Ali1234الباحث
ایئرانڈیا کے تباہ ہونے والے طیارے کی 21 سالہ ایئرہوسٹس: ’وہ خاندان کی پہلی لڑکی تھی جس نے ہمارا سر فخر سے بلند کیا‘
شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
’وہ بطور ایئر ہوسٹس اپنی ملازمت سے بہت خوش تھی۔ یہ اُس کا خواب تھا۔ ابھی وہ کالج ہی میں زیر تعلیم تھی جب اس نے ایئر ہوسٹس بننے کا امتحان پاس کیا اور ایئرلائن میں نوکری حاصل کر لی۔ اُس وقت اُس کی عمر صرف 19 سال تھی۔ وہ ابھی کچھ دن پہلے ہی گھر آئی تھی لیکن اب وہ کبھی واپس نہیں آئے گی۔‘ سنتومبھا شرما جاقرأ المزيد
’وہ بطور ایئر ہوسٹس اپنی ملازمت سے بہت خوش تھی۔ یہ اُس کا خواب تھا۔ ابھی وہ کالج ہی میں زیر تعلیم تھی جب اس نے ایئر ہوسٹس بننے کا امتحان پاس کیا اور ایئرلائن میں نوکری حاصل کر لی۔ اُس وقت اُس کی عمر صرف 19 سال تھی۔ وہ ابھی کچھ دن پہلے ہی گھر آئی تھی لیکن اب وہ کبھی واپس نہیں آئے گی۔‘
سنتومبھا شرما جب ہمیں اپنی 21 سالہ بھانجی نگانتھوی شرما کی کہانی سُنا رہی تھیں تو اُن کے چہرے پر اداسی تھی اور آنکھیں نم تھیں۔
21 سالہ ایئرہوسٹس نگانتھوی شرما ایئرانڈیا کی اس پرواز پر اپنی خدمات سرانجام دے رہی تھیں جو 12 جون کو ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس بدقسمت طیارے پر سوار صرف ایک شخص ہی زندہ بچ پایا تھا جبکہ دیگر 241 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بی بی سی کے ساتھ بات چیت میں اپنی بھانجی کو یاد کرتے ہوئے سنتومبھا شرما نے کہا کہ ’میری بھانجی اپنے تین بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھیں۔ اس کی ایک بڑی بہن اور ایک چھوٹا بھائی ہے جو دسویں کلاس میں پڑھتا ہے۔
