تسجيل دخول تسجيل دخول

تواصل مع جوجل
أو استخدم

هل نسيت كلمة المرور؟

لا تملك عضوية، ‫تسجيل جديد من هنا

نسيت كلمة المرور نسيت كلمة المرور

هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.

هل لديك عضوية؟ تسجيل دخول الآن

‫‫‫عفوًا، ليس لديك صلاحيات لإضافة سؤال, يجب تسجيل الدخول لتستطيع إضافة سؤال.

تواصل مع جوجل
أو استخدم

هل نسيت كلمة المرور؟

تحتاج إلى عضوية، ‫تسجيل جديد من هنا

‫‫‫عفوًا، ليس لديك صلاحيات لإضافة سؤال, يجب تسجيل الدخول لتستطيع إضافة سؤال.

تواصل مع جوجل
أو استخدم

هل نسيت كلمة المرور؟

تحتاج إلى عضوية، ‫تسجيل جديد من هنا

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.

تسجيل دخولتسجيل

Nuq4

Nuq4 اللوجو Nuq4 اللوجو
بحث
أسأل سؤال

قائمة الموبيل

غلق
أسأل سؤال
  • Nuq4 المحل
  • تصبح عضوا

Ali1234

الباحث
اسأل Ali1234
0 ‫متابع
1ألف سؤال
  • عن
  • الأسئلة
  • إجابات
  • أفضل الإجابات
  • المفضلة
  • المجموعات
  • انضم إلى المجموعات

Nuq4 الاحدث الأسئلة

  • 0
Ali1234الباحث
في: Drone, War

How can you protect yourself in a shelling, drone strikes, or war situation?

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم أغسطس 9, 2025 في 1:35 pm

    Protecting yourself during shelling, drone strikes, or general wartime situations requires preparation, quick action, and awareness. Here’s a practical breakdown based on real-world conflict zone advice and survival training: 🔹 GENERAL PRINCIPLES Stay Informed: Use trusted news sources, local emerge‫اقرأ المزيد

    Protecting yourself during shelling, drone strikes, or general wartime situations requires preparation, quick action, and awareness. Here’s a practical breakdown based on real-world conflict zone advice and survival training:


    🔹 GENERAL PRINCIPLES

    • Stay Informed: Use trusted news sources, local emergency alerts, and apps like Telegram or Signal (with relevant war channels) to get real-time updates.
    • Plan Ahead: Know the location of nearby shelters, exits, and safe zones. Have a go-bag ready.

    🔹 DURING SHELLING OR ARTILLERY STRIKES

    ▶️ If you’re indoors:

    • Go to the safest area:
      • Ideally a basement or interior room without windows.
      • Avoid upper floors, windows, and exterior walls.
    • Stay away from glass – blast waves can shatter it violently.
    • Lie down on the floor and protect your head and neck.

    💡 Tip: The corner of a load-bearing wall (e.g., stairwells) offers more protection.

    ▶️ If you’re outdoors:

    • Drop to the ground, face down, feet toward the direction of the blast.
    • Cover your head and ears with your hands.
    • Find cover quickly (ditch, trench, low wall, concrete barrier).
      • If possible, hide behind something solid like a curb, embankment, or building foundation.

    🔹 DURING DRONE STRIKES

    ▶️ Recognizing danger:

    • Buzzing or humming sound may indicate a nearby drone.
    • Whistling sound often means an incoming missile or bomb.
    • Use drone-tracking apps or community alerts if available.

    ▶️ Take cover fast:

    • Stay under solid concrete or underground (parking garages, subways, basements).
    • Don’t stay in open spaces—parks, rooftops, and open roads make you visible.
    • If driving, abandon the car and take cover away from it.

    🔹 DURING AIR RAIDS OR BOMBINGS

    • Seek official or improvised shelters (subways, basements, underground tunnels).
    • If no shelter: lie flat in a ditch, protect your head, and stay still until the bombing ends.
    • Be aware of secondary strikes—some areas are hit again shortly after first responders arrive.

