شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
ٹھوڑی (Chin) ایک منفرد انسانی خصوصیت ہے جو کسی دوسرے جاندار میں نہیں پائی جاتی، حتیٰ کہ ہمارے قریبی رشتہ داروں جیسے چمپینزی اور نینڈرتھل میں بھی نہیں۔ سائنسدانوں کے لیے یہ ایک دیرینہ معمہ رہا ہے کہ یہ کیوں اور کیسے بنی، لیکن اس کے بارے میں کئی نظریات پیش کیے گئے ہیں: 1. چہرے کا سکڑنا (Shrinkiاقرأ المزيد
ٹھوڑی (Chin) ایک منفرد انسانی خصوصیت ہے جو کسی دوسرے جاندار میں نہیں پائی جاتی، حتیٰ کہ ہمارے قریبی رشتہ داروں جیسے چمپینزی اور نینڈرتھل میں بھی نہیں۔ سائنسدانوں کے لیے یہ ایک دیرینہ معمہ رہا ہے کہ یہ کیوں اور کیسے بنی، لیکن اس کے بارے میں کئی نظریات پیش کیے گئے ہیں:
1. چہرے کا سکڑنا (Shrinking Faces)
سب سے زیادہ مانے جانے والے نظریات میں سے ایک یہ ہے کہ ٹھوڑی دراصل انسانی چہرے کے ارتقائی طور پر سکڑنے کا ایک ضمنی نتیجہ ہے۔ جیسے جیسے انسانوں کے چہرے وقت کے ساتھ چھوٹے اور پیچھے کی طرف مڑتے گئے (قدیم انسانوں اور نینڈرتھلوں کے مقابلے میں)، جبڑے کا نچلا حصہ (جسے سمفیسس کہتے ہیں) نسبتاً زیادہ نمایاں ہو گیا، جس کے نتیجے میں وہ ہڈی کا ابھار بن گیا جسے ہم ٹھوڑی کہتے ہیں۔ چہرے کے حجم میں یہ کمی خوراک میں تبدیلیوں (مثلاً کھانا پکانا، جس سے مضبوط جبڑوں کی ضرورت کم ہو گئی) یا ہارمونز کی سطح میں تبدیلیوں سے جڑی ہو سکتی ہے، جو بڑھتے ہوئے سماجی تعاون اور جارحیت میں کمی سے منسلک ہیں۔
2. چبانے سے متعلق دباؤ (Mechanical Stress/Chewing)
کچھ پرانے نظریات یہ تھے کہ ٹھوڑی جبڑے کو ساختی مدد فراہم کرنے کے لیے ارتقائی عمل سے گزری، تاکہ یہ چبانے کے دباؤ کو برداشت کر سکے۔ تاہم، حالیہ بائیو مکینیکل مطالعات نے اس خیال کو بڑی حد تک رد کر دیا ہے، کیونکہ انہیں اس بات کا بہت کم ثبوت ملا ہے کہ ٹھوڑی واقعی جبڑے کو چبانے کے لیے زیادہ مضبوط بناتی ہے۔ درحقیقت، کچھ تحقیق بتاتی ہے کہ جبڑے بعض دباؤ کو زیادہ بہتر طریقے سے برداشت کرتے ہیں جب ٹھوڑی کم ترقی یافتہ ہو۔
3. بولنے کی صلاحیت (Speech)
ایک اور مفروضہ یہ ہے کہ ٹھوڑی انسانی بولنے کی صلاحیت کی نشوونما سے متعلق ہو سکتی ہے، شاید یہ زبان کے پٹھوں کو سہارا فراہم کرتی ہو یا پیچیدہ آوازوں سے پیدا ہونے والے دباؤ کو منظم کرنے میں مدد کرتی ہو۔ تاہم، اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے کہ بولنے میں شامل قوتوں کے لیے اس طرح کی ہڈیوں کی ساخت ضروری ہو گی۔
4. جنسی انتخاب (Sexual Selection)
یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ ٹھوڑی ایک جنسی طور پر منتخب شدہ خصوصیت ہو سکتی ہے، یعنی یہ اس لیے ارتقائی عمل سے گزری کیونکہ اسے ممکنہ ساتھیوں کے لیے پرکشش سمجھا جاتا تھا۔ اگرچہ کچھ تحقیق جنسوں کے درمیان ٹھوڑی کی شکل میں معمولی فرق دکھاتی ہے، لیکن اس نظریے کو عام طور پر کم اہمیت دی جاتی ہے، کیونکہ جنسی طور پر منتخب شدہ خصوصیات عام طور پر جنسوں کے درمیان زیادہ نمایاں فرق دکھاتی ہیں۔
5. “اسپینڈرل” یا ضمنی پیداوار (Spandrel or Byproduct)
بہت سے محققین اب اس خیال کی طرف مائل ہیں کہ ٹھوڑی ایک “اسپینڈرل” ہے، جو ارتقائی حیاتیات میں ایک ایسا اصطلاحی لفظ ہے جو ایک ایسی خصوصیت کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے جو دیگر خصوصیات کے ارتقاء کے نتیجے میں ایک ضمنی پیداوار کے طور پر ابھرتی ہے، بجائے اس کے کہ اس کا براہ راست کوئی تطبیقی مقصد ہو۔ اس صورت میں، ٹھوڑی شاید انسانی کھوپڑی اور چہرے کی مجموعی تبدیلی اور کمی کا محض ایک اتفاقی نتیجہ ہے۔
خلاصہ یہ کہ، اگرچہ کوئی ایک متفقہ جواب نہیں ہے، لیکن غالب نظریہ یہ ہے کہ انسانی ٹھوڑی غالباً انسانی ارتقاء کے دوران چہرے کے مجموعی حجم میں کمی کا نتیجہ ہے، جس کی وجہ خوراک اور سماجی رویے جیسی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔
کیا آپ انسانی جسم کے کسی اور منفرد حصے کے بارے میں جاننا چاہیں گے؟
قراءة أقل