Ali1234الباحث
کبھی آپ نے محسوس کیا ہے کہ ایک چھوٹی سی بات کو ہم اپنے دل و دماغ پر کتنا سوار کر لیتے ہیں؟
شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
کسی کا لہجہ بدل جائے، کوئی جواب نہ دے، یا کوئی کچھ کہہ دے — بس وہی ایک بات ذہن میں گونجتی رہتی ہے۔ "شاید اُس نے نظر انداز کیا"، "کہیں میں نے کچھ غلط تو نہیں کہا؟"، "سب کچھ خراب ہو گیا!" اور یوں ہم خود کو بے وجہ ذہنی تھکن میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اکثر لوگ اتنا نہیں سوچتے جتنا ہم سمجھ بیٹاقرأ المزيد
کسی کا لہجہ بدل جائے، کوئی جواب نہ دے، یا کوئی کچھ کہہ دے — بس وہی ایک بات ذہن میں گونجتی رہتی ہے۔
“شاید اُس نے نظر انداز کیا”،
“کہیں میں نے کچھ غلط تو نہیں کہا؟”،
“سب کچھ خراب ہو گیا!”
اور یوں ہم خود کو بے وجہ ذہنی تھکن میں مبتلا کر دیتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اکثر لوگ اتنا نہیں سوچتے جتنا ہم سمجھ بیٹھتے ہیں۔ ہر کسی کی اپنی زندگی، اپنی الجھنیں ہوتی ہیں۔
لیکن ہم؟ ہم چھوٹی سی بات کو دل میں اس طرح بسا لیتے ہیں کہ اپنی خوشی کا راستہ خود ہی بند کر دیتے ہیں۔
کبھی کبھی چھوڑ دینا سیکھنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ ہر بات کا کوئی گہرا مطلب نہیں ہوتا۔ ہر رویہ آپ سے متعلق نہیں ہوتا۔
بس… جینا سیکھیں… ہلکا پھلکا، بغیر ضرورت سے زیادہ سوچے
قراءة أقل