...

تسجيل دخول تسجيل دخول

تواصل مع جوجل
أو استخدم

هل نسيت كلمة المرور؟

لا تملك عضوية، ‫تسجيل جديد من هنا

نسيت كلمة المرور نسيت كلمة المرور

هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.

هل لديك عضوية؟ تسجيل دخول الآن

‫‫‫عفوًا، ليس لديك صلاحيات لإضافة سؤال, يجب تسجيل الدخول لتستطيع إضافة سؤال.

تواصل مع جوجل
أو استخدم

هل نسيت كلمة المرور؟

تحتاج إلى عضوية، ‫تسجيل جديد من هنا

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.

تسجيل دخولتسجيل

Nuq4

Nuq4 اللوجو Nuq4 اللوجو
بحث
أسأل سؤال

قائمة الموبيل

غلق
أسأل سؤال
  • Nuq4 المحل
  • تصبح عضوا

Nuq4 الاحدث الأسئلة

  • 0
Ali1234الباحث

اسمارٹ فونز کا عہد کب تک ختم ہو جائے گا؟ گوگل کے سی ای او کی پیشگوئی جانیں

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 2:14 pm

    موجودہ عہد میں بیشتر افراد اسمارٹ فونز کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتے، مگر بظاہر ان کا عہد بہت تیزی سے ختم ہونے کے قریب ہے۔ درحقیقت گوگل اور اس کی سرپرست کمپنی الفابیٹ کے چیف ایگزیکٹو سندر پچائی نے اس حوالے سے پیشگوئی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پر مبنی مصنوعات کی‫اقرأ المزيد

    اسمارٹ فونز کا عہد کب تک ختم ہو جائے گا؟ گوگل کے سی ای او کی پیشگوئی جانیں

    موجودہ عہد میں بیشتر افراد اسمارٹ فونز کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتے، مگر بظاہر ان کا عہد بہت تیزی سے ختم ہونے کے قریب ہے۔

    درحقیقت گوگل اور اس کی سرپرست کمپنی الفابیٹ کے چیف ایگزیکٹو سندر پچائی نے اس حوالے سے پیشگوئی کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پر مبنی مصنوعات کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

    الفابیٹ کی سہ ماہی آمدنی کی رپورٹ کے نتائج جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے آئی پر مبنی پراڈکٹس جیسے اسمارٹ گلاسز تیزی سے ابھرتی ڈیوائسز ہیں۔

    ان کے خیال میں اب بھی کم از کم 2 سے 3 سال تک اسمارٹ فونز صارفین کی توجہ کا مرکز رہیں گے۔

    مگر ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے اسمارٹ گلاسز زیادہ مقبول ہوں گے، اسمارٹ فونز کا استعمال کم ہونے لگے گا۔

    سندر پچائی نے کہا کہ جیمنائی 2.5 سیریز خاص طور پر پرو ماڈل بہت زبردست کام کر رہے ہیں اور ابھی ہم نے انہیں پوری طرح جاری بھی نہیں کیا۔

    یہ پہلی بار نہیں جب کسی ٹیکنالوجی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے اسمارٹ فونز کے مستقبل کے بارے میں پیشگوئی کی ہے۔

    2025 کے شروع میں چیٹ جی پی ٹی تیار کرنے والی کمپنی اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین نے پیشگوئی کی تھی کہ بہت جلد اسمارٹ فونز کا عہد ختم ہو جائے گا۔

    اس انٹرویو میں سام آلٹمین نے عندیہ دیا کہ اوپن اے آئی کی جانب سے اسمارٹ فونز کے متبادل پر کام کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اوپن اے آئی کمپنی اسمارٹ فونز کے متبادل کے طور پر چیٹ جی پی ٹی ہارڈ وئیر (آسان الفاظ میں ڈیوائسز) تیار کرنا چاہتی ہے۔

    اوپن اے آئی واحد کمپنی نہیں جو اسمارٹ فونز کے عہد کے خاتمے کی بات کر رہی ہے، ایپل کی جانب سے بھی اگیومینٹڈ رئیلٹی ٹیکنالوجی پر مبنی گلاسز کی تیاری پر کام کیا جا رہا ہے۔

    کمپنی کو توقع ہے کہ یہ ڈیوائس لوگوں کو آئی فونز بھولنے پر مجبور کر دے گی۔

    ایپل کے مقابلے میں اوپن اے آئی کی حکمت عملی مختلف ہونے کا امکان ہے اور چیٹ جی پی ٹی اے آئی ڈیوائس کیسی ہوگی، اس کے لیے ابھی انتظار کرنا ہوگا

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

What is the Fulbright Foreign Language Teaching Assistant Program in the US? How can Indian students benefit? Find out here

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 2:05 pm

    he Fulbright Foreign Language Teaching Assistant (FLTA) Program is a prestigious initiative sponsored by the U.S. Department of State. It offers young educators from around the world the opportunity to refine their teaching skills, enhance their English proficiency, and deepen their understanding of‫اقرأ المزيد

    he Fulbright Foreign Language Teaching Assistant (FLTA) Program is a prestigious initiative sponsored by the U.S. Department of State. It offers young educators from around the world the opportunity to refine their teaching skills, enhance their English proficiency, and deepen their understanding of American culture and society.

    How it Works:

    • Nine-Month, Non-Degree Program: The FLTA program typically lasts for one academic year (nine months) and is not a degree-granting program.
    • Teaching Assistant Role: Participants serve as teaching assistants for their native language at U.S. colleges and universities. Their duties can vary but often include assisting in language classes (up to 20 hours per week), leading conversation groups, facilitating cultural events, and giving presentations on their home country.
    • Coursework: FLTAs are required to enroll in at least two courses per semester, with at least one course in U.S. Studies. This coursework can be taken on an audit or credit basis and is intended to enrich their professional development and understanding of the U.S.
    • Cultural Exchange: Beyond their teaching duties, FLTAs are encouraged to engage with their host communities through extracurricular activities, clubs, and outreach projects, fostering cross-cultural understanding.

