Ali1234الباحث
آپ کے خیال میں کسی خوش باش شادی شدہ جوڑے کے کامیاب تعلق کے پیچھے کیا راز چھپا ہوتا ہے؟
شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
ویسے تو اس متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں مگر آپ کسی آسان عادت سے روزمرہ کی بنیاد پر شریک حیات سے تعلق کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں تو اپنے ٹیکسٹ میسجز میں ایموجیز کا استعمال کریں۔ یہ دلچسپ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں کیا گیا۔ ٹیکساس یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایموجیز سے لیس ٹیاقرأ المزيد
ویسے تو اس متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں مگر آپ کسی آسان عادت سے روزمرہ کی بنیاد پر شریک حیات سے تعلق کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں تو اپنے ٹیکسٹ میسجز میں ایموجیز کا استعمال کریں۔
یہ دلچسپ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں کیا گیا۔
ٹیکساس یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایموجیز سے لیس ٹیکسٹ میسجز کو موجودہ عہد کے افراد مؤثر جذباتی ردعمل کے طور پر دیکھتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق اس طرح کے ردعمل سے قربت اور تعلق سے اطمینان کا احساس نمایاں حد تک بہتر ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 23 سے 67 سال کی عمر کے 260 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کو 15 تحریری چیٹس پڑھنے کی ہدایت کی گئی۔
انہیں کہا گیا تھا کہ ہر فرد خود کو میسج بھیجنے والا تصور کرکے اپنے ‘شریک حیات’ کے ریپلائیز کا تجزیہ کرے۔
چیٹس میں کچھ ریپلائیز ایموجیز پر مبنی تھے جبکہ دیگر محض تحریری میسجز تھے۔
محققین نے دریافت کیا کہ ایموجیز والے ریپلائیز کو لوگوں نے جذباتی طور پر زیادہ مؤثر قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے ردعمل سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ یا آپ کا شریک حیات تعلق سے مطمئن ہے۔
یہ کہنے کی ضرورت نہیں موجود عہد میں جوڑوں کے درمیان میسجز کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ایموجیز سے لوگوں کو سپاٹ تحریر میں جذبات کو شامل کرنے کا آسان ذریعہ ملتا ہے۔
محققین کے مطابق ایموجیز کو اکثر ٹیکسٹ میسجز میں جذبات کے اظہار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور ان سے تحریر میں رنگ بھرنے میں مدد ملتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ درحقیقت مخصوص کی بجائے کسی بھی طرح کے ایموجیز کے استعمال سے یہ اثر مرتب ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس طرح جوڑے ایک دوسرے کے زیادہ قریب ہوتے ہیں یہاں تک کہ اکثر وہ ایک جیسے ایموجیز کا استعمال بھی کرنے لگتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل PLOS One میں شائع ہوئے
قراءة أقل