پردیپ نیگی ریاستی حکومت کے محکمہ جل شکتی میں کام کرتے ہیں اور کپل نیگی بیرون ملک مہمان نوازی کے شعبے میں کام کرتے ہیں
پردیپ نیگی ریاستی حکومت کے محکمہ جل شکتی میں کام کرتے ہیں اور کپل نیگی بیرون ملک مہمان نوازی کے شعبے میں کام کرتے ہیں
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
عفوًا، ليس لديك صلاحيات لإضافة سؤال, يجب تسجيل الدخول لتستطيع إضافة سؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
"الشروع في رحلة حيث المعرفة يلبي الفضول! Nuq4.com هو محور عاطفي الأفراد لتبادل الحكمة تعزيز حيوية المجتمع من وجهات نظر متنوعة. الانضمام إلينا في تبادل الأفكار ، حيث كل صوت لديه القدرة على تنوير وتمكين."
پردیپ نیگی ریاستی حکومت کے محکمہ جل شکتی میں کام کرتے ہیں اور کپل نیگی بیرون ملک مہمان نوازی کے شعبے میں کام کرتے ہیں
پردیپ نیگی ریاستی حکومت کے محکمہ جل شکتی میں کام کرتے ہیں اور کپل نیگی بیرون ملک مہمان نوازی کے شعبے میں کام کرتے ہیں
یہ پانی غزہ اور مصر کی سرحد پر واقع رفح کے قریب قائم اماراتی ڈیسالینیشن پلانٹس سے سپلائی کیا جائے گا
یہ پانی غزہ اور مصر کی سرحد پر واقع رفح کے قریب قائم اماراتی ڈیسالینیشن پلانٹس سے سپلائی کیا جائے گا
قراءة أقلروزانہ صرف 30 منٹ تیراکی کرنے سے بے خوابی اور بے چینی کی نیند میں کمی آتی ہے
روزانہ صرف 30 منٹ تیراکی کرنے سے بے خوابی اور بے چینی کی نیند میں کمی آتی ہے
ابتدائی نظامِ شمسی میں مریخ نسبتاً زیادہ مستحکم اور ٹھنڈا تھ
سی آر ٹی ٹی وی میں ایک مقناطیسی فیلڈ الیکٹران بیم کو اسکرین پر پھیلانے کے لیے استعمال ہوتی تھی
سی آر ٹی ٹی وی میں ایک مقناطیسی فیلڈ الیکٹران بیم کو اسکرین پر پھیلانے کے لیے استعمال ہوتی تھی
چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ گفتگو کسی تھراپسٹ، وکیل یا ڈاکٹر کے ساتھ ہونیوالی گفتگو کی طرح قانونی تحفظ نہیں رکھتی: سی ای او
چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ گفتگو کسی تھراپسٹ، وکیل یا ڈاکٹر کے ساتھ ہونیوالی گفتگو کی طرح قانونی تحفظ نہیں رکھتی: سی ای او
قراءة أقلیہ واقعی حیرت کی بات لگتی ہے
چین کے صوبے ہونان سے تعلق رکھنے والی میئی نامی 16 سالہ لڑکی نے دو ہفتوں تک صرف سبزیاں کھائیں
چین کے صوبے ہونان سے تعلق رکھنے والی میئی نامی 16 سالہ لڑکی نے دو ہفتوں تک صرف سبزیاں کھائیں
قراءة أقلقدیم مصری مٹی سے بنے ماڈل پر یہ پُر اسرار نشان برسوں سے پوشیدہ تھا
،تصویر کا ذریعہGetty Images ،تصویر کا کیپشنیہ بل فی الحال پارلیمان کے ایوان بالا میں اٹکا ہوا ہے انڈیا میں مسلمان عورتوں کے مسائل اب بس ختم ہونے کو ہیں۔ حکومت ایک نیا سخت قانون وضع کرنا چاہتی ہے جس کے بعد ایک ہی نشست میں تین طلاق کہہ کر فوراً شادی ختم کرنے والے مسلمان شوہر تین سال کے لیے جیل جا سکتےاقرأ المزيد
،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنیہ بل فی الحال پارلیمان کے ایوان بالا میں اٹکا ہوا ہے
انڈیا میں مسلمان عورتوں کے مسائل اب بس ختم ہونے کو ہیں۔ حکومت ایک نیا سخت قانون وضع کرنا چاہتی ہے جس کے بعد ایک ہی نشست میں تین طلاق کہہ کر فوراً شادی ختم کرنے والے مسلمان شوہر تین سال کے لیے جیل جا سکتے ہیں۔
یا بس یوں سمجھ لیجیے کہ ایک مرتبہ طلاق کہنے کے عوض ایک سال کی جیل! بس مسئلہ یہ ہے کہ اب انڈیا میں تین بار طلاق کہہ دینے سے طلاق نہیں ہوتی کیونکہ طلاق بدت یا فوری طلاق کو سپریم کورٹ پہلے ہی غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ قانون منظور ہو جانے کے بعد آپ تین بار طلاق کہتے ہیں تو طلاق بھی نہیں ہوگی اور جیل بھی جانا پڑے گا۔ اس کے علاوہ ’طلاق شدہ خاتون‘ کو گزر بسر کے لیے خرچ بھی دینا ہوگا اور شوہر پر جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے۔
