سے اپنے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
معاشی بحالی اور شرح سود میں کمی سے نئی گاڑیوں کی فروخت میں گذشتہ مہینوں کے دوران اضافہ دیکھا گیا تھا مگر ماہرین کا خیال ہے کہ اگر درآمد شدہ گاڑیوں پر ڈیوٹی میں کمی واقع ہوتی ہے تو ایک بڑی تعداد میں لوگ مقامی طور پر بننے والی گاڑیوں کی بجائے ان کا رُخ کر سکتے ہیں۔
پاکستان میں کار اسمبل کرنے والی کمپنیوں کو عرصہ دراز سے حکومتی پالیسیوں کے تحت تحفظ حاصل رہا ہے مگر آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ آٹو سیکٹر کو درپیش تجارتی رکاوٹیں ختم کی جائیں۔
حکومت فی الحال آئی ایم ایف کی ہدایت پر نیشنل ٹیرف پالیسی پر غور کر رہی ہے جس کے تحت گاڑیوں کی درآمد میں ریلیف کی توقع ہے۔