شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
اسرائیل کی جانب سے ایران کے اندر اتنی گہرائی تک رسائی حاصل کرنے کی کئی وجوہات اور طریقے ہو سکتے ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں: * انٹیلی جنس نیٹ ورک: اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد (Mossad) ایران کے اندر ایک وسیع اور گہرا انٹیلی جنس نیٹ ورک رکھتی ہے۔ اس نیٹ ورک میں ممکنہ طور پر انسانی ذرائع (agents)، ٹیاقرأ المزيد
اسرائیل کی جانب سے ایران کے اندر اتنی گہرائی تک رسائی حاصل کرنے کی کئی وجوہات اور طریقے ہو سکتے ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں:
قراءة أقل* انٹیلی جنس نیٹ ورک: اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد (Mossad) ایران کے اندر ایک وسیع اور گہرا انٹیلی جنس نیٹ ورک رکھتی ہے۔ اس نیٹ ورک میں ممکنہ طور پر انسانی ذرائع (agents)، ٹیکنیکل نگرانی اور سائبر آپریشنز شامل ہیں۔ یہ نیٹ ورک انہیں ایران کی جوہری تنصیبات، فوجی ٹھکانوں اور اہم شخصیات کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرتا ہے۔ حالیہ رپورٹوں کے مطابق، موساد کے کمانڈوز نے حملے سے قبل ایران میں خفیہ کارروائیاں کیں جن سے اسرائیلی حملے کو کامیاب بنانے میں مدد ملی۔
* سائبر حملے: اسرائیل نے ماضی میں بھی ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کے لیے سائبر حملوں کا استعمال کیا ہے، جیسا کہ Stuxnet وائرس کا حملہ، جس نے ایرانی سینٹریفیوجز کو نقصان پہنچایا تھا۔ اس طرح کے حملے ایران کے دفاعی نظام اور بنیادی ڈھانچے کو کمزور کر سکتے ہیں، جس سے براہ راست حملوں کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
* فضائی صلاحیتیں: اسرائیل کی فضائیہ کے پاس جدید ترین لڑاکا طیارے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل موجود ہیں جو ایران کے اندر اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اگرچہ ایران کے پاس فضائی دفاعی نظام موجود ہے، لیکن اسرائیل نے حالیہ حملوں میں اس دفاعی نظام کو بھی نشانہ بنایا ہے، جس سے اس کی فضائی رسائی ممکن ہوئی ہے۔
* ہمدردیاں اور اندرونی معاونت: یہ بھی ممکن ہے کہ اسرائیل کو ایران کے اندر موجود بعض عناصر یا گروہوں کی جانب سے کسی حد تک مدد حاصل ہو، جو ایرانی حکومت کے مخالف ہوں یا اسرائیل کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہوں۔ تاہم، اس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔
* حزب اللہ کی قیادت کو نشانہ بنانا: اسرائیل نے ماضی میں ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کی قیادت کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ ان کارروائیوں سے اسرائیلی انٹیلی جنس کی ایران کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ میں گہری رسائی کا اندازہ ہوتا ہے۔
* حکومتی کمزوریاں: ایران میں اندرونی کمزوریاں اور عدم استحکام بھی اسرائیلی کارروائیوں کے لیے سازگار حالات پیدا کر سکتے ہیں۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس کے حملے ایران کے جوہری پروگرام اور میزائل صلاحیتوں کو ہدف بناتے ہیں، جنہیں وہ اپنے وجود کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے جوہری ہتھیاروں کے حصول کو روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