شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
جمعہ، 13 جون 2025 کو، اسرائیل نے ایران پر ایک بڑے حملے کا آغاز کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے جاری پراکسی جنگ کھل کر سامنے آ گئی۔ یہ حملہ ایران کے جوہری پروگرام اور فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا۔ اس حملے کے بارے میں اب تک جو معلومات سامنے آئی ہیں، وہ درج ذیل ہیں: حملے کی تفاقرأ المزيد
جمعہ، 13 جون 2025 کو، اسرائیل نے ایران پر ایک بڑے حملے کا آغاز کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے جاری پراکسی جنگ کھل کر سامنے آ گئی۔ یہ حملہ ایران کے جوہری پروگرام اور فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا۔ اس حملے کے بارے میں اب تک جو معلومات سامنے آئی ہیں، وہ درج ذیل ہیں:
قراءة أقلحملے کی تفصیلات:
* حملے کے اہداف: اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ ان حملوں کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام، خاص طور پر نتنز (Natanz) میں اس کی اہم یورینیم افزودگی کی تنصیب، اور اس کے بیلسٹک میزائل کے ذخیرے کو نشانہ بنانا تھا۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایران کی فضائی دفاعی تنصیبات اور سطح سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹم کو بھی نشانہ بنایا۔
* اموات: ایرانی ریاستی میڈیا کے مطابق، ان حملوں میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ محمد باقری، پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف حسین سلامی، اور چھ جوہری سائنسدان ہلاک ہو گئے۔
* اسرائیلی کارروائی کا نام: اسرائیل نے اس آپریشن کو “آپریشن رائزنگ لائنز” کا نام دیا ہے۔
* موساد کا کردار: اسرائیلی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ موساد نے حملوں سے پہلے ایران کے اندر ہتھیاروں کی سمگلنگ کی اور دھماکہ خیز ڈرونز کو فعال کیا تاکہ ایران کے دفاعی نظام کو اندر سے نشانہ بنایا جا سکے۔
* ایران کا ردعمل: اسرائیل کے حملوں کے چند گھنٹوں بعد، ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب 100 سے زائد ڈرونز بھیجے۔ اسرائیلی فوج نے زیادہ تر ڈرونز کو روکنے کا دعویٰ کیا ہے۔
* خسارے کی حد: نطنز جوہری تنصیب میں ہونے والے نقصان کی حد واضح نہیں ہے، تاہم کچھ رپورٹس کے مطابق زیر زمین ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔
* بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کا ردعمل: IAEA نے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور تمام فریقین سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے، اور کہا ہے کہ جوہری تنصیبات پر کسی بھی فوجی کارروائی کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
پس منظر:
* یہ حملہ 1 اپریل 2024 کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ہوا ہے، جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے کئی عہدیدار ہلاک ہوئے تھے۔
* اسرائیل نے ایران کے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام پر مسلسل تشویش کا اظہار کیا ہے، جسے وہ اپنے وجود کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔
* ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
یہ صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، اور مزید تفصیلات سامنے آنے کی امید ہے۔ عالمی برادری تنازعے میں مزید شدت سے بچنے کے لیے تحمل کی اپیل کر رہی ہے۔