شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
جی ہاں، آسٹریلوی گائے کی قربانی جائز ہے۔ اسلام میں قربانی کے جانور کے حلال ہونے کے لیے کچھ شرائط ہیں، جن میں اس کی نسل یا جغرافیائی اصل شامل نہیں ہے۔ اہم شرائط یہ ہیں: * جانور کی قسم: قربانی اونٹ، گائے (یا بھینس)، بھیڑ، یا بکری کی ہو سکتی ہے۔ آسٹریلوی گائے بھی اسی گائے کی نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ * جاناقرأ المزيد
جی ہاں، آسٹریلوی گائے کی قربانی جائز ہے۔
قراءة أقلاسلام میں قربانی کے جانور کے حلال ہونے کے لیے کچھ شرائط ہیں، جن میں اس کی نسل یا جغرافیائی اصل شامل نہیں ہے۔ اہم شرائط یہ ہیں:
* جانور کی قسم: قربانی اونٹ، گائے (یا بھینس)، بھیڑ، یا بکری کی ہو سکتی ہے۔ آسٹریلوی گائے بھی اسی گائے کی نسل سے تعلق رکھتی ہے۔
* جانور کی عمر: گائے کی عمر کم از کم دو سال ہونی چاہیے۔
* جانور کا صحت مند ہونا: جانور کسی بڑے عیب سے پاک ہونا چاہیے، جیسے شدید بیماری، لنگڑا پن، اندھا پن، یا دانتوں کا گر جانا۔
* شرعی طریقے سے ذبح کرنا: جانور کو ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لیا جائے (بسم اللہ، اللہ اکبر)، چھری تیز ہو، اور اس کی شہ رگیں اور خوراک کی نالی کاٹی جائیں تاکہ خون مکمل طور پر نکل جائے۔
جہاں تک یہ افواہ ہے کہ آسٹریلوی گائے کو حرام جانور کے نطفے سے حاملہ کرایا جاتا ہے تاکہ زیادہ دودھ حاصل ہو، تو اس کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ یہ محض ایک افواہ ہے۔ فقہی اصول کے مطابق، یقین شک سے زائل نہیں ہوتا۔ مزید برآں، فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جانور کی نسل کا انحصار ماں پر ہوتا ہے۔ اگر ماں حلال جانور ہے، تو اس کا بچہ بھی حلال ہوگا، چاہے اسے کسی بھی طریقے سے حاملہ کیا گیا ہو۔ لہٰذا، آسٹریلوی گائے کا گوشت کھانا اور دودھ پینا جائز ہے۔
اس لیے، اگر آسٹریلوی گائے مذکورہ بالا شرائط پر پوری اترتی ہے، تو اس کی قربانی جائز ہے۔