شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
جی ہاں، ایک مسلمان عورت قربانی کا جانور ذبح کر سکتی ہے۔ اسلامی نقطہ نظر سے اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ چند اہم نکات: * قابلیت: شرط یہ ہے کہ عورت جانور ذبح کرنے کا صحیح طریقہ جانتی ہو اور درست طریقے سے ذبح کرے۔ * پاکی کی حالت: ذبح کرنے والے کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے، اگرچہ پاکی کی حالت میں ذبح کرنا ماقرأ المزيد
جی ہاں، ایک مسلمان عورت قربانی کا جانور ذبح کر سکتی ہے۔ اسلامی نقطہ نظر سے اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔
قراءة أقلچند اہم نکات:
* قابلیت: شرط یہ ہے کہ عورت جانور ذبح کرنے کا صحیح طریقہ جانتی ہو اور درست طریقے سے ذبح کرے۔
* پاکی کی حالت: ذبح کرنے والے کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے، اگرچہ پاکی کی حالت میں ذبح کرنا مستحب ہے۔
* دلائل: کئی علماء نے اس بات کی تائید کی ہے، اور بعض صحابیات سے بھی اپنے جانور خود ذبح کرنے کے واقعات ملتے ہیں۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی قربانیاں خود ذبح کریں۔
* معاشرتی رواج: بعض معاشروں میں عورتوں کے ذبح کرنے کے بارے میں غلط فہمیاں یا رسومات پائی جاتی ہیں جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ اسلام مرد اور عورت دونوں کو ذبح کرنے کی اجازت دیتا ہے اگر وہ شرائط پوری کرتے ہوں۔
لہٰذا، اگر کوئی مسلمان عورت ذبح کرنے کی اہلیت رکھتی ہے تو وہ اپنی قربانی یا کوئی بھی حلال جانور ذبح کر سکتی ہے، اور اس کا ذبیحہ حلال ہوگا۔