    🔹 PERSONAL PREPAREDNESS KIT (“Go-Bag”)

    Pack essentials in a backpack you can grab quickly:

    • Water & food for 72 hours
    • First aid kit
    • Flashlight & batteries
    • Phone power bank
    • Copies of documents (passport, ID)
    • Cash
    • Emergency blanket
    • Respirator mask or at least N95
    • Personal hygiene items
    • Local maps, flashlight

    🔹 EXTRA TIPS FOR URBAN WAR ZONES

    • Move cautiously: Avoid running in open areas. Move from cover to cover.
    • Tape your windows in a crisscross pattern to minimize glass shatter.
    • Mark safe shelters nearby if you’re staying in a high-risk zone.
    • Avoid taking videos/photos in dangerous areas; drones and snipers target people using phones.

    🔹 AFTER A STRIKE

    • Wait before leaving shelter – there may be unexploded ordnance or follow-up strikes.
    • Avoid touching debris, strange objects, or bodies – they could be booby-trapped.
    • Check yourself and others for injuries, stop bleeding, and administer first aid.

    🔹 MENTAL & PHYSICAL ENDURANCE

    • Keep calm with breathing techniques.
    • Sleep when you can. Fatigue makes mistakes more likely.
    • Stay connected to loved ones or local communities for psychological resilience.

    Would you like this in a printable checklist format or adapted for a specific location or type of threat?

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

انڈیا کے زیرِ استعمال روسی ساختہ ’ایس 400‘ ایئر ڈیفنس سسٹم کیا ہے؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم أغسطس 9, 2025 في 1:28 pm

    انڈیا کے ایئر چیف اے پی سنگھ نے رواں سال مئی کی لڑائی کے دوران روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام ایس 400 کی مدد سے پاکستانی جنگی طیارے گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ سنیچر کے روز اے پی سنگھ کا کہنا تھا کہ ’اکثر جنگی طیارے ایس 400 کی مدد سے مار گرائے گئے۔ ہم نے مجموعی طور پر پانچ جنگی طیارے اور ایک بڑا طیارہ مار گ‫اقرأ المزيد

    انڈیا کے ایئر چیف اے پی سنگھ نے رواں سال مئی کی لڑائی کے دوران روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام ایس 400 کی مدد سے پاکستانی جنگی طیارے گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔

    سنیچر کے روز اے پی سنگھ کا کہنا تھا کہ ’اکثر جنگی طیارے ایس 400 کی مدد سے مار گرائے گئے۔ ہم نے مجموعی طور پر پانچ جنگی طیارے اور ایک بڑا طیارہ مار گرایا۔‘

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایک پاکستانی طیارے کو ’300 کلو میٹر کی دوری سے مار گرایا گیا۔ یہ زمین سے فضا تک گرائے جانے والا سب سے طویل فاصلہ ہے۔‘

    دوسری طرف پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایک بھی پاکستانی طیارے کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور نہ ہی کوئی تباہ ہوا ہے۔‘ پاکستان کی جانب سے رفال سمیت انڈین جنگی طیارے گرانے کا دعویٰ دہراتے ہوئے ان کا مزید کہنا ہے کہ ’اگر سوال سچ کا ہے تو دونوں فریقین آزادانہ جائزے کے لیے اپنے طیاروں کی انونٹریوں کو منظر عام پر لائیں۔‘

    دریں اثنا اے پی سنگھ نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی لڑاکا طیاروں نے ’ہمارے فضائی دفاعی نظام کو عبور کرنے کی کوشش کی لیکن ہمارے ایئر ڈیفنس سسٹم نے عمدہ کارکردگی دکھائی۔ ایس 400 سسٹم، جو ہم نے حال ہی میں خریدا ہے، ایک گیم چینجر ثابت ہوا ہے۔ اس سسٹم کی رینج نے ان کے طیاروں کو ہتھیاروں سے دور رکھا ہے

