شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
شملہ معاہدہ ایک تاریخی امن معاہدہ ہے جس پر 2 جولائی 1972 کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دستخط کیے گئے تھے۔ یہ معاہدہ 1971 کی پاک بھارت جنگ کے بعد طے پایا تھا، جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا تھا۔ اس معاہدے پر ہندوستان کی وزیر اعظم اندرا گاندھی اور پاکستان کے صدر ذوالفقار علی بھٹو ناقرأ المزيد
شملہ معاہدہ ایک تاریخی امن معاہدہ ہے جس پر 2 جولائی 1972 کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دستخط کیے گئے تھے۔ یہ معاہدہ 1971 کی پاک بھارت جنگ کے بعد طے پایا تھا، جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا تھا۔ اس معاہدے پر ہندوستان کی وزیر اعظم اندرا گاندھی اور پاکستان کے صدر ذوالفقار علی بھٹو نے دستخط کیے تھے۔
قراءة أقلاہمیت:
شملہ معاہدہ کئی وجوہات کی بنا پر اہم ہے:
* تنازعات کا خاتمہ اور تعلقات کی بحالی: اس معاہدے کا بنیادی مقصد دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تنازعات اور محاذ آرائی کو ختم کرنا تھا، جس سے ان کے تعلقات خراب ہو چکے تھے۔ اس نے ایک دوستانہ اور پرسکون تعلقات کی بنیاد رکھنے اور معمول کے تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کی۔
* دوطرفہ مذاکرات پر زور: شملہ معاہدے نے تمام تنازعات، بشمول مسئلہ کشمیر کو، دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔ اس نے کسی تیسرے فریق کی مداخلت کو مسترد کیا، جو ہندوستان کے لیے ایک اہم سفارتی کامیابی تھی۔
* لائن آف کنٹرول (LOC) کا قیام: اس معاہدے نے 1971 کی جنگ بندی لائن کو جموں و کشمیر میں “لائن آف کنٹرول” (LOC) کے طور پر دوبارہ بیان کیا گیا۔ دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ اسے یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کریں گے، جس سے خطے میں ایک طرح کا استحکام آیا۔
* جنگی قیدیوں کی واپسی: معاہدے کے تحت، ہندوستان نے 90,000 سے زیادہ پاکستانی جنگی قیدیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی، جو 1971 کی جنگ کے بعد اس کے قبضے میں تھے۔
* امن اور استحکام کی بنیاد: اگرچہ شملہ معاہدہ تمام تنازعات کو مکمل طور پر حل نہیں کر سکا، لیکن اس نے دہائیوں تک بڑے پیمانے پر جنگوں کو روکنے کے لیے ایک فریم ورک فراہم کیا۔ اس نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک روڈ میپ پیش کیا، جس میں سفارتی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کی بحالی شامل تھی۔
حالیہ دنوں میں، پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان نے شملہ معاہدہ کو ختم کر دیا ہے، جس سے اس کی حیثیت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور اس کے مستقبل کے اثرات پر بحث جاری ہے۔