شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
انگلینڈ میں کام کرنے کی بند جگہوں جیسے عمارتیں اور دفاتر میں تمباکو نوشی پر لگائی جانے والی پابندی کو دس برس ہوگئے ہیں۔ ’پب سموکنگ بین‘ کے نام سے مشہور اس پابندی نے ملک کو کیسے تبدیل کیا ہے؟ کیا آپ کو وہ وقت یاد ہے جب پب یعنی شراب خانوں میں ہر وقت سگریٹ کا دھواں بھرا ہوتا تھا؟ یا جب ریسٹورنٹ میں کھااقرأ المزيد
انگلینڈ میں کام کرنے کی بند جگہوں جیسے عمارتیں اور دفاتر میں تمباکو نوشی پر لگائی جانے والی پابندی کو دس برس ہوگئے ہیں۔ ’پب سموکنگ بین‘ کے نام سے مشہور اس پابندی نے ملک کو کیسے تبدیل کیا ہے؟
کیا آپ کو وہ وقت یاد ہے جب پب یعنی شراب خانوں میں ہر وقت سگریٹ کا دھواں بھرا ہوتا تھا؟ یا جب ریسٹورنٹ میں کھانے کے بعد لوگ سگریٹ جلا لیا کرتے تھے؟ اور لوگوں کو سگریٹ پینے کے لیے باہر نہیں جانا پڑتا تھا۔
تمباکونوشی کے متعلق ہمارے رویوں میں بنیادی تبدیلی لانے والا یہ قانون اب دس برس پرانا ہوچکا ہے۔ انگلینڈ میں یہ قانون جولائی 2007 میں متعارف کرایا گیا جبکہ سکاٹ لینڈ اور ویلز میں یہ قانون اس سے 18 ماہ قبل ہی نافذ ہوچکا تھا۔
اس کے حامیوں کا موقف تھا کہ تمباکو نوشی کرنے والے لوگ دیگر لوگوں کی صحت کے لیے بھی خطرہ بن رہے ہیں۔ مخالفین کا موقف تھا کہ یہ خطرہ اتنا بڑا نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے عمارتوں میں مکمل طور پر تمباکو نوشی پر پابندی عائد کر دی جائے۔
لوگوں نے اسے قبول کر لیا
جب یہ قانون نافذ کیا گیا تو اس وقت اسے متنازع سمھجا جا رہا تھا۔ لیکن اس کے نافذ ہونے کے بعد عوام کی جانب سے اسے قبول کر لیا گیا۔ اس قانون پر عملدرآمد کروانے کی ذمہ داری مقامی حکومتوں کی تھی
تمباکو نوشی کرنے والوں میں کمی
تمباکو نوشی کرنے والوں میں کمی



قراءة أقل