    انڈین ایئر چیف کا دعویٰ تھا کہ انڈیا کی افواج نے اپنے دفاعی نظام کی مدد سے پاکستان میں مرید اور چکلالہ میں قائم دو کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، کم از کم چھ ریڈارز، لاہور اور اوکاڑہ میں دو ایس اے جی ڈبلیو (زمین سے فضا میں مار کرنے والے ہتھیاروں کے) سسٹم، سرگودھا اور رحیم یار خان میں دو رن ویز جبکہ سکھر، بھولاری اور جیکب آباد میں ہینگرز کو نشانہ بنایا۔

    انھوں نے ان حملوں میں کم از کم ایک بڑا اے ای ڈبلیو اینڈ سی طیارہ اور ’چند زیرِ مرمت ایف 16 طیاروں‘ کو نشانہ بنانے کا بھی دعویٰ کیا۔

    تاہم ماضی میں پاکستانی فوج کی جانب سے ان دعوؤں کی تردید کی گئی ہے

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

ساڑھے چار سال کی پابندی کے بعد پی آئی اے پرواز کی یورپ روانگی: مگر اس پابندی سے قومی ایئرلائن کو کتنے ارب کا نقصان اٹھانا پڑا؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم أغسطس 9, 2025 في 1:23 pm

     ڈیٹ کی گئی 10 جنوری 2025 لگ بھگ ساڑھے چار سال کی پابندی کے خاتمے کے بعد پاکستان کی قومی ائیر لائن ’پی آئی اے‘ کی پہلی پرواز آج دن بارہ بج کر دس منٹ پر یورپ (فرانس) کے لیے اڑان بھرے گی۔ فلائیٹ ’پی کے 749‘ 330 مسافروں اور عملے کے 14 اراکین کو لے کر آج اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پیرس کے لیے روان‫اقرأ المزيد

    •  ڈیٹ کی گئی 10 جنوری 2025

    لگ بھگ ساڑھے چار سال کی پابندی کے خاتمے کے بعد پاکستان کی قومی ائیر لائن ’پی آئی اے‘ کی پہلی پرواز آج دن بارہ بج کر دس منٹ پر یورپ (فرانس) کے لیے اڑان بھرے گی۔

    فلائیٹ ’پی کے 749‘ 330 مسافروں اور عملے کے 14 اراکین کو لے کر آج اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پیرس کے لیے روانہ ہو گی۔

    تقریباً ساڑھے چار سال قبل یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے سمیت نجی فضائی کمپنیوں پر یورپ میں فلائٹ آپریشن پر پابندی عائد کر دی تھی۔

    تاہم 29 نومبر 2024 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے اس پابندی کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔

    اس فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ ’یورپی کمیشن اور یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپ جانے والی پروازوں پر سے پابندی ہٹا دی ہے۔ یہی نہیں بلکہ دوسری پاکستانی ایئر لائن، ایئر بلیو لمیٹڈ کو بھی یورپ کے لیے فلائٹ آپریشن کی اجازت دے دی گئی ہے

    یاد رہے کہ جون 2020 میں اُس وقت کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا تھا کہ کمرشل پائلٹس کی ایک بڑی تعداد نے ’مشکوک لائسنس‘ حاصل کر رکھے ہیں۔

    اس بیان کے نتیجے میں جنم لینے والے تنازعے اور بحث و مباحثے کے بعد یکم جولائی 2020 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو چھ ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کر دیا تھا، بعد ازاں آٹھ اپریل 2021 کو یورپین یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے پر سفری پابندیوں میں غیر معینہ مدت تک توسیع کر دی تھی۔

    واضح رہے کہ یورپی یونین کی فضائی حدود میں پرواز کرنے والی تمام کمرشل اور چارٹرڈ پروازوں کو ٹی سی او کی اجازت حاصل کرنا لازمی ہوتی ہے۔ ٹی سی او کو 2016 میں نافذ کیا گیا تھا جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ یورپی ممالک میں چلنے والے تمام طیارے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے حفاظتی معیارات کے مطابق ہوں

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

تین ماہ سے جاری فضائی حدود کی بندشوں نے پاکستان اور انڈیا کو کیسے متاثر کیا؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم أغسطس 9, 2025 في 1:19 pm

    انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں شدت پسندوں کے حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی ابھی تک ختم نہیں ہو سکی۔ پاکستان اور انڈیا نے اس کشیدگی کے نتیجے میں اپنی اپنی فضائی حدود کو ایک دوسرے کی پروازوں کے لیے بند کر دیا تھا اور تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرنے ک‫اقرأ المزيد

    انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں شدت پسندوں کے حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی ابھی تک ختم نہیں ہو سکی۔

    پاکستان اور انڈیا نے اس کشیدگی کے نتیجے میں اپنی اپنی فضائی حدود کو ایک دوسرے کی پروازوں کے لیے بند کر دیا تھا اور تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ابھی تک دونوں ملکوں کے درمیان موجود فضائی روٹس کی بحالی ممکن نہیں ہو سکی۔

    تاہم دونوں ملکوں کے حکام نے فضائی حدود کی بندشوں کے باعث ہونے والے نقصان کا اعتراف کیا ہے۔

    پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا ہے کہ 24 اپریل سے 30 جون 2025 تک انڈین پروازوں کے لیے فضائی حدود کی بندش سے پاکستان کی آمدن میں4.1 ارب روپے کی کمی ہوئی جبکہ اس سے ایک دن قبل یعنی جمعرات کے روز انڈیا کے وزیر برائے ایوی ایشین امور نے کہا تھا کہ اس سال ریگولیٹری اور جیو پولیٹیکل مسائل کی وجہ سے 2,458 پروازیں منسوخ یا ری شیڈول کی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستان اور انڈیا نے ایک دوسرے کے لیے اپنی اپنی فضائی حدود کو بند کیا ہو۔

    فروری 2019 میں انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں نیم فوجی اہلکاروں پر ایک حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں شدت پسندوں کے ٹھکانے پر فضائی حملہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ پاکستان کی جانب سے انڈیا کا جنگی طیارہ گِرایا گیا تھا۔

    اس برس بھی دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے لیے اپنی اپنی فضائی حدود بند کر دی تھی۔

    سنہ 2019 میں انڈیا کے وزیر ہوا بازی ہردیپ سنگھ پوری نے پارلیمان کو بتایا تھا کہ ایئر انڈیا، سپائس جیٹ، انڈیگو اور گو ایئر جیسی انڈین ایئرلائنز کو پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے آٹھ کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

    مختلف رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان کو اس فضائی بندش سے 10 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا تاہم گذشتہ روز خواجہ آصف نے یہ واضح کیا کہ سنہ 2019 میں انڈیا کے لیے فضائی حدود کی بندش سے پاکستان کی اس مد میں آمدن میں پانچ کروڑ 40 لاکھ امریکی ڈالر کی کمی ہوئی تھی۔

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

Why does Netanyahu want to occupy Gaza?

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم أغسطس 9, 2025 في 5:35 am

    Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu has stated that Israel's goal in its military operations in Gaza is not to permanently occupy or annex the territory, but to ensure its own security by achieving several key objectives. According to statements from Netanyahu and his government, these objecti‫اقرأ المزيد

    Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu has stated that Israel’s goal in its military operations in Gaza is not to permanently occupy or annex the territory, but to ensure its own security by achieving several key objectives.
    According to statements from Netanyahu and his government, these objectives include:
    * Destroying Hamas: The primary goal is to dismantle Hamas, which Israel considers a terrorist organization, and eliminate its ability to threaten Israel.
    * Releasing all hostages: Israel aims to secure the return of all hostages taken during the October 7 attack.
    * Demilitarizing Gaza: The plan calls for the complete demilitarization of the Gaza Strip to prevent future attacks.
    * Establishing a security perimeter: Israel intends to maintain a security perimeter around Gaza, taking overall security responsibility for the area.
    * **Establishing an alternative civilian government: Netanyahu has said that after Hamas is defeated, Israel wants to hand over civilian control to “Arab forces” or a non-Hamas, non-Palestinian Authority government that is willing to live in peace with Israel.
    Netanyahu has clarified that while Israel intends to take military control of all of Gaza to achieve these goals, it does not want to govern the territory long-term. This plan has been met with both domestic and international criticism, with some observers expressing skepticism about the feasibility of a temporary occupation and the potential for a full annexation of the territory.

