شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
دیسی (جنوبی ایشیائی) خاندانوں میں، بعض اوقات بچوں کی شادی جلدی کر دی جاتی ہے۔ اس کے پیچھے کئی وجوہات اور عوامل کارفرما ہوتے ہیں: جلد شادی کی وجوہات * روایتی اور ثقافتی اقدار: بہت سے دیسی معاشروں میں، جلد شادی کو ایک روایت سمجھا جاتا ہے اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے خاندان کی عزت برقرار رہتی ہے اواقرأ المزيد
دیسی (جنوبی ایشیائی) خاندانوں میں، بعض اوقات بچوں کی شادی جلدی کر دی جاتی ہے۔ اس کے پیچھے کئی وجوہات اور عوامل کارفرما ہوتے ہیں:
قراءة أقلجلد شادی کی وجوہات
* روایتی اور ثقافتی اقدار: بہت سے دیسی معاشروں میں، جلد شادی کو ایک روایت سمجھا جاتا ہے اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے خاندان کی عزت برقرار رہتی ہے اور بچیاں محفوظ رہتی ہیں۔ بعض اوقات، لڑکیوں کو جوان ہوتے ہی شادی کے لیے تیار سمجھا جاتا ہے۔
* غربت اور معاشی بوجھ: غریب خاندانوں میں، لڑکی کی شادی کو اکثر خاندان پر سے مالی بوجھ کم کرنے کا ایک ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ والدین یہ سوچتے ہیں کہ بیٹی کی جلد شادی سے ان کی ذمہ داری کم ہو جائے گی اور وہ اپنے خاندان کے لیے بہتر مستقبل کی امید کر سکتے ہیں۔
* تعلیم کی کمی: جہاں تعلیم کا فقدان ہوتا ہے، وہاں جلد شادی کا رجحان زیادہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کو ثانوی حیثیت دی جاتی ہے اور انہیں جلد شادی کے بعد سکول چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ پڑھے لکھے لوگ اکثر بچوں کی شادی کے نقصانات سے زیادہ واقف ہوتے ہیں۔
* خوف اور سماجی دباؤ: بعض خاندان اس خوف سے بھی جلدی شادی کر دیتے ہیں کہ کہیں بچے اپنی مرضی سے شادی نہ کر لیں یا کسی غلط راستے پر نہ پڑ جائیں۔ سماجی دباؤ بھی ایک اہم عنصر ہے، جہاں کمیونٹی میں جلد شادی کو ایک عام معمول سمجھا جاتا ہے۔
* جہیز کا مسئلہ: کچھ علاقوں میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ والدین اپنی بچیوں کی شادی اس وقت کر دیتے ہیں جب جہیز کا مطالبہ کم ہوتا ہے۔ جیسے جیسے لڑکیاں بڑی ہوتی ہیں، جہیز کے مطالبات بڑھ سکتے ہیں۔
قانونی صورتحال
پاکستان میں، 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی کو قانوناً جرم قرار دیا گیا ہے۔ حال ہی میں صدر مملکت نے اس بل پر دستخط کیے ہیں جس کے بعد 18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی جرم بن گیا ہے۔ اس قانون کے تحت کم عمر بچوں کی شادی پر سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں، جن میں کم از کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت شامل ہے۔ عدالتوں کو ایسے مقدمات 90 دنوں میں نمٹانے کا پابند کیا گیا ہے۔
اوسط عمر میں تبدیلی
پاکستان میں شادی کی اوسط عمر میں وقت کے ساتھ کچھ اضافہ ہوا ہے۔ 1990 میں خواتین کی شادی کی اوسط عمر 18.6 سال تھی، جو 2017 میں بڑھ کر 20.4 سال ہو گئی ہے۔ شہری علاقوں میں شادی کی اوسط عمر دیہی علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ تعلیم یافتہ خواتین کی شادی کی اوسط عمر عموماً زیادہ ہوتی ہے۔
مجموعی طور پر، دیسی خاندانوں میں جلد شادی کا رجحان ایک پیچیدہ سماجی مسئلہ ہے جس میں روایتی، معاشی اور تعلیمی عوامل شامل ہیں۔ تاہم، قوانین میں سختی اور تعلیم کے فروغ سے اس رجحان میں کمی آنے کی امید ہے۔