Ali1234الباحث
حکومتی دستاویزات کے مطابق اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زندگی کیسی ہے؟
شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
وفاقی حکومت کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی جانب سے کیا جانے والا یہ دعوی کہ انھیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور انھیں وکلا سے ملاقات کی اجازت نہیں، درست نہیں ہے۔ یہ دعوی وفاقی حکومت کی جانب سے باقاعدہ طور پر سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی ایک دستاویز میں کیا گیا ہاقرأ المزيد
وفاقی حکومت کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی جانب سے کیا جانے والا یہ دعوی کہ انھیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور انھیں وکلا سے ملاقات کی اجازت نہیں، درست نہیں ہے۔
یہ دعوی وفاقی حکومت کی جانب سے باقاعدہ طور پر سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی ایک دستاویز میں کیا گیا ہے جن پر ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ محمد شفقت عباسی کا نام درج ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی ان دستاویزات پر اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے دستخط بھی ہیں۔
اس دستاویز کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس میں موجود تصاویر جیل میں حکومت کے مطابق عمران خان کی زندگی اور ان کو میسر سہولیات کا احاطہ کرتی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ان دستاویزات میں عمران خان سے وکلا، سیاست دانوں اور اہلخانہ کی ملاقاتوں کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔
حکومتی دستاویزات سے جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زندگی کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے، یہ جاننے سے پہلے دیکھتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے اس دستاویز سے متعلق کیا کہا گ سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کے دوران عمران خان نے ویڈیو لنک پر پیشی کے دوران کہا تھا کہ انھیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور وکلا سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی۔
عمران خان کے اسی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی حکومت کے جواب میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں حقائق سامنے لانے کے لیے جیل میں ہونے والی ملاقاتوں کا ریکارڈ اور بیرک کی تصاویر فراہم کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اگر عدالت مناسب اور ضروری سمجھتی ہے تو عدالت کے سامنے جمع کرائے گئے حقائق کی تصدیق کے لیے کسی جوڈیشل افسر کو بطور کمیشن تعینات کر سکتی ہے۔
یکس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پی ٹی آئی کے آفیشل پیج پر جاری ہونے والے ایک پیغام میں حکومتی دستاویزات میں موجود ایک کمرے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ‘پاکستان کے سابق وزیراعظم کو جیل کے ایک چھوٹے سے کمرے میں رکھا گیا ہے، جہاں انھیں کوئی سہولت میسر نہیں۔’
اگر اس تصویر کا جائزہ لیں تو یہ ایک چھوٹا سا کمرہ ہے جس میں ایک جانب بستر موجود ہے جبکہ دوسری جانب ایک میز اور کرسی موجود ہیں۔
تصویر میں دکھائی دینے والے کمرے کے آخر میں دیوار پر ایک ٹی وی سکرین نصب ہے جبکہ ساتھ ہی ایک کولر بھی موجود ہے۔
تاہم اسی کمرے میں بستر کے عقب میں موجود چھوٹی دیواروں والا ایک چھوٹا سا کمرہ ہے جس کے ساتھ نصب واش بیسن کو دیکھ کو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ بیت الخلا ہے
عمران خان کی قانونی ٹیم میں شامل وکیل نعیم حیدر پنجوتہ نے کہا کہ آج اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ عمران خان کس حالت میں جیل میں رہ رہے ہیں اور یہ تاثر دینا غلط ہے کہ وہ جیل میں لگژری زندگی گزار رہے ہیں۔‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’جو تصاویر آج عدالت میں دکھائی گئی ہیں، وہ اے یا بی کلاس کی نہیں، جو سابق وزیراعظم کا حق ہوتا ہے بلکہ عمران خان کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پہلے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان کے زیر استعمال آٹھ کمرے ہیں لیکن وہ 8/10 کے ایک کمرے میں رہ رہے ہیں۔
’اس کمرے میں بھی کوئی ایئر کنڈیشنر نہیں، کوئی ایسی سہولیات نہیں جو نواز شریف کو ملتی رہی ہیں۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں تک عمران خان کو کتابیں فراہم کرنے کی بات ہے تو ذوالفقار علی بھٹو کو بھی کتابوں کی سہولت مہیا کی گئی تھی بلکہ وہ تو جیل کے اندر سے کتابیں لکھتے بھی تھے لیکن عمران خان تو اندر سے کوئی بھی چیز لکھ کر باہر نہیں دے سکتے بلکہ وہ تو اپنا پیغام بھی وکلا کے ذریعے بھجواتے ہیں۔
جیل میں عمران خان سے ملنے آنے والے مہمانوں کی فہرست پر بات کرتے ہوئے نعیم حیدر پنجوتہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے بار بار حکم کے بعد عمران خان کو سیاسی لوگوں سے بات کرنے کی اجازت دی گئی تاہم عمران خان کی ان کے بچوں سے ابھی بھی بات نہیں کرائی جا رہی۔
اب دیکھتے ہیں کہ ان دستاویز میں موجود تصاویر ہمیں جیل میں موجود عمران خان کی زندگی کے بارے میں کیا بتاتی ہیں۔ واضح رہے کہ بی بی سی ان تصاویر اور اس دستاویز میں موجود دعووں کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکتا تاہم تحریک انصاف نے جیل میں عمران خان کے کمرے کی تصویر کی تصدیق کی ہے۔
دستاویز کے مطابق یہ گیلری عمران خان کی چہل قدمی کے لیے مختص ہے
دستاویز کے مطابق یہ گیلری عمران خان کی چہل قدمی کے لیے مختص ہے





قراءة أقل