    Benefits for Indian Students:

    For Indian students, the Fulbright FLTA Program offers a wealth of benefits, particularly for early-career English teachers or those in related fields:

    1. Enhanced Teaching Skills: Indian FLTAs can refine their pedagogical skills by assisting in language instruction in a U.S. academic setting, learning new teaching methodologies and classroom management techniques.
    2. Improved English Proficiency: Immersing themselves in an English-speaking environment and taking relevant coursework helps FLTAs significantly improve their English language fluency and confidence.
    3. Deepened Knowledge of U.S. Culture: Living and studying in the U.S. provides a firsthand understanding of American society, customs, and educational systems. This includes engaging with American students, faculty, and local communities.
    4. Professional Development and Networking: The program offers invaluable professional development opportunities, including workshops, seminars, and networking with U.S. faculty and fellow international educators.
    5. Cultural Exchange and Diplomacy: Indian FLTAs act as cultural ambassadors, sharing their language (often Hindi or Urdu) and culture with American students, promoting mutual understanding and appreciation between the two nations.
    6. Financial Support: All FLTA fellows receive comprehensive financial support, including:
      • A monthly stipend to cover living expenses.
      • Health insurance.
      • Travel support (round-trip airfare).
      • Tuition waivers for the required coursework provided by the U.S. host institutions.
    7. Leadership Skills Development: The program fosters leadership skills as participants take on responsibilities in the classroom and interact with diverse groups.
    8. Return and Contribution to India: Upon completion of the program, Indian FLTAs are expected to return to India and apply the skills and knowledge gained to contribute to the field of education in their home country, thus fostering a global network of language educators.
    9. Prestigious Recognition: Being
    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

جاسوس جیوتی ملہوترا سے ملنے کون آیا؟جیوتی ملہوترا 14 دن کی عدالتی حراست میں ہے

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 2:01 pm

    حصار: مبینہ پاکستانی جاسوس جیوتی ملہوترا کو 14 روزہ عدالتی حراست میں بھیجے جانے کے پہلے دن اس کے والد ہریش ملہوترا جیل میں ان سے ملنے آئے۔ جیوتی کو سینٹرل جیل کی بیرک نمبر 2 میں رکھا گیا ہے۔ والد ہریش نے بیٹی سے ملاقات کے بعد باہر آنے کے بعد میڈیا سے بات کی۔ اس دوران وہ بہت جذباتی نظر آئے اور کہا کہ‫اقرأ المزيد

    حصار: مبینہ پاکستانی جاسوس جیوتی ملہوترا کو 14 روزہ عدالتی حراست میں بھیجے جانے کے پہلے دن اس کے والد ہریش ملہوترا جیل میں ان سے ملنے آئے۔ جیوتی کو سینٹرل جیل کی بیرک نمبر 2 میں رکھا گیا ہے۔ والد ہریش نے بیٹی سے ملاقات کے بعد باہر آنے کے بعد میڈیا سے بات کی۔ اس دوران وہ بہت جذباتی نظر آئے اور کہا کہ ان کی بیٹی نے انہیں بتایا کہ وہ بے قصور ہیں۔ اس دوران ہریش ملہوترا نے مزید معلومات دینے سے انکار کردیا۔ پیر کو، گرفتاری کے بعد جیوتی کا 9 دن کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد، حصار پولیس نے اسے سخت سیکورٹی کے درمیان عدالت میں پیش کیا، جہاں سے عدالت نے اسے 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دی 

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

اس اداکارہ نے ایک ہی ہیرو کے ساتھ 130 فلمیں کی ہیں، کیا آپ جانتے ہیں یہ اداکارہ کون ہے؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 1:57 pm

    Guess Who: کیا آپ اس اداکارہ کے بارے میں جانتے ہیں جس نے ایک کے بعد ایک ہٹ فلموں میں کام کیا اور انڈسٹری میں قدم رکھتے ہی مشہور ہو گئی۔ انہوں نے رجنی کانت کے ساتھ اسکرین پر کام کیا اور لوگوں نے اس فلم کو بہت پسند کیا۔ اس اداکارہ نے ایک ہی ہیرو کے ساتھ 10-20 نہیں بلکہ 130 فلمیں کی ہیں۔ کیا آپ جانتے ہ‫اقرأ المزيد

    Guess Who: کیا آپ اس اداکارہ کے بارے میں جانتے ہیں جس نے ایک کے بعد ایک ہٹ فلموں میں کام کیا اور انڈسٹری میں قدم رکھتے ہی مشہور ہو گئی۔ انہوں نے رجنی کانت کے ساتھ اسکرین پر کام کیا اور لوگوں نے اس فلم کو بہت پسند کیا۔ اس اداکارہ نے ایک ہی ہیرو کے ساتھ 10-20 نہیں بلکہ 130 فلمیں کی ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں یہ اداکارہ کون ہے؟ 

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

فلاپ فلموں سے کیریئر کا آغاز، کترینہ کیف ’مہنگی اداکارہ‘ کیسے بنیں؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 1:41 pm

    کترینہ کیف کا شمار آج بالی وڈ کی سب سے کامیاب اور مہنگی اداکاراؤں میں ہوتا ہے، لیکن ان کا یہ سفر کافی مشکلات بھرا رہا ہے اور انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز فلاپ فلموں سے کیا تھا۔   ابتدائی کیریئر اور جدوجہد   کترینہ کیف کی پہلی فلم "بوم" (Boom) تھی جو 2003 میں ریلیز ہوئی اور باکس آفس پر بری‫اقرأ المزيد

    کترینہ کیف کا شمار آج بالی وڈ کی سب سے کامیاب اور مہنگی اداکاراؤں میں ہوتا ہے، لیکن ان کا یہ سفر کافی مشکلات بھرا رہا ہے اور انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز فلاپ فلموں سے کیا تھا۔


