ایک نئی ہونے والی تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ 13 سال سے کم عمر بچوں کو اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا تک رسائی دینا ان کی ذہنی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
“جرنل آف ہیومن ڈیولپمنٹ اینڈ کیپیبلیٹیز” میں شائع ہونے والی ایک عالمی تحقیق کے مطابق، 13 سال سے پہلے اسمارٹ فون کے استعمال سے بچوں میں خودکشی کے خیالات، جذباتی بے قابو پن، خود اعتمادی میں کمی اور حقیقت سے لاتعلقی جیسے خطرناک رجحانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: تین افراد کے ڈی این اے سے بننے والے بچے کی موروثی بیماریوں سے محفوظ پیدائش
خاص طور پر لڑکیوں پر یہ اثرات زیادہ نمایاں پائے گئے۔
تحقیق کے مطابق ہر وہ سال جس میں کسی بچے نے 13 سال کی عمر سے پہلےاسمارٹ فون استعمال کیا، اس کی ذہنی صحت اور خوشحالی میں مزید کمی دیکھی گئی۔ اسمارٹ فون استعمال کرنے والے بچے سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال، نیند میں خلل، سائبر بُلیئنگ اور گھر میں تناؤ بھرے تعلقات کا شکار ہوتے ہیں۔
ایک نئی ہونے والی تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ 13 سال سے کم عمر بچوں کو اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا تک رسائی دینا ان کی ذہنی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ “جرنل آف ہیومن ڈیولپمنٹ اینڈ کیپیبلیٹیز” میں شائع ہونے والی ایک عالمی تحقیق کے مطابق، 13 سال سے پہلے اسمارٹ فون کے استعمال سے بچوں میاقرأ المزيد
ایک نئی ہونے والی تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ 13 سال سے کم عمر بچوں کو اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا تک رسائی دینا ان کی ذہنی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
“جرنل آف ہیومن ڈیولپمنٹ اینڈ کیپیبلیٹیز” میں شائع ہونے والی ایک عالمی تحقیق کے مطابق، 13 سال سے پہلے اسمارٹ فون کے استعمال سے بچوں میں خودکشی کے خیالات، جذباتی بے قابو پن، خود اعتمادی میں کمی اور حقیقت سے لاتعلقی جیسے خطرناک رجحانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: تین افراد کے ڈی این اے سے بننے والے بچے کی موروثی بیماریوں سے محفوظ پیدائش
خاص طور پر لڑکیوں پر یہ اثرات زیادہ نمایاں پائے گئے۔
تحقیق کے مطابق ہر وہ سال جس میں کسی بچے نے 13 سال کی عمر سے پہلےاسمارٹ فون استعمال کیا، اس کی ذہنی صحت اور خوشحالی میں مزید کمی دیکھی گئی۔ اسمارٹ فون استعمال کرنے والے بچے سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال، نیند میں خلل، سائبر بُلیئنگ اور گھر میں تناؤ بھرے تعلقات کا شکار ہوتے ہیں۔