2019 واشنگٹن ڈی سی کے تھنک ٹینک ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ (ڈبلیو آر آئی) کے مطابق پاکستان سمیت دنیا میں ایسے تقریباً 400 علاقے ہیں جہاں کے رہنے والے شدید آبی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آبادی، گوشت خوری میں اضافہ اور بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمیوں نے دنیا کے پانی کے ذخائر پر دباؤ باقرأ المزيد
-
2019
واشنگٹن ڈی سی کے تھنک ٹینک ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ (ڈبلیو آر آئی) کے مطابق پاکستان سمیت دنیا میں ایسے تقریباً 400 علاقے ہیں جہاں کے رہنے والے شدید آبی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آبادی، گوشت خوری میں اضافہ اور بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمیوں نے دنیا کے پانی کے ذخائر پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پانی کی کمی لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دے گی اور اس کی وجہ سے کشیدگی اور سیاسی عدم استحکام پیدا ہو گا۔
چلی سے لے کر میکسیکو تک، افریقہ سے لے کر جنوبی یورپ کے سیاحتی مقامات تک آبی مسائل میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ آبی مسائل سے درپیش علاقوں یعنی ’واٹر سٹریسڈ‘ علاقوں کا تعین اس معیار پر کیا جاتا ہے کہ وہاں موجود پانی کے وسائل کے مقابلے میں وہاں زیرِ زمین ذخائر اور دیگر سطحی ذخائر سے کتنا پانی استعمال کیا جا رہا ہے
،تصویر کا کیپشنسویلا بریورمین نے بی بی سی کے ’سنڈے ود لورا کیونسبرگ‘ نامی پروگرام میں کہا تھا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ ان گینگز میں اکثریت برطانوی پاکستانی مردوں کی ہے۔‘ مضمون کی تفصیل مصنف,خدیجہ عارف عہدہ,بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لندن 15 اپريل 2023 برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے حال ہی میں بار بار ایاقرأ المزيد
،تصویر کا کیپشنسویلا بریورمین نے بی بی سی کے ’سنڈے ود لورا کیونسبرگ‘ نامی پروگرام میں کہا تھا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ ان گینگز میں اکثریت برطانوی پاکستانی مردوں کی ہے۔‘
مضمون کی تفصیل
برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے حال ہی میں بار بار ایسے بیانات دیے کہ ملک میں کم عمر سفید فام لڑکیوں کو سیکس کے لیے استعمال کرنے والے گرومنگ گینگز کے پیچھے اکثریت پاکستانی نژاد برطانوی مردوں کی ہے۔
یہ بیانات ایک بڑے تنازع کی وجہ بن گئے ہیں۔ اس کی ایک سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کے یہ بیانات خود وزیر داخلہ کی 2020 کی اس رپورٹ کے برعکس ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ سیکس گرومنگ کے کیسز میں مجرم پائے جانے والوں میں سب سے زيادہ تعداد سفید فام برطانوی شہریوں کی ہے۔
وزیر داخلہ کے اس بیان سے برطانیہ میں رہنے والے پاکستانی افراد ناصرف ناراض ہیں بلکہ انھوں نے وزیراعظم رشی سونک سے معافی مانگنے کا مطالبہ ہے۔
برطانیہ میں درجنوں مسلم تنظیموں نے رشی سونک کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ کا بیان ’نسل پرستی پر مبنی ہے اور سماج کو منقسم کرنے والا ہے