     

    ابتدائی کیریئر اور جدوجہد

     

    کترینہ کیف کی پہلی فلم “بوم” (Boom) تھی جو 2003 میں ریلیز ہوئی اور باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوئی۔ اس فلم میں ان کی اداکاری اور ہندی زبان پر کم گرفت کی وجہ سے انہیں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اس وقت انہیں بالی وڈ میں کردار حاصل کرنے میں مشکلات پیش آئیں کیونکہ ان کی ہندی اور انگریزی لہجے کی وجہ سے فلم ساز ہچکچا رہے تھے۔ تاہم، انہوں نے ہندی کی کلاسیں لینا شروع کیں اور اپنی ڈکشن پر محنت کی۔


     

    کامیابی کی جانب سفر

     

    کترینہ کیف کی قسمت کا ستارہ 2005 میں سلمان خان کے ساتھ فلم “میں نے پیار کیوں کیا؟” (Maine Pyaar Kyun Kiya?) اور 2007 میں اکشے کمار کے ساتھ “نمستے لندن” (Namastey London) سے چمکا۔ ان فلموں نے انہیں ایک کامیاب اداکارہ کے طور پر متعارف کرایا۔

    اس کے بعد انہوں نے کئی کامیاب فلمیں دیں جن میں شامل ہیں:

    • پارٹنر (2007)
    • ویلکم (2007)
    • ریس (2008)
    • سنگھ اِز کنگ (2008)
    • نیو یارک (2009) – اس فلم میں ان کی اداکاری کو سراہا گیا اور انہیں فلم فیئر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔
    • عجب پریم کی غضب کہانی (2009)
    • دے دھنا دھن (2009)
    • راجنیتی (2010)
    • زندگی نہ ملے گی دوبارہ (2011)
    • میرے برادر کی دلہن (2011) – اس فلم کے لیے بھی انہیں فلم فیئر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔
    • ایک تھا ٹائیگر (2012)
    • جب تک ہے جان (2012)
    • دھوم 3 (2013)
    • بینگ بینگ! (2014)
    • ٹائیگر زندہ ہے (2017) – یہ ان کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں سے ایک ہے۔
    • بھارت (2019)
    • سوریاونشی (2021)
    • ٹائیگر 3 (2023)

     

    مہنگی اداکارہ بننے کی وجوہات

     

    کترینہ کیف نے اپنی مسلسل محنت، پرفیشنلزم، اور اداکاری کی صلاحیتوں کو نکھار کر بالی وڈ میں اپنا ایک مضبوط مقام بنایا ہے۔ وہ اپنی فلموں اور برانڈ اینڈورسمنٹ سے کثیر آمدنی حاصل کرتی ہیں۔ 2025 کے تخمینے کے مطابق، وہ فی فلم 15 سے 21 کروڑ بھارتی روپے تک فیس لیتی ہیں اور سالانہ ان کی آمدنی 25 سے 30 کروڑ روپے تک بتائی جاتی ہے۔ ان کی شہرت اور باکس آفس پر ان کی فلموں کی کامیابی نے انہیں بھارت کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکاراؤں میں شامل کر دیا ہے۔

    ان کی کامیابی کی اہم وجوہات میں یہ شامل ہیں:

    • جمالیاتی کشش اور کرشمہ: کترینہ کیف کو دنیا کی خوبصورت ترین اداکاراؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ان کی دلکش شخصیت اور سامعین سے جڑنے کی قدرتی صلاحیت نے انہیں مقبول بنایا۔
    • بہتر اداکاری کی مہارتیں: انہوں نے اپنی اداکاری کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے سخت محنت کی ہے، اور اب وہ مختلف قسم کے کردار ادا کرنے کے قابل ہیں۔
    • پیشہ ورانہ رویہ: وہ اپنے کام سے انتہائی مخلص اور پیشہ ور ہیں۔ وہ ہمیشہ شوٹس کے لیے تیار رہتی ہیں اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتی ہیں۔
    • مضبوط برانڈ ویلیو اور مقبولیت: ان کی ایک مضبوط برانڈ ویلیو ہے، جس کی عکاسی فلموں، اشتہارات اور دیگر منصوبوں سے ہونے والی ان کی زیادہ آمدنی سے ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا پر ان کے لاکھوں فالوورز ہیں، اور وہ اکثر رسالوں اور اخبارات میں نمایاں رہتی ہیں۔

    اس طرح، فلاپ فلموں سے آغاز کرنے والی کترینہ کیف نے اپنی ثابت قدمی اور محنت کے بل بوتے پر بالی وڈ میں ایک ممتاز مقام حاصل کیا اور “مہنگی اداکارہ” کا خطاب پایا۔ 

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

فلم ’سیارہ‘ کے مرکزی اداکار آہان پانڈے اور انیت پاڈا کون ہیں؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 1:21 pm

    27 سالہ آہان پانڈے انڈیا کی معروف کاروباری شخصیت چکی پانڈے اور فٹنس کوچ و مصنفہ دیان پانڈے کے بیٹے ہیں۔ چکی پانڈے سینیئر اداکار چنکی پانڈے کے بھائی ہیں، یوں آہان اور اداکارہ اننیا پانڈے کزن ہیں۔ ان کی بہن الانا پانڈے بھی سوشل میڈیا پر ایک مشہور شخصیت ہیں۔ آہان پانڈے نے اوبرائے انٹرنیشنل سکول ممبئ‫اقرأ المزيد