اور اس دوران آپ کی بیوی آپ کی بیوی ہی رہے گی! اور بیوی بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی آپ کی ہی ہوگی۔ بس فرق یہ ہوگا کہ جو کام آپ پہلے گھر میں رہ کر آرام سے کرتے تھے یا کر سکتے تھے، اب جیل میں رہ کر کرنا ہوگا۔
بی جے پی کی حکومت کے اس نئے مجوزہ قانون پر سب سے زیادہ تنقید اسی وجہ سے ہو رہی ہے۔ بہت سے لوگ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب طلاق ہوئی ہی نہیں تو سزا کس بات کی؟
اور اگر شوہر کو جیل بھیج دیا جائے گا تو وہ گزر بسر کے لیے پیسے کہاں سے دے گا؟ اس کا مطلب تو یہ ہوگا کہ جیل شوہر جائے گا اور سزا بیوی بچوں کو ملے گی کیونکہ متوسط اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے بہت کم مسلمان گھرانوں کی عورتیں ہی باہر نکل کر کام کرتی ہیں۔
یہ بل فی الحال پارلیمان کے ایوان بالا میں اٹکا ہوا ہے جہاں کانگریس پارٹی نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکومت طلاق شدہ عورتوں کے گزر بسر کی ذمہ داری سنبھالنے کا وعدہ کرے تو وہ مجوزہ قانون کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔ راجیہ سبھا میں بی جے پی اقلیت میں ہے اور وہ حزب اختلاف کی حمایت کے بغیر قانون منظور نہیں کروا سکتی۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنبی جے پی کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ مسلمان عورتوں کو ان کے حقوق دلانا چاہتی ہے
بی جے پی کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ مسلمان عورتوں کو ان کے حقوق دلانا چاہتی ہے، لیکن جیسا بہت سے تجزیہ نگاروں نے لکھا ہے کہ ان کے مسائل اور بھی ہیں اور ملک میں فی الحال ماحول کچھ ایسا ہے کہ بہت سے مسلمان خود کو محصور محسوس کر رہے ہیں، اور ایسے میں اس قانون کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانا کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔
مجوزہ قانون کے پیچھے صرف سیاست ہے یا مسلمان عورتوں کو تحفظ فراہم کرنے کی سنجیدہ کوشش، اس سوال پر تو بحث جاری رہے گی۔ کوئی ایسا قابل اعتبار سروے تو موجود نہیں ہے جس کی بنیاد پر یہ کہا جاسکے کہ طلاق ثلاثہ پر مسلمانوں کی مجموعی رائے کیا ہے، اور عورتوں اور مردوں کے نظریہ میں کیا اور کتنا فرق ہے۔
لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا تھا کہ وہ خود اس طریقہ طلاق کے خلاف بیداری پیدا کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرتا ہے۔
زیادہ امکان یہ ہے کہ مجوزہ قانون اب چند مہینوں کے لیے ٹل جائے گا کیونکہ پارلیمان کا سرمائی اجلاس جمعہ تک ہی تھا، لیکن کچھ سوال ہیں جو باقی رہیں گے۔
مثال کے طور پر یہ کہ جو شوہر طلاق دیتا ہے وہ جیل جائے گا، جو نہیں دیتا بس بیوی بچوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے، اس کے خلاف بھی کیا کوئی کارروائی ہو سکتی ہے؟ غریب لوگوں میں یہ طلاق سے کہیں زیادہ بڑا مسئلہ ہے، اور صرف مسلمانوں تک محدود نہیں۔
سپریم کورٹ نے صرف طلاق ثلاثہ یا فوری طلاق کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ معینہ مدت کے فرق سے تین مرتبہ طلاق کہہ کر اب بھی شادی ختم کی جاسکتی ہے۔
جو لوگ فوری طلاق کی وکالت کرتے ہیں، ان سے بھی یہ سوال کیا جانا چاہیے کہ بھائی اتنی بھی کیا جلدی ہے؟ انڈیا میں ’فوری نوڈلز‘ بنانے والی کمپنیاں بھی کہتی ہے کہ نوڈلز کو دو منٹ ابالنا ضروری ہے۔
شادی ختم کرنے میں تو اس سے زیادہ وقت لگنا ہی چاہیے