...

تسجيل دخول تسجيل دخول

تواصل مع جوجل
أو استخدم

هل نسيت كلمة المرور؟

لا تملك عضوية، ‫تسجيل جديد من هنا

نسيت كلمة المرور نسيت كلمة المرور

هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.

هل لديك عضوية؟ تسجيل دخول الآن

‫‫‫عفوًا، ليس لديك صلاحيات لإضافة سؤال, يجب تسجيل الدخول لتستطيع إضافة سؤال.

تواصل مع جوجل
أو استخدم

هل نسيت كلمة المرور؟

تحتاج إلى عضوية، ‫تسجيل جديد من هنا

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.

تسجيل دخولتسجيل

Nuq4

Nuq4 اللوجو Nuq4 اللوجو
بحث
أسأل سؤال

قائمة الموبيل

غلق
أسأل سؤال
  • Nuq4 المحل
  • تصبح عضوا
Ali1234
  • 0
Ali1234الباحث

کاروباری دنیا میں مفت کچھ نہیں

  • 0
  • 2 إجابتين
  • 0 متابعين
  • 0
إجابة
شارك
  • فيسبوك

    إجابتين

    1. Ali1234 الباحث
      2025-07-29T03:40:13-07:00‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 29, 2025 في 3:40 am

      کہتے ہیں کہ کاروباری دنیا میں مفت کچھ بھی نہیں ہوتا۔ کوئی نہ کوئی اس کی قیمت ضرور ادا کرتا ہے، چاہے اس کےلیے ادائیں اور کچھ اور بھی کیوں نہ دکھانا پڑے۔ میرے نزدیک تو کاروباری دنیا کا مفت ظہرانہ ہو یا عشائیہ، کاروباری نہیں بلکہ کاروکاری ہے اور یہ وقت بتاتا ہے کہ کون کارو ہے اور کون کاری ہے۔ کاروباری‫اقرأ المزيد

      کہتے ہیں کہ کاروباری دنیا میں مفت کچھ بھی نہیں ہوتا۔ کوئی نہ کوئی اس کی قیمت ضرور ادا کرتا ہے، چاہے اس کےلیے ادائیں اور کچھ اور بھی کیوں نہ دکھانا پڑے۔ میرے نزدیک تو کاروباری دنیا کا مفت ظہرانہ ہو یا عشائیہ، کاروباری نہیں بلکہ کاروکاری ہے اور یہ وقت بتاتا ہے کہ کون کارو ہے اور کون کاری ہے۔

      کاروباری دنیا میں مفت ظہرانہ یا عشائیہ کیوں نہیں ہوتا؟ اور اس بات کا آغاز کب اور کہاں سے ہوا ہے؟

      پہلے سوال کا جواب یہ ہے کہ کاروباری دنیا مفادات کی دنیا ہے اور جس کا مطمع نظر صرف اور صرف منافع ہوتا ہے۔ عام طور پر ایک فریق کا نقصان ہی دوسرے فریق کا فائدہ یا منافع ہوتا ہے۔ اس کی بالکل سامنے کی مثال اسٹاک ایکسچینج ہے کیونکہ وہاں یہی ہوتا ہے کہ جس کو جوا تو کہا جاسکتا ہے مگر کاروبار قطعی نہیں۔ لیکن ہمارے یہاں اب بھی اس کو کاروبار سمجھا اور بولا جاتا ہے۔

      آپ کو ایک مزے کی بات بتاؤں کہ دنیا کے تمام بڑے جوئے خانوں میں جواری حضرات کےلیے کھانے اور پینے کے لوازمات بظاہر بالکل مفت ہوتے ہیں۔ ان کی قیمت جوئے کی رقم میں نظر تو نہیں آتی مگر شامل ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جوئے خانے کے مالکان یہ نہیں چاہتے کہ ان کے یہاں کھیلنے والے کھانے کےلیے بھی باہر جائیں، کیونکہ اگر ایک دفعہ وہ باہر چلے گئے تو پھر ہوسکتا ہے کہ وہ پلٹ کر واپس اسی جوئے خانے میں نہ آئیں اور کہیں اور چلے جائیں۔

