لاکھوں روپے ماہانہ آمدنی کے باوجود اپر مڈل کلاس کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ مسائل مالی، سماجی اور ذہنی دباؤ پر مشتمل ہوتے ہیں: مالی دباؤ اور بڑھتے اخراجات * مہنگائی اور قوت خرید میں کمی: پاکستان جیسے ممالک میں مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی اپر مڈل کلاس کی قوت خرید کو متاثر کرتی ہے۔ اگرچہ اناقرأ المزيد
لاکھوں روپے ماہانہ آمدنی کے باوجود اپر مڈل کلاس کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ مسائل مالی، سماجی اور ذہنی دباؤ پر مشتمل ہوتے ہیں:
مالی دباؤ اور بڑھتے اخراجات
* مہنگائی اور قوت خرید میں کمی: پاکستان جیسے ممالک میں مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی اپر مڈل کلاس کی قوت خرید کو متاثر کرتی ہے۔ اگرچہ ان کی آمدنی زیادہ ہوتی ہے، لیکن اشیائے ضرورت، تعلیم، صحت اور دیگر خدمات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ان کی بچت کم ہو جاتی ہے اور معیار زندگی برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ تنخواہیں مہنگائی کی رفتار سے نہیں بڑھتیں، جس سے حقیقی آمدنی میں کمی واقع ہوتی ہے۔
* رہائشی اخراجات: بڑے شہروں میں اچھے رہائشی علاقوں میں مکانات کی قیمتیں اور کرائے بہت زیادہ ہوتے ہیں، جو اپر مڈل کلاس کے بجٹ پر بوجھ ڈالتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بجلی، گیس اور پانی کے بلوں میں اضافہ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
* تعلیم کے بڑھتے اخراجات: بچوں کو معیاری تعلیم دلانے کے لیے اچھے نجی اسکولوں اور کالجوں کی فیسیں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ، بیرون ملک تعلیم کے بڑھتے رجحان کے باعث والدین کو مزید مالی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
* صحت کے اخراجات: معیاری صحت کی سہولیات مہنگی ہوتی ہیں، اور اچانک بیماری یا ہنگامی صورتحال میں آنے والے اخراجات اپر مڈل کلاس کے بجٹ کو بری طرح متاثر کر سکتے ہیں۔
* قرضوں کا بڑھتا بوجھ: بہتر طرز زندگی اپنانے، گھر یا گاڑی خریدنے، یا بچوں کی تعلیم کے لیے قرضے لینا پڑتے ہیں، جو ماہانہ آمدنی کا ایک بڑا حصہ لے جاتے ہیں۔ بہت سے لوگ “اپنی آمدنی سے بڑھ کر” خرچ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ معاشرتی طور پر خود کو بلند طبقے میں دکھا سکیں۔
معاشرتی اور نفسیاتی دباؤ
* معاشرتی توقعات: اپر مڈل کلاس کو معاشرتی توقعات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہیں اپنے رہن سہن، بچوں کی تعلیم، لباس اور دیگر شعبوں میں ایک خاص معیار برقرار رکھنا پڑتا ہے، جس کے لیے انہیں بعض اوقات اپنی آمدنی سے زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔
* سماجی حیثیت کا خوف: یہ طبقہ نہ تو مکمل طور پر امیروں میں شمار ہوتا ہے اور نہ ہی غریبوں میں۔ وہ ہمیشہ اس کشمکش میں رہتے ہیں کہ انہیں اپنے سے بہتر لوگوں کا مقابلہ کرنا ہوتا ہے اور اپنے سے کم لوگوں کو متاثر کرنا ہوتا ہے۔ “سفید پوشی کا بھرم” برقرار رکھنا بھی ایک مستقل دباؤ ہوتا ہے۔
* مستقبل کی غیر یقینی: پاکستان جیسے ملکوں میں معاشی اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے اپر مڈل کلاس کے افراد اپنے مستقبل اور خاص طور پر بچوں کے مستقبل کے حوالے سے فکرمند رہتے ہیں۔ انہیں یہ خوف ہوتا ہے کہ اگر حالات مزید خراب ہوئے تو ان کا معیار زندگی متاثر ہو سکتا ہے۔