    27 سالہ آہان پانڈے انڈیا کی معروف کاروباری شخصیت چکی پانڈے اور فٹنس کوچ و مصنفہ دیان پانڈے کے بیٹے ہیں۔
    چکی پانڈے سینیئر اداکار چنکی پانڈے کے بھائی ہیں، یوں آہان اور اداکارہ اننیا پانڈے کزن ہیں۔ ان کی بہن الانا پانڈے بھی سوشل میڈیا پر ایک مشہور شخصیت ہیں۔
    آہان پانڈے نے اوبرائے انٹرنیشنل سکول ممبئی سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ہے جس کے بعد یونیورسٹی آف ممبئی سے فنون لطیفہ، فلم اور ٹیلی وژن پروڈکشن سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی
    اداکاری سے قبل آہان پانڈے نے مختلف فلموں میں ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کیا ہے۔ ان کی معاون ہدایت کاری میں بننے والی فلموں میں ’فریکے علی‘، ’راک آن ٹو‘، ’دی ریلوے مین‘ اور ’مردانی ٹو‘ شامل ہیں۔
    اداکاری کے ساتھ ساتھ آہان پانڈے کو دوسرے تخلیقی کاموں سے گہرا شغف ہے۔ وہ موسیقی، ہدایت کاری، ڈانس، فیشن اور ای سپورٹس میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔
    انیت پاڈا اکتوبر سنہ 2002 میں امرتسر کے ایک مڈل کلاس گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے نوعمری میں ماڈلنگ کا آغاز اشتہارات سے کیا اور دوران تعلیم ماڈلنگ جاری رکھی۔
    انیت پاڈا نے دہلی یونیورسٹی کے جیزز اینڈ میری کالج سے بیچلرز کی ڈگری حاصل کی
    انیت پاڈا سنہ 2022 میں ریلیز ہونے والی فلم ’سلام ونکی‘ میں ایک مختصر کردار ادا کیا جبکہ سنہ 2022 میں ریلیز ہونے والی ویب سیریز ’بگ گرلز ڈانٹ کرائی‘ میں روحی آہوجا کے کردار سے شہرت حاصل کی۔
    اسی سال انہوں نے گلوکاری کے میدان میں بھی قدم رکھا اور اپنا پہلا گانا ’معصوم‘ ریلیز کیا۔ اس کے علاوہ وہ ٹی وی سیریل ’یوا سپنوں کا سفر‘ میں انیت کور کے کردار میں بھی جلوہ گر ہو چکی ہیں۔
    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

شادی کا دعوت نامہ تک چھپ چکا، پھر سلمان خان اور سنگیتا بجلانی نے راہیں جُدا کیوں کرلیں؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 1:16 pm

    سلمان خان اور ان کی سابق گرل فرینڈ سنگیتا بجلانی ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ دبنگ خان کو بدھ کی رات سنگیتا بجلانی کی 65 ویں سالگرہ کی پارٹی میں دیکھا گیا تھا۔ اس تصویر کو اداکار ارجن بجلانی نے اپنے انسٹاگرام پر اپ پوسٹ کیا جس میں وہ سلمان، سنگیتا اور ان کی اہلیہ نیہا سوامی کے ساتھ کھڑے نظر آئے۔ سلما‫اقرأ المزيد

    سلمان خان اور ان کی سابق گرل فرینڈ سنگیتا بجلانی ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ دبنگ خان کو بدھ کی رات سنگیتا بجلانی کی 65 ویں سالگرہ کی پارٹی میں دیکھا گیا تھا۔ اس تصویر کو اداکار ارجن بجلانی نے اپنے انسٹاگرام پر اپ پوسٹ کیا جس میں وہ سلمان، سنگیتا اور ان کی اہلیہ نیہا سوامی کے ساتھ کھڑے نظر آئے۔
    سلمان خان اور سنگیتا کی تصویر نے ایک بار پھر ان کے رشتے کی تمام یادیں تازہ کر دی ہیں۔ سنگیتا بجلانی کو سلمان کی پہلی گرل فرینڈ کہا جاتا ہے۔ دونوں نے 1986 میں ایک دوسرے کو ڈیٹ کرنا شروع کیا اور تقریباً آٹھ سال تک ساتھ رہے۔
    ان کا رشتہ ایک وقت پر عروج پر پہنچ گیا تھا اور وہ مئی 1994 میں شادی کے بندھن میں بندھنے والے تھے۔ کارڈز چھپ چکے تھے اور بالی ووڈ کے حلقوں میں ان کی شادی کے چرچے تھے
    تاہم قسمت نے یاوری نی کی اور شادی چند ہفتے پہلے منسوخ کردی گئی تھی، کیونکہ سلمان خان کو دوسری لڑکی کے ساتھ پکڑ لیا گیا تھا۔ اس لڑکی کے بارے میں افواہ ہے کہ وہ سلمان کی دوسری گرل فرینڈ صومی علی ہے۔
    سلمان کا آن ریکارڈ اعتراف اور بریک اپ کے بعد کی زندگی
    ’کافی ود کرن‘ سیزن 4 کے دوران سلمان نے خود اس بات کا انکشاف کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ وہ شادی کرنا چاہتے تھے، لیکن یہ کام نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ انہوں نے سنگیتا کا نام لیا اور کہا کہ اُس نے انہیں رنگے ہاتھوں پکڑا اور شادی منسوخ ہوگئی۔ ’اس نے مجھے پکڑ لیا۔ میں پکڑا گیا۔ میں ایک بیوقوف ہوں۔‘
    صومی علی نے بھی ایک بار اس بات کی تصدیق کی تھی کہ انہیں سنگیتا بجلانی نے سلمان خان کے ساتھ ان کے فلیٹ میں پکڑا تھا۔ صومی نے کہا کہ ’شادی کے کارڈ چھپے ہوئے تھے، لیکن سنگیتا نے سلمان کو میرے فلیٹ میں رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔‘
    اور یہ بھی پہلا اور آخری موقع تھا جب سلمان خان شادی کے قریب تھے۔ اگرچہ انہوں نے دوسری عورتوں کے ساتھ تعلقات قائم کیے، لیکن یہ تعلقات کبھی شادی میں تبدیل نہیں ہوئے۔ کافی ود کرن شو میں سلمان نے خود اعتراف کیا کہ دوسری خواتین کے لیے انہیں ساری زندگی برداشت کرنا مشکل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’لوگ سمجھتے ہیں کہ میں ایک اچھا بوائے فرینڈ ہوں، لیکن مجھے ساری زندگی برداشت کرنا مشکل ہے۔‘
    اگرچہ سلمان خان اور سنگیتا بجلانی کی شادی منسوخ ہو گئی تھی، لیکن دونوں نے جلد ہی اپنے ماضی کو دفن کر دیا اور باہمی احترام جاری رکھا۔ سنگیتا بجلانی نے 2001 میں ہٹ اینڈ رن کیس کے دوران بھی سلمان کا ساتھ دیا تھا۔ دونوں کو متعدد عوامی تقریبات اور شوز میں دیکھا گیا ہے۔

