شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
"ون نیشن، ون ہسبنڈ" (One Nation, One Husband) کی کوئی باقاعدہ سرکاری اسکیم نہیں ہے۔ یہ حال ہی میں بھارتی ریاست پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان (Bhagwant Mann) نے ایک سیاسی تبصرے کے طور پر استعمال کی ہے۔ یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے بی جے پی (BJP) کی "آپریشن سندور" (Operation Sindoor) مہم پراقرأ المزيد
“ون نیشن، ون ہسبنڈ” (One Nation, One Husband) کی کوئی باقاعدہ سرکاری اسکیم نہیں ہے۔ یہ حال ہی میں بھارتی ریاست پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان (Bhagwant Mann) نے ایک سیاسی تبصرے کے طور پر استعمال کی ہے۔
قراءة أقلیہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے بی جے پی (BJP) کی “آپریشن سندور” (Operation Sindoor) مہم پر تنقید کی، جس کے بارے میں کچھ اطلاعات تھیں کہ بی جے پی گھر گھر سندور (سندور ہندو خواتین کے لیے شادی کی علامت ہے) تقسیم کرے گی۔ بھگونت مان نے طنزیہ انداز میں پوچھا کہ کیا یہ “ون نیشن، ون ہسبنڈ” کی اسکیم ہے، یعنی کیا خواتین کو وزیر اعظم نریندر مودی کے نام کا سندور لگانا پڑے گا۔
بی جے پی نے بھگونت مان کے اس تبصرے کی سخت مذمت کی اور اسے توہین آمیز اور غیر اخلاقی قرار دیا۔ بی جے پی نے وضاحت کی کہ “آپریشن سندور” 22 اپریل کے پہلگام دہشت گرد حملے کا عسکری جواب تھا جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن ان ہندو خواتین کے انصاف کے لیے تھا جن کے شوہروں کو دہشت گردوں نے سندور کی وجہ سے نشانہ بنایا تھا۔ بی جے پی نے یہ بھی تردید کی کہ وہ گھر گھر سندور تقسیم کر رہی ہے۔
مختصراً، “ون نیشن، ون ہسبنڈ” کوئی حقیقی اسکیم نہیں ہے بلکہ ایک سیاسی بیان ہے جو ایک حالیہ تنازعہ کے دوران سامنے آیا۔