Ali1234الباحث
چینی کی قیمت میں اضافے سے شوگر ملوں کو 300 ارب روپے کا منافع، ان ملز کے مالکان کون ہیں؟
شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
پاکستان میں پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے ملک میں چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے معامل پر بلائے گئے اجلاس میں گزشتہ مالی سال میں اس کی برآمد اور موجودہ مالی سال کے پہلے مہینے میں حکومت کی جانب سے اس کی درآمد کی اجازت کی پالیسی پر تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس میں گزشتہ مالی سال میں چینی برآمد کرنےاقرأ المزيد
پاکستان میں پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے ملک میں چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے معامل پر بلائے گئے اجلاس میں گزشتہ مالی سال میں اس کی برآمد اور موجودہ مالی سال کے پہلے مہینے میں حکومت کی جانب سے اس کی درآمد کی اجازت کی پالیسی پر تشویش کا اظہار کیا۔
اجلاس میں گزشتہ مالی سال میں چینی برآمد کرنے والی شوگر ملوں کی تفصیلات بھی جمع کرائی گئیں اور ملک میں چینی کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے شوگر ملوں کو منافع کی تفصیلات سے بھی اجلاس کے شرکا کو آگاہ کیا گیا۔
کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر اور دوسرے اراکین کی جانب سے شوگر ملوں کے مالکان کے نام کی تفصیلات بھی مانگی گئیں تاہم حکومتی اداروں کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔
پاکستان میں گزشتہ چند مہینوں میں چین کی قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس اضافے کی وجہ ملک سے چینی کی برآمد کو قرار دیا گیا تھا جب گزشتہ سال ساڑھے سات لاکھ ٹن کے لگ بھگ چینی برآمد کی گئی۔ حکومت کی جانب سے چینی برآمد کی وجہ اس کے سرپلس اسٹاک کو قرار دیا گیا تھا تاہم اس برآمد کے بعد مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور ملک کے کچھ حصوں میں چینی کی قیمت دو سو روپے فی کلو تک پہنچ گئی
پی اے سی اجلاس میں ملک میں چینی کی برآمد کی تفصیلات جمع کرائی گئیں جس میں بتایا گیا کہ 67 شوگر ملوں نے چالیس کروڑ ڈالر یعنی 112 ارب روپے کی چینی برآمد کی تو دوسری جانب اجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں اضافے سے شوگر ملوں نے 300 ارب روپے کا منافع کمایا۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاسوں کی کوریج کرنے والے سینیئر صحافی ریاض الحق جو آخری اجلاس میں بھی موجود تھے، نے بی بی سی کو بتایا کہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے چینی برآمد کرنے والی شوگر ملوں کی تفصیلات جمع کرائی گئیں اور اس سے کمائے جانے والے زرمبادلہ کی تفصیلات بھی جمع کرائی گئیں۔
ریاض نے بتایا کہ اجلاس کے دوران آڈیٹر جنرل نے یہ ریمارکس دیے کہ مقامی قیمت میں اضافے کی وجہ سے شوگر ملوں نے تین سو ارب روپے کا منافع کمایا۔
چینی کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے شوگر ملوں کو تین سو ارب روپے کے منافع کے بارے میں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن سے رابطہ کیا گیا ۔ آڈیٹر جنرل کے ریمارکس کے بارے میں ایسوسی ایشن کے ترجمان نے اپنے مختصر جواب میں کہا کہ تین سو ارب روپے کے منافع کی بات صحیح نہیں ہے اور یہ بغیر کسی ثبوت کے ہے
نشاندہی کی گئی کہ مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں اضافے سے شوگر ملوں نے 300 ارب روپے کا منافع کمایا۔
نشاندہی کی گئی کہ مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں اضافے سے شوگر ملوں نے 300 ارب روپے کا منافع کمایا۔






قراءة أقل