      اب ہم ہمارے دوسرے سوال کی جانب آتے ہیں کہ کاروباری دنیا میں کوئی چیز ایسی کیوں نہیں ہوتی کہ جس کو مفت قرار دیا جاسکے؟ اور اس کا آغاز کب اور کہاں سے ہوا ہے؟

      اس بات کے آغاز کے بارے میں حتمی طور پر تو کچھ نہیں کہا جاسکتا مگر عام خیال یہ ہے کہ اس کا آغاز انیسویں صدی میں ہوا ہے کہ جب کچھ بار (شراب خانے) والوں نے اپنے صارفین کو ایک بیئر کی بوتل کے ساتھ مفت کھانے کی ترغیب دینی شروع کی تھی۔ مفت کھانے کے لالچ میں لوگ بیئر کا آرڈر دیتے تھے۔ کھانے میں نمک کا تناسب عام سے تھوڑا زیادہ ہوتا تھا، نتیجتاً گاہک کو زیادہ پیاس لگتی تھی اور یوں صارف بیئر کی مزید بوتلوں کا آرڈر دیتا تھا کہ جس سے کھانے کی قیمت وصول ہوجاتی تھی اور یوں اس کہاوت کا آغاز ہوا۔

      اب تو آپ کو یقین آگیا ہوگا کہ مفت نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی اور یہی بات ول اسمتھ فلم ’کنگ رچرڈ‘ میں اپنی دونوں بیٹیوں وینس ولیم اور سرینا ولیم کو بتاتا ہے، جب وہ ایک کلب میں گئے ہوتے ہیں اور بچیوں نے مفت سمجھ کر برگر آرڈر کیے تھے۔ اگر آپ نے یہ فلم نہیں دیکھی تو ضرور دیکھیے یہ ایک بہت شاندار فلم ہے۔

      اس مفت کھانے کی پوری کہانی میں مزے کی بات یہ ہوتی ہے کہ جو کھانا کھا رہا ہوتا ہے صرف اسی کو قیمت نظر نہیں آرہی ہوتی، ورنہ باقی سب کو تو اس کھانے کی قیمت بڑی بڑی لکھی نظر آرہی ہوتی ہے۔ آپ بس اس تھوڑے لکھے کو بہت جانیے۔

      اس کائنات اور دنیا کا کاروبار ’’کچھ لو اور کچھ دو‘‘ کے اصول پر چلتا ہے اور یہی برابری کا اصول ہے۔ اگر آپ کچھ خدمات دیے بغیر صرف وصول کرنے پر یقین رکھتے ہیں تو اسے بھیک، صدقہ، خیرات یا امداد ہی کہہ سکتے اور اس کی بھی قیمت ہوتی ہے کہ جو غیرت، وقار، عزت نفس، قدر و منزلت، حشمت، حرمت، آبرو اور خودداری کی صورت میں ادا کرنی پڑتی ہے اور من حیث القوم ہم سے زیادہ اس کا ادراک اور کس کو ہوگا؟

      آخر میں حسب روایت ایک کہانی اور اختتام۔ ایک صاحب کہ جن کا نام ڈونلڈ ڈک تھا ان کے پاس یکایک بہت بہت زیادہ پیسہ آگیا اور انھوں نے اپنی امارت کا اظہار کرنے کےلیے اپنے دوستوں عربی، عجمی، یورپی، پوربی، چینی غرضیکہ اپنے تمام حامیوں کی ایک دعوت کا اہتمام کیا۔ دعوت کے اختتام پر انھوں نے اپنے تمام مہمانوں کو اپنے محل نما گھر جو کہ پورا سفید ماربل کا بنا ہوا تھا اس کا دورہ کرایا۔ ایک بڑے کمرے میں ایک بہت ہی بارعب شخص کی بڑی سی تصویر لگی ہوئی تھی۔ تمام مہمانوں نے استفسار کیا کہ یہ صاحب کون ہے؟ اس پر ڈونلڈ ڈک نے کہا کہ یہ میرے جد امجد ہے اور ان سے ہمارا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے اپنے جد امجد کی بہادری اور سخاوت کی مبالغہ آرائی بلکہ دروغ گوئی کی حد تک کی کہانیاں سنانی شروع کردی۔ اب ان سب مہمانوں نے ان کا (مفت) ظہرانہ کھایا تھا اس لیے چپ کرکے سنتے رہے مگر ایک مہمان سے برداشت نہ ہوا اور اس نے کہا کہ تھوڑے سے پیسوں کی وجہ سے میرا سودا ٹوٹ گیا تھا ورنہ آج یہ میرے جد امجد ہوتے۔