* کام کا بوجھ اور ذہنی تناؤ: زیادہ آمدنی کمانے کے لیے انہیں اکثر زیادہ گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے اور کام کا بوجھ بھی بڑھ جاتا ہے، جس سے ذہنی تناؤ اور خاندانی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
* پلیٹ فارم کی عدم دستیابی: اپر مڈل کلاس کے مسائل کو اکثر نہ تو سیاست میں اہمیت دی جاتی ہے اور نہ ہی عوامی سطح پر ان پر بحث ہوتی ہے۔ انہیں غریبوں سے بہتر سمجھا جاتا ہے اور امیروں کے مسائل سے کم اہم۔ اس وجہ سے ان کے مسائل حل طلب ہی رہتے ہیں۔
دیگر مسائل
* سرکاری سہولیات کا فقدان: اگرچہ یہ طبقہ ٹیکسوں کی شکل میں حکومت کو اچھی خاصی آمدنی فراہم کرتا ہے، لیکن انہیں بدلے میں معیاری سرکاری سہولیات (جیسے پبلک ٹرانسپورٹ، سستی اور معیاری تعلیم اور صحت) میسر نہیں آتیں۔
* مہاجرت کا رجحان: بڑھتی ہوئی مہنگائی، گرتی ہوئی قوت خرید، اور مستقبل کی غیر یقینی کے باعث بہت سے اپر مڈل کلاس کے تعلیم یافتہ اور پیشہ ور افراد بیرون ملک مہاجرت کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ انہیں بہتر مالی مواقع اور مستحکم مستقبل مل سکے۔
ان تمام مسائل کے باوجود، اپر مڈل کلاس معاشرے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے اور معیشت کی ترقی میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
نادرا نے بتایا ہے کہ کن افراد کی موبائل سم 30 جون کو بند کردی جائے گی۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نادرا نے بتایا ہے کہ اگر آپ کے شناختی کارڈ کی میعاد 2017 میں ختم ہوچکی ہے تو آپ کی سم 30 جون کو بند کردی جائے گی۔ نادرا کا کہنا ہے کہ قریبی نادرا سینٹر تشریف لاکر یا پاک آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے شناختاقرأ المزيد
نادرا نے بتایا ہے کہ کن افراد کی موبائل سم 30 جون کو بند کردی جائے گی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نادرا نے بتایا ہے کہ اگر آپ کے شناختی کارڈ کی میعاد 2017 میں ختم ہوچکی ہے تو آپ کی سم 30 جون کو بند کردی جائے گی۔
نادرا کا کہنا ہے کہ قریبی نادرا سینٹر تشریف لاکر یا پاک آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے شناختی کارڈ کی فوری تجدید کروائیں۔
اگر آپ کے شناختی کارڈ کی میعاد 2018 میں ختم ہوئی ہے تو اس کی بھی فوری تجدید کروائیں۔
نادرا کے مطابق شناختی کارڈ کی میعاد 2018 میں ختم ہونے والے افراد کی موبائل سم 31 جولائی کو بن
چند روز قبل نادرا نے شہریوں کے آگاہی کے لیے پوسٹ شیئر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر نادرا سے ملتے جلتے ناموں سے بنائے گئےجعلی پیجز، ویب سائٹس اور جعلی ایڈریسز سے ای میل اور میسجز بھیجنے والے جعلساز عناصر کی سرگرمیاں نادرا آرڈیننس سیکشن 28 اور 29 کے تحت جرم کے زمرے میں آتی ہیں جس پر 14 سال تک قید بامشقت اور دس لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
نادرا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر ان عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کر رہا ہے شہریوں سے التماس ہے کہ ان جعلساز عناصر کی اطلاع نادرا ہیلپ لائن پر دیں۔
قراءة أقل