    سنگیتا نے سابق انڈین کرکٹر محمد اظہرالدین سے ڈیٹنگ شروع کی اور دونوں نے 1996 میں شادی کرلی (فوٹو: انڈین ایکسپریس)
    سنگیتا نے بعد میں سابق انڈین کرکٹر محمد اظہرالدین سے ڈیٹنگ شروع کی اور دونوں نے 1996 میں شادی کرلی۔ انہوں نے سنگیتا سے شادی کرنے سے پہلے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دی تھی۔ اظہر کے ساتھ دوسری شادی تقریباً 14 سال تک چلی اور 2010 میں دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔
    سنگیتا نے اظہر سے علیحدگی کے بعد شادی نہیں کی۔ سلمان خان نے بھی کبھی شادی نہیں کی۔ سلمان اپنی اگلی ریلیز ’بیٹل آف گلوان‘ کی تیاری کر رہے ہیں جس کی ہدایت کاری اپوروا لاکھیا کریں گے۔ ریلیز کی تاریخ ابھی ظاہر نہیں کی گئی ہے، لیکن یہ ممکنہ طور پر اگلے سال عید کے آس پاس ریلیز ہوگی
    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

رشمیكا مندانہ ’اینیمل‘ کے کردار رنوِجے جیسے شخص کو ڈیٹ کیوں کرنا چاہتی ہیں؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 1:13 pm

    داکارہ نے کہا کہ ’میں سچ میں یقین رکھتی ہوں کہ اگر آپ کسی سے محبت کرتے ہیں اور وہ آپ سے محبت کرتا ہے، تو وقت کے ساتھ تبدیلی ممکن ہے۔‘ برکھا دت نے ان کے جواب کے ردعمل میں کہا ’کیا آپ واقعی سوچتی ہیں کہ آپ کسی کو بدل سکتی ہیں؟ یہ ایک رومانوی اور کم عمر سوچ ہے۔‘ اس پر وضاحت کرتے ہوئے رشمیكا مندانہ نے ج‫اقرأ المزيد

    داکارہ نے کہا کہ ’میں سچ میں یقین رکھتی ہوں کہ اگر آپ کسی سے محبت کرتے ہیں اور وہ آپ سے محبت کرتا ہے، تو وقت کے ساتھ تبدیلی ممکن ہے۔‘
    برکھا دت نے ان کے جواب کے ردعمل میں کہا ’کیا آپ واقعی سوچتی ہیں کہ آپ کسی کو بدل سکتی ہیں؟ یہ ایک رومانوی اور کم عمر سوچ ہے۔‘
    اس پر وضاحت کرتے ہوئے رشمیكا مندانہ نے جواب دیا کہ ’میں نے یہ اس لیے کہا کیونکہ جب آپ کسی کے ساتھ کم عمری سے رشتہ رکھتے ہیں تو دونوں اپنی شخصیت تشکیل دے رہے ہوتے ہیں۔ وقت کے ساتھ دونوں کی پسند اور ناپسند بدلتی ہیں اور جب آپ ساتھ ساتھ بڑے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کے ساتھ بدلتے بھی ہیں۔‘
    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’شاید میں ان نایاب رشتوں یا خوش قسمت حالات کی بات کر رہی ہوں۔‘
    رشمیكا مندانہ کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر تنقید کی جارہی ہے۔ انٹرنیٹ صارفین نے ان پر غصے اور چڑچڑے پن کو معمول پر لانے اور ایک خطرناک کردار کی حمایت کرنے کا الزام لگایا ہے۔
    ایک صارف نے لکھا کہ ’افسوس کی بات ہے کہ ہماری سوسائٹی میں لڑکیوں کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ وہ لڑکوں کو بدلنے کی کوشش کریں۔ رشمیكا دراصل ہماری سوسائٹی کی عکاس ہے۔‘
    ایک اور صارف نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’جو ریل لائف میں نہیں بدل سکی، وہ ریئل لائف میں کیا بدلے گی؟‘
    کسی نے کہا کہ ’محض اپنے فلمی کردار کا دفاع کرنے کے لیے اس طرح کے بیانات دینا ٹھیک نہیں، عورتیں کسی کو ٹھیک کرنے کی ذمہ دار نہیں ہوتیں۔‘
    ایک اور صارف کا تبصرہ تھا کہ ’یہ ایک ’پک می‘ گرل والی سوچ ہے۔‘
    اسی طرح سے ایک دوسرے ایک سمجھدار خاتون سے ایسے بیان کی امید نہیں تھی، یہ شرمناک ہے۔‘
    ایک اور صارف نے لکھا ’اسے یہاں خاموش رہنا چاہیے تھا۔ درست جواب یہ ہوتا کہ نہیں، میں حقیقی زندگی میں رنوِجے جیسے مرد سے کبھی ڈیٹ نہیں کروں گی۔‘
    یاد رہے کہ فلم ’اینیمل‘ سنہ 2023 میں ریلیز ہوئی تھی، اس کا بجٹ ایک ارب انڈین روپے تھا جبکہ اب تک اس فلم نے باکس آفس میں نو ارب 17 کروڑ سے زائد کا بزنس کیا ہے۔
    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

What are the top 10 highest-grossing Bollywood films?

