شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
دمہ (Asthma) ایک دائمی بیماری ہے یعنی یہ عام طور پر مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی بلکہ طویل مدتی انتظام کے ذریعے اسے قابو میں رکھا جاتا ہے۔ دمہ ختم نہ ہونے کی کئی سائنسی اور طبی وجوہات ہیں: 1. سانس کی نالیوں کا مستقل حساس ہونا دمہ میں پھیپھڑوں کی نالیاں ہمیشہ حساس رہتی ہیں۔ یہ حساسیت کئی سالوں تک رہتی ہاقرأ المزيد
دمہ (Asthma) ایک دائمی بیماری ہے یعنی یہ عام طور پر مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی بلکہ طویل مدتی انتظام کے ذریعے اسے قابو میں رکھا جاتا ہے۔
دمہ ختم نہ ہونے کی کئی سائنسی اور طبی وجوہات ہیں:
1. سانس کی نالیوں کا مستقل حساس ہونا
دمہ میں پھیپھڑوں کی نالیاں ہمیشہ حساس رہتی ہیں۔ یہ حساسیت کئی سالوں تک رہتی ہے اور کسی محرک (مثلاً دھول، دھواں، سردی) کی صورت میں فوراً سوجن اور سکڑاؤ پیدا کرتی ہیں۔
2. جینیاتی اثر
دمہ اکثر موروثی بیماری ہوتی ہے۔ اگر خاندان میں کسی کو دمہ ہے تو دوسروں کو بھی اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اور جینیاتی بیماریاں اکثر دائمی ہوتی ہیں اور مکمل “ختم” نہیں ہوتیں، صرف قابو میں رکھی جاتی ہیں۔
3. ماحولیاتی عوامل
دھواں، پولن، ٹھنڈی ہوا، پالتو جانوروں کے بال، کیمیکل، اسموگ، جراثیم یا مٹی کے ذرات، یہ سب دمے کے حملے کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ عوامل ہمیشہ موجود ہوتے ہیں، اس لیے دمہ دوبارہ پیدا ہوجاتا ہے۔
4. مدافعتی نظام کی تبدیلی (Immune Dysregulation)
دمہ اصل میں مدافعتی نظام کے انتہائی ردعمل والی بیماری ہے۔ جسم بعض اوقات ایسے محرکات پر بھی ردِعمل دیتا ہے جو عام لوگوں پر اثر نہیں ڈالتے۔
5. دوائیوں کا عارضی اثر
دمہ کی ادویات (مثلاً انہیلر یا Corticosteroids) علامات کو عارضی طور پر کنٹرول کرتی ہیں، لیکن جڑ سے ختم نہیں کرتیں۔ جیسے ہی دوا بند کی جائے گی، علامات واپس آجاتی ہیں۔
6. جسمانی ساخت میں تبدیلی
اگر دمہ بہت عرصے تک رہے تو پھیپھڑوں کی نالیوں میں مستقل تبدیلی آ سکتی ہے جسے واپس نارمل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
قراءة أقل