Ali1234الباحث
غزہ کی ’آنکھیں اور کان‘ بننے والے صحافی بھی بھوک کا شکار: ’زیادہ کام نہیں کر پاتا کیونکہ مجھے چکر آنے لگتے ہیں‘
شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
،تصویر کا کیپشنصحافیوں کو ان مشکلات کا ہی سامنا ہے جنھیں وہ خود رپورٹ کر رہے ہیں غزہ میں موجود تین ایسے فری لانس فلسطینی صحافیوں نے، جن پر بی بی سی اپنی کوریج کے لیے انحصر کرتا ہے، بتایا ہے کہ وہ کس طرح اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور اکثر ان کے دو یا اس سے بھی زیادہ دن بغیراقرأ المزيد
،تصویر کا کیپشنصحافیوں کو ان مشکلات کا ہی سامنا ہے جنھیں وہ خود رپورٹ کر رہے ہیں
غزہ میں موجود تین ایسے فری لانس فلسطینی صحافیوں نے، جن پر بی بی سی اپنی کوریج کے لیے انحصر کرتا ہے، بتایا ہے کہ وہ کس طرح اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور اکثر ان کے دو یا اس سے بھی زیادہ دن بغیر کچھ کھائے گزر جاتے ہیں۔
ان تینوں صحافیوں نے جو تمام کے تمام مرد ہیں، اس پورے عرصے میں اپنے کیمرے بند نہیں کیے اور ہمیں اہم فوٹیج بھیجتے رہے، یہاں تک کہ ان دنوں میں بھی جب ان کے قریبی رشتہ دار مارے گئے، ان کے گھر بار ان سے چھن گئے، یا وہ اپنے خاندانوں سمیت اسرائیلی فوجی پیش قدمی کی وجہ سے ایک جگہ سے دوسری جگہ در بدر ہوتے رہے۔
ان میں سے ایک اس سے پہلے ایک اسائنمنٹ کے دوران اسرائیلی بمباری کی وجہ سے بری طرح زخمی بھی ہو چکے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ حالیہ وقت جو وہ گزار رہے ہیں ’وہ سب سے مشکل ہے۔ یہ مصائب اور محرومیوں کا بہت بڑا بحران ہے۔‘
عالمی غذائی تحفظ کے ماہرین نے ابھی تک غزہ کی صورتحال کی قحط کے طور پر درجہ بندی نہیں کی لیکن اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر انسان کی طرف سے پیدا کی ہوئی غذائی قلت کا خطرہ ہے وہ اس کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہیں جو فلسطینی علاقوں میں داخل ہونے والے تمام سامان کو کنٹرول کرتا ہے لیکن اسرائیل نے اس سے انکار کیا ہے۔
صحافیوں کو ان مشکلات کا ہی سامنا ہے جنھیں وہ خود رپورٹ کر رہے ہیں





صحافیوں کو ان مشکلات کا ہی سامنا ہے جنھیں وہ خود رپورٹ کر رہے ہیں
قراءة أقل