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 1:09 pm

    Defining "Bollywood films" strictly as Hindi-language films, and considering worldwide gross collections (not adjusted for inflation, as inflation-adjusted lists heavily favor older films due to significantly lower ticket prices in the past), here are the top 10 highest-grossing Bollywood films: Dan‫اقرأ المزيد

    Defining “Bollywood films” strictly as Hindi-language films, and considering worldwide gross collections (not adjusted for inflation, as inflation-adjusted lists heavily favor older films due to significantly lower ticket prices in the past), here are the top 10 highest-grossing Bollywood films:

    1. Dangal (2016) – Approx. ₹2,024.6 crore
    2. Jawan (2023) – Approx. ₹1,148.32 – ₹1,159 crore
    3. Pathaan (2023) – Approx. ₹1,050.30 – ₹1,052.50 crore
    4. Bajrangi Bhaijaan (2015) – Approx. ₹900.90 – ₹969.06 crore
    5. Secret Superstar (2017) – Approx. ₹835–₹966 crore
    6. Animal (2023) – Approx. ₹905–917.82 crore
    7. Stree 2 (2024) – Approx. ₹837–₹874.58 crore
    8. Chhaava (2025) – Approx. ₹783–₹809 crore
    9. PK (2014) – Approx. ₹750.60 – ₹769.89 crore
    10. Gadar 2 (2023) – Approx. ₹687–₹691.08 crore

    It’s important to note that box office figures can vary slightly across different reporting sources. Also, the term “Indian films” often includes films from other regional languages like Telugu (e.g., “Baahubali 2,” “RRR,” “Pushpa 2”) or Kannada (e.g., “KGF: Chapter 2”), which would significantly alter the overall “highest-grossing Indian films” list, but the request was specifically for “Bollywood films” (Hindi language).

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

امریش پوری بالی ووڈ کی لازوال شخصیت

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 1:00 pm

    بلندآواز‘ پرکشش شخصیت اور مکالموں کی بہترین انداز میں ادائیگی ‘چہرے کی سختی اور آنکھوں کے خوف کے سبب وہ ایک عرصہ تک بالی ووڈ میں بطور ویلن بے تاج بادشاہ بنے رہے ممبئی (یو این آئی) بحیثیت ویلن فلم انڈسٹری میں امریش پوری نے جومقام حاصل کیا‘ وہ ان کی بہترین اداکاری اور سخت محنت کا نتیجہ تھا۔اسٹیج سے اپ‫اقرأ المزيد

    بلندآواز‘ پرکشش شخصیت اور مکالموں کی بہترین انداز میں ادائیگی ‘چہرے کی سختی اور آنکھوں کے خوف کے سبب وہ ایک عرصہ تک بالی ووڈ میں بطور ویلن بے تاج بادشاہ بنے رہے

