شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
اس بات کے بڑھتے ہوئے ثبوت مل رہے ہیں کہ دن کے جس وقت ہم ورزش کرتے ہیں اس سے ہماری کارکردگی اور صحت پر فرق پڑتا ہے، لیکن کیا ہم اپنے جسم کو دن کے مختلف اوقات میں بہترین نتائج کے لیے تربیت دے سکتے ہیں؟ چند ہی مہینوں میں، دنیا کے چوٹی کے کھلاڑی پیرس میں جمع ہوں گے تاکہ دنیائے کھیل کے سب سے بڑے انعام کےاقرأ المزيد
اس بات کے بڑھتے ہوئے ثبوت مل رہے ہیں کہ دن کے جس وقت ہم ورزش کرتے ہیں اس سے ہماری کارکردگی اور صحت پر فرق پڑتا ہے، لیکن کیا ہم اپنے جسم کو دن کے مختلف اوقات میں بہترین نتائج کے لیے تربیت دے سکتے ہیں؟
چند ہی مہینوں میں، دنیا کے چوٹی کے کھلاڑی پیرس میں جمع ہوں گے تاکہ دنیائے کھیل کے سب سے بڑے انعام کے لیے مقابلہ کر سکیں، یعنی اولمپک گولڈ میڈلز۔ ان لوگوں کے لیے جو ریکارڈ توڑ کارکردگی دکھانا چاہتے ہیں، وہ شاید اپنی ورزش اور مقابلے کے اوقات پرغور کرنا چاہییں گے۔
ایک سائنسی تحقیق کے مطابق کم از کم تیراکوں کے لیے ایسا کرنا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ ایتھنز (2004)، بیجنگ (2008)، لندن (2012) اور ریو (2016) میں ہونے والے چار اولمپک کھیلوں میں، 144 تمغے جیتنے والے تیراکوں کے تیراکی کے اوقات کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ اُن میں سے شام کے اوائل میں مقابلہ کرنے والے سب سے تیز پائے گئے۔ خاص طور پر وہ جنھوں نے شام 5:12 بجے کے قریب مقابلوں میں حصہ لیا۔ اس بات کے بڑھتے ہوئے شواہد مل رہے ہیں کہ جسمانی کارکردگی دن کے وقت سے متاثر ہوتی ہے۔
اور یہ صرف اولمپینز میں نہیں پایا جاتا ہے – تفریحی سائیکل سوار بھی شام کے وقت ہی سب سے تیز ٹائم ٹرائل مکمل کرتے ہیں۔پٹھوں کی طاقت کو بڑھانے والی ورزشوں کے نتائج پرخصوصی طور پر اثر پڑتا ہے کہ وہ دن کے کس وقت کی جاتی ہیں۔ ان ورزشوں کے لیے موزوں ترین وقت تقریباً شام چار بجے سے رات آٹھ بجے کے درمیان ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ورزش کرنے کے اوقاتِ کار مردوں اور عورتوں کو مختلف انداز سے متاثر کرتے ہیں۔
ہماری جسمانی کارکردگی اور جسم ورزش کا اثر کیسے لیتے ہیں اس کا دارومدار ہماری سرکیڈین تالوں سے ہے
ہماری جسمانی کارکردگی اور جسم ورزش کا اثر کیسے لیتے ہیں اس کا دارومدار ہماری سرکیڈین تالوں سے ہے


قراءة أقل