شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
ک ٹاک کے ذریعے وائرل ہونے والی بیوٹی ٹپس بچوں اور نوجوانوں کی جِلد کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ حالیہ تحقیق اور ماہرین کی تنبیہات کے مطابق ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹپس سے درج ذیل خطرات لاحق ہوسکتے ہیں؛ 1. ایک سے زائد فعال اجزا کا استعمال نو عمر لڑکیاں روزانہ تقریباً 6 مختلف مصنوعات استعمال کرتی ہیں۔ کبھاقرأ المزيد
ک ٹاک کے ذریعے وائرل ہونے والی بیوٹی ٹپس بچوں اور نوجوانوں کی جِلد کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
حالیہ تحقیق اور ماہرین کی تنبیہات کے مطابق ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹپس سے درج ذیل خطرات لاحق ہوسکتے ہیں؛
1. ایک سے زائد فعال اجزا کا استعمال
نو عمر لڑکیاں روزانہ تقریباً 6 مختلف مصنوعات استعمال کرتی ہیں۔ کبھی 12 سے زیادہ جن میں گلائیکولک ایسڈ، سیلیسائلک ایسڈ، ریٹینوئڈز جیسے نقصان دہ اجزا ہوتے ہیں۔ یہ اجزا جِلد کی جلن، خشک پن، سوجن اور الرجی جیسے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
2. شمسی شعاعوں سے بچانے والی مصنوعات کا فقدان
صرف 26٪ بیوٹی روٹینز میں سن اسکرین شامل ہوتی ہے، جبکہ بہت سی مصنوعات سن سنسٹیوٹی بڑھا دیتی ہیں جو کہ طبی نقصانات، جیسے جلد کے کینسر اور دھبے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
3. جذباتی اور ذہنی اثرات
باقاعدگی سے لائٹر، “برائٹر یا anti‑ageing بیوٹی پروڈکٹس دکھانے سے نوجوانوں میں خود اعتمادی کم ہوتی جا رہی ہے۔
4. خطرناک ہیکس
اجزا جیسے لیمن جوس، خود ساختہ سن اسکرین، ٹوتھ پیسٹ، بیکنگ سوڈا، خود ساختہ مائیکرو نیڈلنگ، اور essential oils بغیر علمِ طب کے خطرناک تجربات ہیں اور یہ سب جِلد کی حفاظتی تہہ میں نقصان پہنچا سکتے ہیں
قراءة أقل