شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
،تصویر کا ذریعہGetty Images ،تصویر کا کیپشنعالمی سطح پر ہونے والی کوششوں کے باوجود ہیکرز چوری شدہ ڈیجیٹل کرنسی میں سے 30 کروڑ ڈالرز کو قابل استعمال کرنسی میں تبدیل کروانے میں کامیاب ہو گئے ہیں ہیکرز کے ایک جرائم پیشہ گروہ نے 1.5 ارب ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی تاریخی چوری کے بعد اس میں سے کم از کم 30 کرواقرأ المزيد
،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنعالمی سطح پر ہونے والی کوششوں کے باوجود ہیکرز چوری شدہ ڈیجیٹل کرنسی میں سے 30 کروڑ ڈالرز کو قابل استعمال کرنسی میں تبدیل کروانے میں کامیاب ہو گئے ہیں
ہیکرز کے ایک جرائم پیشہ گروہ نے 1.5 ارب ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی تاریخی چوری کے بعد اس میں سے کم از کم 30 کروڑ ڈالرز کامیابی سے ناقابل واپسی فنڈز میں تبدیل کر لیے ہیں۔
ہیکرز کے اس جرائم پیشہ گروہ کا نام ’لازارس گروپ‘ ہے اور ان کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ براہِ راست شمالی کوریا کی حکومت کے لیے کام کر رہے تھے۔
اس جرائم پیشہ گروہ نے دو ہفتے قبل کرپٹو ایکسچینج ’بائے بٹ‘ کو ہیک کر کے یہاں سے 1.5 ارب ڈالر مالیت کے ڈیجیٹل ٹوکن چوری کیے تھے، جو کرپٹو کرنسی کی تاریخ میں سب سے بڑی چوری تھی۔
اس بڑی واردات کے بعد سے اِن ہیکرز کو ٹریک اور بلاک کرنے کی کوشش کی جاتی رہی تاکہ وہ کرپٹو کرنسی کو استعمال ہونے والی کرنسی میں تبدیل کروانے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ تاہم اس کوششوں کے باوجود وہ 30 کروڑ ڈالرز کو قابل استعمال کرنسی میں تبدیل کروانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
ہیکرز کے جرائم پیشہ گروہ 'لازارس گروپ' کے بارے میں خیال ہے کہ وہ شمالی کوریا کے لیے کام کرتے ہیں اور اس گروہ سے منسلک افراد کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں


ہیکرز کے جرائم پیشہ گروہ ‘لازارس گروپ’ کے بارے میں خیال ہے کہ وہ شمالی کوریا کے لیے کام کرتے ہیں اور اس گروہ سے منسلک افراد کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں
قراءة أقل