پاکستان کرکٹ بورڈ کے پہلے صدر جسٹس اے آر کارنیلئیس نے جب پاکستان کی نوزائیدہ کرکٹ ٹیم کی قیادت میاں سعید سے واپس لے کر عبدالحفیظ کاردار کو تھمائی تو اس فیصلے کے کئی دور رس مضمرات تھے جنھیں آنے والے عشروں میں اس کرکٹ کلچر کی سمت طے کرنا تھی۔ دیگر کھیلوں کے برعکس کرکٹ میں کپتان فیلڈ پر اپنے گیارہ کھلااقرأ المزيد
پاکستان کرکٹ بورڈ کے پہلے صدر جسٹس اے آر کارنیلئیس نے جب پاکستان کی نوزائیدہ کرکٹ ٹیم کی قیادت میاں سعید سے واپس لے کر عبدالحفیظ کاردار کو تھمائی تو اس فیصلے کے کئی دور رس مضمرات تھے جنھیں آنے والے عشروں میں اس کرکٹ کلچر کی سمت طے کرنا تھی۔
دیگر کھیلوں کے برعکس کرکٹ میں کپتان فیلڈ پر اپنے گیارہ کھلاڑیوں کا حتمی انچارج ہوتا ہے اور اپنی سربراہی میں وہ نہ صرف اپنی ٹیم بلکہ پوری قوم کے کرکٹ کلچر کی سمت متعین کرتا ہے۔
کاردار اگرچہ میاں سعید جیسے خام ٹیلنٹ نہیں تھے مگر انھیں لاہور کی گلیوں میں پلے بڑھے میاں سعید پر ثقافتی برتری حاصل تھی کہ وہ آکسفرڈ کے پڑھے ہوئے تھے اور برطانیہ میں بھی کرکٹ کھیل چکے تھے۔
کاردار کی قیادت میں پاکستان وہ ٹیسٹ ٹیم بنی جس نے پاکستان کے دورے پر آئی ایم سی سی (انگلینڈ) کی ٹیم کو شکست دے کر پہلے ٹیسٹ سٹیٹس حاصل کیا اور پھر اپنے دوسرے ہی ٹیسٹ میں انڈیا کے خلاف لکھنؤ میں ایک تاریخی فتح حاصل کر لی۔ کاردار ایک آمرانہ مزاج، نظم و ضبط کے پابند اور ٹریننگ میں زیرو ٹالرینس پالیسی پر کاربند کپتان تھے۔ ان کی سربراہی میں پاکستان کرکٹ کی جو پہلی فصل تیار ہوئی، اس نے انٹرنیشنل سٹیٹس ملنے کی پہلی ہی دہائی میں جنوبی افریقہ کے سوا تمام ٹیسٹ ممالک کے خلاف کم از کم ایک میچ اپنے نام کیا۔ (جنوبی افریقی ٹیم تب صرف سفید فام اقوام کے خلاف کھیلا کرتی تھی۔
پاکستان جیسے متنوع کلچر میں ایسی ٹیم کی قیادت کرنا آسان نہیں جس کی اکثریت عموماً اچھی تعلیم اور عمدہ مالی بیک گراؤنڈ کی حامل نہیں ہوا کرتی۔ جو خام ٹیلنٹ اپنی ناپختگی کی پُرجوش دلیل لے کر اس ڈریسنگ روم میں داخل ہوتا ہے، اسے تراشنا بہرحال کپتان اور کوچ کی ذمہ داری ہوا کرتی ہے۔
کاردار کی ریٹائرمنٹ کے بعد جب پاکستان کی ناکامیوں کا سلسلہ بڑھنے لگا تو بورڈ نے ایک اور کاردار بنانے کا فیصلہ کیا اور ایچیسن کے تعلیم یافتہ جاوید برکی کو کپتان بنایا گیا۔ گو برکی بطور کپتان موثر نہ رہے مگر کچھ مدت بعد بورڈ نے ایک اور کاردار متعارف کروایا جس نے بالآخر پاکستان کو 1992 کا ورلڈ کپ دلوایا
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کیٹی پیری اور جسٹن ٹروڈو کے درمیان تعلقات کی افواہوں کا آغاز اس وقت ہوا جب کیٹی پیری کو اورلینڈو بلوم سے علیحدگی کے کچھ ہی ہفتوں بعد کینیڈا میں جسٹن ٹروڈو کے ہمراہ مختلف مواقع پر دیکھا گیا، جن میں مونٹریال میں ایک ڈنر اور کیٹی کے کنسرٹ میں ٹروڈو کی شرکت شامل ہے۔ اسی دوراقرأ المزيد
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کیٹی پیری اور جسٹن ٹروڈو کے درمیان تعلقات کی افواہوں کا آغاز اس وقت ہوا جب کیٹی پیری کو اورلینڈو بلوم سے علیحدگی کے کچھ ہی ہفتوں بعد کینیڈا میں جسٹن ٹروڈو کے ہمراہ مختلف مواقع پر دیکھا گیا، جن میں مونٹریال میں ایک ڈنر اور کیٹی کے کنسرٹ میں ٹروڈو کی شرکت شامل ہے۔
اسی دوران ایک غیر ملکی ویب سائٹ “دی انیئن” نے ایک فرضی خبر شائع کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اورلینڈو بلوم اب جرمنی کی سابق چانسلر انجیلا مرکل کو ڈیٹ کر رہے ہیں۔
شائع ہونے والے اس مضمون میں رومانوی شام، سیپیاں، چاکلیٹ کیک اور مرکل کے لطیفوں کا ذکر کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ایک اے آئی سے تیار کردہ تصویر بھی شامل تھی جس میں دونوں موم بتیوں کی روشنی میں ڈنر کرتے دکھائے گئے۔
بلوم نے اس مذکورہ ویب سائٹ کی اس خبر پر دفاعی ردِ عمل دینے کے بجائے مزاح کا حصہ بنتے ہوئے تبصروں میں صرف تین تالیوں والے ایموجیز پوسٹ کیے۔
واضح رہے کہ بلوم اور پیری نے جولائی میں علیحدگی کی تصدیق کی تھی، جبکہ جسٹن ٹروڈو بھی گزشتہ برس اپنی اہلیہ سے علیحدہ ہو چکے ہیں
قراءة أقل