شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
مچھلی حلال کیوں ہے؟ یہ ایک عام سوال ہے کہ جب مچھلی کو ذبح نہیں کیا جاتا تو وہ حلال کیسے ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلامی فقہ میں مچھلی کو دیگر جانوروں (جیسے گائے، بکری، مرغی وغیرہ) سے مختلف سمجھا جاتا ہے جن کے لیے ذبح کرنا ضروری ہوتا ہے۔ مچھلی کے حلال ہونے کی بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں: * قرآن و سناقرأ المزيد
مچھلی حلال کیوں ہے؟
قراءة أقلیہ ایک عام سوال ہے کہ جب مچھلی کو ذبح نہیں کیا جاتا تو وہ حلال کیسے ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلامی فقہ میں مچھلی کو دیگر جانوروں (جیسے گائے، بکری، مرغی وغیرہ) سے مختلف سمجھا جاتا ہے جن کے لیے ذبح کرنا ضروری ہوتا ہے۔
مچھلی کے حلال ہونے کی بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں:
* قرآن و سنت سے ثبوت: قرآن کریم میں سمندر کی ہر چیز کو حلال قرار دیا گیا ہے، بشرطیکہ وہ نقصان دہ نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: “تمہارے لیے سمندر کا شکار اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے، تمہارے فائدے کے لیے اور مسافروں کے لیے۔” (سورۃ المائدہ: 96) اس آیت میں “سمندر کا شکار” سے مراد وہ تمام آبی جانور ہیں جو سمندر سے پکڑے جاتے ہیں۔
* طبیعی موت کا مسئلہ نہیں: مچھلی کے حلال ہونے کے لیے ذبح کی شرط نہیں ہے کیونکہ اس کا خون جسم سے باہر نہیں نکلتا جس طرح خشکی کے جانوروں میں ہوتا ہے۔ مچھلی کو پانی سے باہر نکالتے ہی وہ زندہ نہیں رہتی اور اس کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
* آسانی اور وسعت: اسلام ایک دین فطرت ہے جو اپنے ماننے والوں کے لیے آسانی اور وسعت پیدا کرتا ہے۔ اگر مچھلی کے لیے بھی ذبح کی شرط ہوتی تو سمندری غذا کا استعمال بہت مشکل ہو جاتا، خاص طور پر ماہی گیروں اور سمندر کے قریب رہنے والے لوگوں کے لیے۔
لہٰذا، جب تک مچھلی اپنی طبعی حالت میں ہو اور زہریلی یا نقصان دہ نہ ہو، اسے کھانا حلال ہے۔
کیا آپ مچھلی سے متعلق کوئی اور سوال پوچھنا چاہیں گے؟