شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
انڈیا کا یہ اعلان پاکستان کے لیے کس قسم کی مشکلات پیدا کر سکتا ہے؟ اس سوال پر سابق ایڈیشنل انڈس واٹر کمشنر شیراز میمن کا کہنا تھا قلیل مدتی لحاظ سے اس کا پاکستان پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ انڈیا پاکستان کے حصے کا پانی روک نہیں سکتا کیونکہ اس کے پاس فی الوقت کوئی ایسا ذخیرہ یا وسائلاقرأ المزيد
انڈیا کا یہ اعلان پاکستان کے لیے کس قسم کی مشکلات پیدا کر سکتا ہے؟ اس سوال پر سابق ایڈیشنل انڈس واٹر کمشنر شیراز میمن کا کہنا تھا قلیل مدتی لحاظ سے اس کا پاکستان پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ انڈیا پاکستان کے حصے کا پانی روک نہیں سکتا کیونکہ اس کے پاس فی الوقت کوئی ایسا ذخیرہ یا وسائل نہیں جہاں وہ ان دریاؤں کے اس پانی کو جمع کر سکے۔
تاہم شیراز میمن نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ تعطل جاری رہتا ہے تو طویل مدت میں اس کا نقصان پاکستان کو اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ انڈیا ان دریاؤں پر جو ڈیمز، بیراج یا پانی ذخیرہ کرنے کے انفراسٹرکچر بنا رہا ہے وہ ان کا ڈیزائن پاکستان کو مطلع کیے بغیر تبدیل کر سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا اس معاہدے کے تحت انڈیا پاکستان کو اپنے ہر آبی منصوبے کے ڈیزائن اور مقام کے متعلق تفصیلات دینے کا پابند ہے اور وہ ماضی میں ایسا کرتا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ وہ پاکستان کو بنا بتائے ایسے مزید منصوبے کر سکتا ہے جس کا اثر پاکستان کے حصے میں آنے والے پانی پر پڑے۔
تاہم شیراز میمن کے مطابق ایسا کرنا انڈیا کے لیے آسان نہیں ہو گا کیونکہ عالمی بینک اس معاہدے کا ثالث ہے اور پاکستان اس مسئلے کو بین الاقوامی عدالت میں بھی لے جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر شعیب بھی ایڈیشنل کمشنر انڈس واٹر ٹریٹی کے بیان سے متفق نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معطلی محض سیاسی بیان بازی ہے اور اس سے پاکستان پر زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔
’انڈیا پاکستان کے پانی کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے، نہ اس کے پاس اس کا کوئی جواز اور اس کے وسائل موجود ہیں۔‘
سابق وفاقی سیکریٹری واٹر اینڈ پاور محمد یونس ڈھاگا بھی کہتے ہیں کہ ’یہ انڈیا کی سیاسی کم فہمی کے نتیجے میں دیا گیا بیان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک عالمی معاہدہ ہے جس کے ثالت عالمی ادارے ہیں اور اس کی معطلی انڈیا کے لیے ممکن نہیں اور یہ محض ایک سیاسی بیان سے زیادہ کچھ نہیں ہے
،تصویر کا ذریعہGetty Images ،تصویر کا کیپشنسندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو تین مغربی دریاؤں سندھ، چناب اور جہلم کے پانی پر اختیار دیا گیا. ،تصویر کا ذریعہPMO ،تصویر کا کیپشنسندھ طاس معاہدے کی معطلی کا فیصلہ نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا ہے. ،تصویر کا ذریعہGاقرأ المزيد
،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنسندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو تین مغربی دریاؤں سندھ، چناب اور جہلم کے پانی پر اختیار دیا گیا.
،تصویر کا ذریعہPMO
،تصویر کا کیپشنسندھ طاس معاہدے کی معطلی کا فیصلہ نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا ہے.
،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشن’انڈین حکومت ماضی میں بھی سندھ طاس معاہدے کو بطور ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے
قراءة أقل