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

کچھ جینز کی سائیڈ میں یہ عجیب لوپ کیوں موجود ہوتا ہے؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم أغسطس 9, 2025 في 5:29 am

    مگر دنیا بھر میں مقبول اس لباس کے بارے میں چند چیزیں ایسی ہیں جن کا مقصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا۔ جی ہاں واقعی بظاہر ہم جینز کو روزانہ دیکھتے یا پہنتے ہیں مگر اس کے چند فیچرز ایسے ہیں جن کو دیکھ کر بھی بیشتر افراد نظرانداز کردیتے ہیں۔ مثال کے طور پر کچھ جینز ایسی ہوتی ہیں جن کے سائیڈ میں ایک عجی‫اقرأ المزيد

    مگر دنیا بھر میں مقبول اس لباس کے بارے میں چند چیزیں ایسی ہیں جن کا مقصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا۔

    جی ہاں واقعی بظاہر ہم جینز کو روزانہ دیکھتے یا پہنتے ہیں مگر اس کے چند فیچرز ایسے ہیں جن کو دیکھ کر بھی بیشتر افراد نظرانداز کردیتے ہیں۔

    مثال کے طور پر کچھ جینز ایسی ہوتی ہیں جن کے سائیڈ میں ایک عجیب سا لوپ موجود ہوتا ہے۔

    یہ لوپ جینز میں سجاوٹ کے لیے نہیں ہوتا بلکہ ایک بہت کارآمد مقصد کے لیے دیا جاتا ہے۔

    اس طرح کی جینز کو کارپینٹر جینز کہا جاتا ہے اور نام سے ہی ظاہر ہے کہ اسے تعمیراتی ورکرز یا بڑھئی وغیرہ کے لیے تیار کیا گیا تھا۔

    تو اس کی ایک سائیڈ پر موجود لوپ کو ہیمر لوپ کہا جاتا ہے اور یہ اوزار لٹکانے کے لیے دیا جاتا ہے۔

    یعنی اس میں تعمیراتی ورکرز ہتھوڑے لٹکا کر گھومتے تھے اور اس طرح انہیں ٹول بیلٹ پہننے کی ضرورت نہیں ہوتی تھی۔

    ویسے کارپینٹر جینز کی ایک خاص بات اس کی جیبیں بھی ہیں جو عام جینز کے مقابلے میں زیادہ گہری یا بڑی ہوتی ہیں تاکہ ٹولز کو بھرا جاسکے

    ظاہر تو یہ بٹن سجاوٹ کا ذریعہ محسوس ہوتے ہیں مگر یہ اس لباس کے لیے بہت اہم کام کرتے ہیں۔

    ان بٹنز کو rivets کہا جاتا ہے جن کا مقصد پینٹ کو پھٹنے سے بچانا ہوتا ہے، کیونکہ جینز کو پہننے یا جیبوں کے استعمال سے سلائی ادھڑنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    ایسا مانا جاتا ہے کہ 19 ویں صدی میں Levi Strauss نے جینز میں ان بٹنوں کا اضافہ کیا تھا۔

    یہ اضافہ انہوں نے اس وقت کیا جب کان کنوں کی جانب سے شکایت کی گئی کہ ان کی پینٹ کتنی جلد اس مقام سے پھٹ جاتی ہے۔

    اس کا حل انہوں نے جیبوں کے گرد کاپر کے بٹن لگا کر نکالا تاکہ پینٹ کی زندگی طویل ہوسکے

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

وہ گاؤں جہاں پانی کی خاطر مرد 3 شادیاں کرتے ہیں

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم أغسطس 9, 2025 في 5:26 am

    کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں مرد تین شادیاں کرتے ہیں اور اس کی وجہ پانی ہے، یقیناً یہ پڑھ کر آپ کو عجیب لگ رہا ہوگا لیکن آئیے اس کے پیچھے کی حقیقت جانتے ہیں۔ بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے گاؤں Denganmal میں مرد پانی کی وجہ سے تین تین شادیاں کرتے ہیں، اس گاؤں کے لوگوں کو پانی‫اقرأ المزيد

    کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں مرد تین شادیاں کرتے ہیں اور اس کی وجہ پانی ہے، یقیناً یہ پڑھ کر آپ کو عجیب لگ رہا ہوگا لیکن آئیے اس کے پیچھے کی حقیقت جانتے ہیں۔

    بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے گاؤں Denganmal میں مرد پانی کی وجہ سے تین تین شادیاں کرتے ہیں، اس گاؤں کے لوگوں کو پانی کے بحران کا شدت سے سامنا ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ یہاں کی خواتین پانی لینے گاؤں سے کوسوں دور کنوؤں پر جاتی ہیں اور وہاں سے پانی لاتی ہیں۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وہ کنواں گاؤں سے اتنا دور ہے کہ روزانہ خواتین کو پانی لانے میں 12،12 گھنٹے لگ جاتے ہیں۔

    دلچسپ اور غیر معمولی بات یہ ہے کہ جب کوئی عورت حاملہ ہو جاتی ہے تو اس کا شوہر دوسری یا پھر تیسری شادی کر لیتا ہے، تاکہ ایک گھر سنبھالے اور دوسری بیوی کنوئیں سے پانی بھر کے لائے۔

    رپورٹ کے مطابق گاؤں کے مردوں سے دوسری یا تیسری شادی وہ خواتین کرتی ہیں جو طلاق یافتہ ہوتی ہیں یا جو جہیز نہیں دے پاتیں، یہ خواتین معاشرے میں عزت برقرار رکھنے کے لیے ایسی شادیاں کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔

    یہاں ایک اور غیر معمولی بات یہ ہے کہ جو خواتین دوسری یا تیسری شادیاں کرتی ہیں، انہیں نہ تو بچے پیدا کرنے کی اجازت ہوتی ہے اور نہ ہی شوہر کی جائیداد میں حصہ ملتا ہے۔

    ایک اور قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ہندو مذہب میں مردوں کے لیے ایک سے زائد شادیاں کرنا غیر قانونی ہے، لیکن پھر بھی اس گاؤں میں ایک مرد تین شادیاں کرتے ہیں تاکہ ان کے گھر تک پانی کی فراہمی جاری رہ سکے۔

    اس حوالے سے ایک خاتون نے بتایا کہ جب میں شادی کرکے گھر آئی تو اس گھر میں پانی کی کمی کا بہت بڑا مسئلہ تھا، شوہر نے کہا کہ دوسری شادی کروں گا تو یہ مسئلہ حل ہو جائے گا اس لیے میں نے اجازت دے دی، سوتن آئی لیکن پانی کا مسئلہ ویسا ہی رہا۔

    خاتون کے مطابق پھر شوہر نے تیسری شادی کی اور ہم ایک ساتھ رہنے لگے، ان تینوں کے شوہر نے کہا کہ میں تینوں سے بے پناہ محبت کرتا اور ان کا خیال رکھتا ہوں۔

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

زیادہ فرائز کھانا کس دائمی بیماری میں مبتلا کر سکتا ہے؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم أغسطس 8, 2025 في 2:34 pm

    ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ہفتے میں تین یا چار بار سے زیادہ فرنچ فرائز کھانا ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔ بین الاقوامی محققین کی ایک ٹیم نے آلوؤں کی کھپت اور ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات کے درمیان تعلق جاننے کی کوشش کی۔   تحقیق کے مطابق وہ لوگ جنہوں نے ہفتے میں کم از کم تی‫اقرأ المزيد

    ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ہفتے میں تین یا چار بار سے زیادہ فرنچ فرائز کھانا ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔

    بین الاقوامی محققین کی ایک ٹیم نے آلوؤں کی کھپت اور ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات کے درمیان تعلق جاننے کی کوشش کی۔

     

    تحقیق کے مطابق وہ لوگ جنہوں نے ہفتے میں کم از کم تین بار فرائز کھائے تھے ان میں بیماری کے خطرات میں 20 فی صد اضافہ پایا گیا۔ تاہم، سِکے ہوئے، ابلے یا بھرتا بنے آلو کھانے والوں میں ایسے کوئی خطرات دیکھنے میں نہیں آئے

