شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موسم بہار میں چھڑکی جانے والی عام کیڑے مار دواؤں کی وجہ سے شہد کی جنگلی مکھیوں کی آبادی متاثر ہو سکتی ہے۔ انگلینڈ کے دیہات میں پائی جانے والی بمبل بی (شہد کی بڑی مکھی) پر تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ تھیامیتھوژیم نامی کیڑے مار دوا ملاقرأ المزيد
برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موسم بہار میں چھڑکی جانے والی عام کیڑے مار دواؤں کی وجہ سے شہد کی جنگلی مکھیوں کی آبادی متاثر ہو سکتی ہے۔
انگلینڈ کے دیہات میں پائی جانے والی بمبل بی (شہد کی بڑی مکھی) پر تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ تھیامیتھوژیم نامی کیڑے مار دوا ملکہ مکھیوں میں انڈوں کی افزائش کو کم کر دیتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر اس سے آئندہ سال شہد کی مکھیوں کی تعداد میں کمی واقع ہو جائے گی۔
تھیامیتھوژیم نامی دوا ان تین نیونکوٹینائڈ کیڑے مار دواؤں میں شامل ہے جس کے استعمال پر یورپی یونین میں پابندی ہے۔ اور یہ پابندیاں اس وقت عائد کی گئیں جب یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ ان سے شہد کی جنگلی بڑی مکھیاں متاثر ہوتی ہیں۔
جنگل میں پکڑی جانے والی مکھیوں پر کیڑے مار دواؤں نیونکوٹینائڈ کا تجربہ کیا گیا اور دو ہفتے کے بعد یہ نظر آيا کہ چار میں سے دو اقسام کی مکھیوں کی خوراک میں کمی آ گئی جبکہ چاروں اقسام کی شہد کی مکھیوں میں انڈے پیدا ہونے کا عمل متاثر ہوا۔
اس تحقیق کی سربراہ ریسرچر لندن کی رائل ہالووے یونیورسٹی کی ڈاکٹر جیما بیرون نے بتایا: ‘ہم نے شہد کی جن چار اقسام کی رانی مکھیوں کا مشاہدہ کیا ان میں ہم نے بیضہ دانی کے فروغ میں کمی دیکھی۔ ہم نے ان مکھیوں کو کِرم کش دواؤں سے اتنا ہی قریب لائے جتنا کہ وہ کھیتوں میں چھڑکی جانے والی حشرات کش دواؤں کے ربط میں آ سکتی تھیں۔’
انھوں نے مزید بتایا کہ ‘ان کے کھانے کی مقدار پر حشرات کش دوا نیونکوٹینائڈ کے اثرات ان کی اقسام کے لحاظ سے مختلف ہوئے۔’
ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کے عمل تولید متاثر ہو سکتی ہیں اور آئندہ سال ان کی آبادی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس جانچ سے شہد کی جنگلی مکھیوں پر پڑنے والے اثرات کا علم ہوتا ہے اور یہ اہمیت کا حامل ہے۔
خیال رہے کہ جاڑوں میں رانی مکھیاں تنہائی میں چلی جاتی ہیں اور بہار آنے پر وہ کھانے کی تلاش میں نکلتی ہیں اور گھونسلہ بنانے کے لیے جگہ تلاش کرتی ہیں۔
عالمی پیمانے پر بمبل بی کی تعداد میں مرض پھیلانے والے جرثوموں، پناہ گاہ کی کمیوں اور کِرم کش دواؤں کے سبب کمی ہو رہی ہے۔
شہد کی مکھیاں موسم بہار میں باہر نکلتی ہیں اور ان پھولوں سے رس حاصل کرتی ہیں جن پر عام طور پر کرم کش دوائیں چھڑکی جاتی ہیں
شہد کی مکھیاں موسم بہار میں باہر نکلتی ہیں اور ان پھولوں سے رس حاصل کرتی ہیں جن پر عام طور پر کرم کش دوائیں چھڑکی جاتی ہیں

قراءة أقل