      اگر اس کہانی کا کوئی تعلق آپ کو بین الاقوامی سیاست سے لگتا ہے تو یہ آپ کے اپنے ذہن کا فتور ہے اور اس میں میرا کوئی قصور نہیں۔ ہاں اس میں سمجھنے والوں کےلیے نشانیاں ہیں، اگر وہ سمجھنا چاہے

      ‫قراءة أقل
      • 0
      • شارك
        شارك
        • شارك علىفيسبوك
        • شارك على تويتر
        • شارك على لينكد إن
        • شارك على واتس آب
    2. Ali1234 الباحث
      2025-07-29T03:40:48-07:00‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 29, 2025 في 3:40 am

      اس دنیا کا کاروبار ’’کچھ لو اور کچھ دو‘‘ کے اصول پر چلتا ہے اور یہی برابری کا اصول ہے

      اس دنیا کا کاروبار ’’کچھ لو اور کچھ دو‘‘ کے اصول پر چلتا ہے اور یہی برابری کا اصول ہے


      ‫قراءة أقل
      • 0
      • شارك
        شارك
        • شارك علىفيسبوك
        • شارك على تويتر
        • شارك على لينكد إن
        • شارك على واتس آب

    يجب عليك تسجيل الدخول لإضافة إجابة.

    تواصل مع جوجل
    أو استخدم

    هل نسيت كلمة المرور؟

    تحتاج إلى عضوية، ‫تسجيل جديد من هنا

    القائمة الجانبية

    أكتشاف

    • Nuq4 المحل
    • تصبح عضوا

    الفوتر

    احصل على إجابات على جميع الأسئلة الخاصة بك ، كبيرة أو صغيرة ، Nuq4.com. لدينا قاعدة بيانات في تزايد مستمر ، بحيث يمكنك دائما العثور على المعلومات التي تحتاج إليها.

    Download Android App

    © حقوق الطبع والنشر عام 2024 ، Nuq4.com

    القانونية

    الشروط والأحكام
    سياسة الخصوصية
    سياسة الكوكيز
    سياسة DMCA
    قواعد الدفع
    سياسة رد
    Nuq4 الهبة الشروط والأحكام

    الاتصال

    الاتصال بنا
    Chat on Telegram
    arالعربية
    en_USEnglish arالعربية
    نحن نستخدم ملفات تعريف الارتباط لضمان أن نقدم لكم أفضل تجربة على موقعنا على الانترنت. إذا كان يمكنك الاستمرار في استخدام هذا الموقع سوف نفترض أن كنت سعيدا مع ذلك.طيبسياسة الكوكيز
    #!trpst#trp-gettext data-trpgettextoriginal=7145#!trpen#Seraphinite Accelerator#!trpst#/trp-gettext#!trpen##!trpst#trp-gettext data-trpgettextoriginal=7146#!trpen#Optimized by #!trpst#trp-gettext data-trpgettextoriginal=7145#!trpen#Seraphinite Accelerator#!trpst#/trp-gettext#!trpen##!trpst#/trp-gettext#!trpen#
    #!trpst#trp-gettext data-trpgettextoriginal=7147#!trpen#Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.#!trpst#/trp-gettext#!trpen#