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

دونوں ممالک بڑی جنگ کی طرف جارہے تھے، میں نے دونوں ممالک سے کہا لڑائی نہیں تجارت کرو: صدر ٹرمپ یہ تنازع کیا تھا؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم أغسطس 8, 2025 في 2:25 pm

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرا دیا۔ وائٹ ہاؤس میں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے  وزریراعظم نیکول پشینیان نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ صدر ٹرمپ نے اس پر گواہ کے طور پر دستخط کیے  جس ک‫اقرأ المزيد

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرا دیا۔

    وائٹ ہاؤس میں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے  وزریراعظم نیکول پشینیان نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

    صدر ٹرمپ نے اس پر گواہ کے طور پر دستخط کیے  جس کے بعد آذربائیجان اور آرمینیا نے مکمل جنگ بندی کا معاہدہ کرلیا ہے۔

    ٹرمپ  کی آذربائیجان کے صدر اور آرمینیا کے وزیر اعظم کے ہمراہ پریس کانفرنس 

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ آذربائیجان اور آرمینیا نے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرلیے، دونوں ممالک تجارت اور معیشت کو ترجیح دیں گے۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک بڑی جنگ کی طرف جارہے تھے،  میں نے دونوں ممالک سے کہا لڑائی نہیں تجارت کرو، آذربائیجان اور آرمینیا کے لیڈرز نے یقین دہائی کرائی کہ وہ جنگ نہیں لڑیں گے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک سے ٹیکنالوجی معاہدوں میں اےآئی ڈیلز شامل رہیں گی۔آذربائیجان کے ساتھ فوجی تعاون پر عائد پابندیوں کو ہٹا رہے ہیں،  میں جنگیں نہیں چاہتا، امن اور تجارت چاہتا ہوں، میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بھی رکوائی۔

    آج تاریخی دن ہے، امن کےلیے نیا راستہ کھلا ہے: صدر آذربائیجان

    آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ آج تاریخی دن ہے، امن کےلیے نیا راستہ کھلا ہے، ہم امریکا کےساتھ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کا آغاز کرنےجارہےہیں۔ آذربائیجان اور آرمینیا ذمےداری کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

    اس کے علاوہ آرمینیا کے وزریراعظم نیکول پشینیان کا کہنا تھاکہ صدرٹرمپ پوری دنیا میں امن کے لیے کردار ادا کررہےہیں۔

    ایک سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین جنگ میں ہر ہفتے 7 ہزار فوجی مارے جارہےہیں، وہ روس اور یوکرین کے صدور سے جلد ملاقات کرنے جارہےہیں۔

     آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان کیا تنازع تھا؟

     آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1980 کی دہائی سے سرحدی علاقے نگورنو کاراباخ پر قبضے کا تنازع چل رہا ہے۔

     

    سویت یونین سے آزادی حاصل کرنے والی دو سابق ریاستوں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 6 سالہ جنگ 1994 میں اختتام پزیر ہوئی تھی، جنگ کے نتیجے میں آرمینیا نے نگورنو کاراباخ کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا تاہم 2020 میں آذربائیجان نے دوبارہ کچھ حصہ واپس لے لیا تھا۔

    پھر اکتوبر 2023 میں نگورنو کاراباخ میں ایک بار پھر آذربائیجان کی جانب سے آپریشن شروع کیا گیا جس کے باعث نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند غیر مسلح ہونے پر مجبور ہو گئے اور انہوں نے حکومت تحلیل کرنے اور آذربائیجان کے ساتھ الحاق کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

کلاؤڈ برسٹ یا بادل پھٹنے کا مطلب کیا ہے اور ایسا کیوں ہوتا ہے؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم أغسطس 8, 2025 في 12:54 pm