    ممبئی (یو این آئی) بحیثیت ویلن فلم انڈسٹری میں امریش پوری نے جومقام حاصل کیا‘ وہ ان کی بہترین اداکاری اور سخت محنت کا نتیجہ تھا۔اسٹیج سے اپنی اداکاری کا سفر شروع کرنے والے امریش پوری نے اپنی ایسی پہچان بنائی کہ فلم میں ان کی موجودگی ناظرین کو سنیماہال تک کھینچ لے جاتی تھی۔بلندآواز‘ پرکشش شخصیت اور مکالموں کی بہترین انداز میں ادائیگی ‘چہرے کی سختی اور آنکھوں کے خوف کے سبب وہ ایک عرصہ تک بالی ووڈ میں بطور ویلن بے تاج بادشاہ بنے رہے۔’مُگیمبو خوش ہوا’…………. یہ الفاظ آج بھی لوگوں کے ذہن میں گونج رہے ہیں۔ فلم انڈسٹری میں امریش پوری نے مگمیبو کے مشکل ترین کردار کو جس خوبی سے نبھایا ‘وہ ان کی بہترین اداکاری‘بلند قامت‘بھاری بھرکم شخصیت ‘پاٹ دار آواز کی دین تھا۔ بغیرامریش پوری مسٹر انڈیاکا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ان کے اندر فن کارانہ صلاحیتیں کوٹ کوٹ کربھری ہوئی تھیں۔جو رول بھی انہیں ملا‘اپنی لاجواب اور بہترین اداکاری کے ذریعہ انہوں نے اسے امر بنادیا۔امریش پوری نے اپنے کیرئیرکا آغاز اسٹیج سے کیا۔کئی برسوں تک وہ اس سے جڑے رہے۔ اس کے بعد انہیں فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا۔آہستہ آہستہ انہوں نے اپنی فن کارانہ صلاحیتوں سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ ابتدا میں مختصرسا رول اداکرنے والے اس شخص کے بارے میں کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ وہ ایک دن شہرت کی بلندیوں کو چھولے گا اور ایک منجھے ہوئے اداکار کی شکل میں اپنی شناخت کرائے گا۔
    22جون 1922 کوانبالہ میں پیدا ہوئے امریش پوری کیریکٹر آرٹسٹ چمن پوری اور ویلن مدن پوری کے سب سے چھوٹے بھائی تھے۔کالج کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے فلموں کا رخ کیا۔لیکن بطور ہیرو مسترد کردیئے جانے کے بعد وہ فطری طور پر بہت مایوس ہوئے۔بادل نخواستہ انہوں نے اپنی معاشی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے وزارت محنت میں ملازمت اختیار کرلی۔لیکن ان کا دل اداکاری کی طرف ہی اٹکا رہا۔آخر کار انہوں نے ایک دن ملازمت چھوڑدی اور اسٹیج اداکاری کی طرف متوجہ ہوگئے۔ اسی دوران ان کی ملاقات ستیہ دیو دوبے سے ہوئی۔ اس ملاقات نے امریش پوری کی دنیا ہی بدل دی۔ستیہ دیو دوبے بہترین ہدایت کار تھے۔ انہوں نے امریش پوری کی اداکاری کو دیکھ کر ان کے اندرچھپی ہوئی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ ڈرامہ ’’اندھا یگ‘‘ میں امریش پوری کی اداکاری سے متاثر ہوکر انہوں نے تقریباً 50 ڈراموں میں انہیں کام دیا اور ان کے اندر چھپی ہوئی فن کارانہ صلاحیتوں کواجاگر کیا۔بقول ستیہ دیو دوبے:’’امریش جی کے بارے میں کیا کہوں۔بس اتنا کہہ سکتا ہوں کہ وہ ایک عمدہ ترین اداکار تھے‘‘۔
    اپنے زمانے کے مشہور ویلن کے این سنگھ امریش پوری کے آئیڈیل تھے۔انہی سے متاثر ہوکر انہوں نے اپنے آپ کو ویلن کے روپ میں ڈھالا اور وہ اس میں اس قدر کامیاب ہوئے کہ فلم انڈسٹری میں ویلن کو اہم مقام اور رتبہ دیا جانے لگا۔بقول گلشن گروور:
    ’’فلم انڈسٹری میں کھلنائک کواہم مقام دلانے میں امریش پوری کا بہت بڑا ہاتھ تھا۔پہلے کھلنائک سیٹ پر ہی پنکھے کی ہوا کھاتے تھے۔لیکن امریش پوری نے کھلنائکوں کے لیے وینٹی وین کی شروعات کی۔ آج انہیں کی بدولت فلمی دنیا ہم وینٹی وین میں آرام کرپارہے ہیں‘‘۔
    ڈراموں میں ان کی بہترین اداکاری کو دیکھ کر پہلی مرتبہ سکھ دیو نے فلم ’ریشما اور شیرا‘ میں ایک رول کے لیے سائن کیا۔لیکن کنڑ فلم ’’کاڑو‘‘ سے امریش پوری کو فلمی دنیا میں پہچان ملی اور یہ فلم امریش پوری کے لیے سنگ میل ثابت ہوئی۔ مشہور آرٹ فلم ساز شیام بینیگل نے جب یہ فلم دیکھی تو وہ ان کی اداکاری کی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکے اور انہیں اپنی فلم’’ منتھن‘‘ اور’’ نشانت‘‘ میں کاسٹ کیا۔پھر تو ان کی کامیابی کا سفر شروع ہوگیا۔شیام بینیگل ان کی طلسماتی اداکاری سے بے حدمتاثر ہوئے اور انہوں نے اپنی ہر فلم میں امریش پوریکے لیے ایک رول مخصوص کیا۔وجیتا‘ کلیگ‘ سورج کا ساتواں گھوڑا میں امریش پوری آرٹ فلموں کے ایک مضبوط اور کامیاب اداکار کے طورپر ابھرے۔اب امریش پوری ہدایت کار اورناظرین دونوں کی توجہ کا مرکز بن گئے۔جس فلم میں بھی انہیں اداکاری کا موقع ملا‘ اس میں انہوں نے اپنیان مٹ چھاپ چھوڑی۔ان کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ ناظرین ہیرو کے مقابلے انہیں زیادہ اہمیت دینے لگے۔ انہیں تقریباً ہر فلم میں امریش پوری کودیکھنے کی عادت سی پڑگئی تھی۔
    فیروز خان کی فلم ’قربانی‘ سے ان کا فلمی سفر آرٹ سے کمرشیل فلموں کی جانب بڑھا اور ان کی شہرت اس وقت بلندیوں کو چھونے لگی جب انہوں نے فلم ’’مسٹر انڈیا‘‘میں مگیمبوکا مشکل ترین کردار اس قدر جادوئی انداز میں نبھایا کہ لوگ انگشت بدنداں رہ گئے اور ہرخاص و عام کیزبان پر اس فلم کا ڈائیلاگ مگیمبو خوش ہوا عام ہوگیا۔اس فلم کے ہدایت کار شیکھر کپور کا کہنا ہے کہ لوگ مجھے مسٹر انڈیا کی بدولت جانتے ہیں اور امریش پور ی کو مسٹرانڈیا کے مگیمبو سے۔امریش پوری کے بغیر’’ مسٹر انڈیا‘‘کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔وہ اس رول میں اتنے رچ بس گئے کہ آج بھی لوگوں کو’’ مسٹر انڈیا‘‘ کا مگیمبویاد آتا ہے۔خود امریش پوری نے ’’مسٹر انڈیا‘‘کے بارے میں کہا تھا کہ یہ فلم میرے لیے خاص اہمیت رکھتی ہے۔ اس فلم نے میرے لیے کمرشیل فلموں کے دروازے کھول دیئے۔حالاں کہ میں نے اس سے قبل بھی ایک سے بڑھ کر ایک کردار نبھائے لیکن مگیمبو حقیقی معنوں میں چھایا رہا۔ مگیمبو کے کردار پر میں نے کافی محنت کی تھی۔ جب بچے بوڑھوں کی زبان پر’’مگیمبو خوش ہوا‘‘ چڑھ گیا تو مجھے بے پناہ مسرت ہوئی۔
    یہ بات قابل ذکر ہے کہ پران کے بعد فلم انڈسٹری ویلن کے تعلق سے ایک غیریقینی صورت حال سے دوچار تھی۔ ایک خلا سامحسوس کیا جارہا تھا ۔اس وقت کوئی ویلن ایسا نہیں آرہا تھا جو پران کی کمی کوپر کرے۔امریش پوری کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ انہوں نے نہ صرف اس کمی کو پورا کیا بلکہ جدید کھلنائکوں کے لیے باعث تقلید بھی بنے۔