      بادل پھٹنے سے کم از کم 4 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 100 تاحال گمشدہ ہیں۔ بھارتی محکمہ ریاست کے مطابق شمالی مغربی بھارت بشمول اتراکھنڈ میں 24 گھنٹے کے دوران 210 ملی میٹر یا اس سے زائد بارش ہوئی۔ محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ اتراکھنڈ کے علاقے کو کلاؤڈ برسٹ کا سامنا ہوا جس کے بعد پانی اور ملبے نے ایک گاؤں‫اقرأ المزيد

     

    بادل پھٹنے سے کم از کم 4 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 100 تاحال گمشدہ ہیں۔

    بھارتی محکمہ ریاست کے مطابق شمالی مغربی بھارت بشمول اتراکھنڈ میں 24 گھنٹے کے دوران 210 ملی میٹر یا اس سے زائد بارش ہوئی۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ اتراکھنڈ کے علاقے کو کلاؤڈ برسٹ کا سامنا ہوا جس کے بعد پانی اور ملبے نے ایک گاؤں میں تباہی مچا دیا

    کلاؤڈ برسٹ یا بادل پھٹنے کا مطلب کسی مخصوص علاقے میں اچانک بہت کم وقت میں گرج چمک کے ساتھ بہت زیادہ اور موسلادھار بارش کا ہونا ہے جس کے باعث سیلابی صورت حال پیدا ہو جائے۔

    ایسا اس وقت ہوتا ہے جب زمین یا فضا میں موجود بادلوں کے نیچے سے گرم ہوا کی لہر اوپر کی جانب اٹھتی ہے اور بادل میں موجود بارش کے قطروں کو ساتھ لے جاتی ہے۔

    اس صورت میں عام طریقے سے بارش نہیں ہوتی جبکہ بادلوں میں بخارات کے پانی بننے کا عمل بہت تیز ہو جاتا ہے کیونکہ بارش کے نئے قطرے بنتے ہیں اور پرانے قطرے اوپر واپس بادلوں میں پہنچ جاتے ہیں، جس کا نتیجہ طوفانی بارش کی شکل میں نکلتا ہے کیونکہ بادل اتنے پانی کا بوجھ برداشت نہیں کر پاتے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق اگر کسی چھوٹے علاقے میں مختصر وقفے میں شدید بارش ہوجائے تو اسے کلاؤڈ برسٹ کہا جاتا ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ مخصوص علاقے میں ایک گھنٹے میں کم سے کم 200 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جائے۔

    البتہ بھارتی محکمہ موسمیات کی تعریف مختلف ہے اور اس کے مطابق اگر 30 اسکوائر کلومیٹر میں ایک گھنٹے میں 100 ملی میٹر یا اس سے زائد بارش برس جائے تو اسے کلاؤڈ برسٹ کہا جاتا ہے۔

    آسان الفاظ میں یہ عمل کچھ ایسا ہوتا ہے جیسے پانی کی بالٹی اچانک الٹ گئی ہو تو جب جس طرح پانی برق رفتاری سے بہتا ہے، ایسے ہی کلاؤڈ برسٹ میں پانی زمین پر برستا ہے

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة

القائمة الجانبية

أكتشاف

  • Nuq4 المحل
  • تصبح عضوا

الفوتر

احصل على إجابات على جميع الأسئلة الخاصة بك ، كبيرة أو صغيرة ، Nuq4.com. لدينا قاعدة بيانات في تزايد مستمر ، بحيث يمكنك دائما العثور على المعلومات التي تحتاج إليها.

Download Android App

© حقوق الطبع والنشر عام 2024 ، Nuq4.com

القانونية

الشروط والأحكام
سياسة الخصوصية
سياسة الكوكيز
سياسة DMCA
قواعد الدفع
سياسة رد
Nuq4 الهبة الشروط والأحكام

الاتصال

الاتصال بنا
Chat on Telegram
arالعربية
en_USEnglish arالعربية
نحن نستخدم ملفات تعريف الارتباط لضمان أن نقدم لكم أفضل تجربة على موقعنا على الانترنت. إذا كان يمكنك الاستمرار في استخدام هذا الموقع سوف نفترض أن كنت سعيدا مع ذلك.طيبسياسة الكوكيز