    امریش پوری کی خاص بات یہ تھی کہ وہ کسی بھی رول کو ادا کرتے وقت اس میں پوری طرح رچ بس جاتے تھے۔ کئی دفعہ ان کے لیے کردار خصوصی طور پر تیار کئے جاتے تھے اور اس میں اپنی پوری فن کارانہ صلاحیتوں کو انڈیل دیتےتھے۔کسی بھی کردار کو ادا کرنے سے قبل وہ بڑے انہماک کے ساتھ اسے سمجھتے تھے اور نہ صرف پوری ایمان داری سے اس پر محنت کرتے تھے بلکہ اس رول میں رچ بس جاتے تھے۔اگر وہ خطرناک ڈان کا کردار نبھاتے تھے تولگتا تھاکہ اس سے خطرناک ڈان ہوہی نہیں سکتااور اگر وہ ایک ایمان دارپولیس افسر بنے توایسا محسوس ہوتا تھا کہ ان سے زیادہ ایمان دار پولیس افسر کوئی ہوہی نہیں سکتا۔ان کو کسی بھی رول کو ادا کرنے کا ملکہ حاصل تھا۔ سبھاش گھئی نے اپنی فلم’’ ودھاتا‘‘ کے لیے جب امریش پوری کوویلن کے مرکزی کردار کے لیے سائن کیا تو کئی لوگوں کے ذہنوں میںیہ سوال اٹھا کہ کیا وہ شہنشاہ جذبات دلیپ کمار جیسے مشہور زمانہ چوٹی کے اداکار کے مقابلہ میں ٹک پائیں گے؟کیا وہ دلیپ کمار کے مقابلے میں اپنی اداکاری کا بھرپور مظاہرہ کرپائیں گے۔ لیکن امریش پوری نے ان خدشات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے فلم ’’ودھاتا‘‘ میں نہ صرف کامیاب اداکاری کی بلکہ دلیپ کمار کے مقابلے پورے دم خم کے ساتھ کھڑے نظر آئے ۔اسی طرح فلم’’ شکتی‘‘ میں بھی دو کامیاب ہیرو۔۔ دلیپ کمار اور امیتابھ بچن کے مقابلے بہترین اداکاری کا مظاہر ہ کیا۔یہ امریش پوری کے لیے بہت بڑی کامیابی تھی۔ ناظرین نے بھی امریش پوری کی اداکاری کی خوب تعریف کی اور امریش پوری نے اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔
    ویلن کے کردار میں وہ بہت مقبول ہوئے اور شہرت ان کے قدم چومنے لگی ۔یہاں تک کہ وہ ایک فلم کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے تک معاوضہ لیتے تھے۔انہوں نے ایمان دھرم‘آکروش‘ غدر‘ دامنی‘ دیو‘ جانی دشمن‘ دوستانہ‘ کلیگ‘ شکتی‘ دھرم ستیہ ‘ گاندھی‘ مسٹر انڈیا‘ شہنشاہ‘ وراثت‘ تریدیو‘ عجوبہ‘ سوداگر‘ مجھے کچھ کہنا ہے‘ دل والے دلہنیا لے جائیں گے ‘ چائنا گیٹ‘ گردش‘ پردیس‘ چاچی 420‘ لال بادشاہ‘ کوئلہ ‘ رام لکھن‘ گھائل‘ آج کا ارجن‘ میری جنگ‘ کرن ارجن‘ جھوٹ بولے کوا کاٹے‘ تال‘ ہلچل سمیت تقریباً دو سوفلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ حال ہی میں ریلیز ہوئی فلم کسنا میں بھی انہوں نے بہترین اداکاری کی لیکن افسوس کہ ان کییہ آخری فلم ثابت ہوئی اور وہ اس فلم کا دیدار نہ کرسکے۔
    پردے پر برائیوں کی ساری حدود توڑنے والا نیز غریبوں اور مظلوموں پرظلم کے پہاڑ توڑنے والا یہ شخص اپنی ذاتی زندگی میں انتہائی نیک انسان تھا۔اکثروہ سماجی سرگرمیوں میں متحرک رہتے تھے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فلم انڈسٹری سے جڑے لوگوں کی شادی کی خوشی ہو یا موت کا غم‘ امریش پوری شریک ہونے والوں میں پہلے شخص ہوتے تھے۔یہ الگ بات ہے کہ زیادہ ترفلموں میں انہوں نے منفی رول ادا کئے۔جہاں کچھ فلموں میں انہوں نے حساس اور جذباتی اداکاری کی‘ وہیں انہوں نے’’ چاچی۴۲۰‘‘ اور’’ مسکراہٹ‘‘ میں مزاحیہ اداکاری کرکے ناظرین سے داد و تحسین وصول کی۔
    12جنوری کو جب ان کا جسد خاکی جوہوکے وردان بنگلہ میں رکھا ہوا تھا تو پاس ہی نصیرالدین شاہ اور اوم پوری جیسے بڑے اداکار اس طرح کھڑے تھے جیسے وہ یتیم ہوگئے ہوں۔یقیناً امریش پوری کا اس دارفانی سے کوچ کرجانافلم انڈسٹری کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ آج وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں‘ لیکن امید کی جاسکتی ہے کہ انہوں نے اپنی اداکاری کے ذریعے جو ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں ‘نئے اداکار ان سے ضرور مستفید ہوں گے اور ان کی ایک ایک حرکات و سکنات جدید اداکاروں کے لیے مشعل راہ ہوگی

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة

القائمة الجانبية

أكتشاف

  • Nuq4 المحل
  • تصبح عضوا

الفوتر

احصل على إجابات على جميع الأسئلة الخاصة بك ، كبيرة أو صغيرة ، Nuq4.com. لدينا قاعدة بيانات في تزايد مستمر ، بحيث يمكنك دائما العثور على المعلومات التي تحتاج إليها.

Download Android App

© حقوق الطبع والنشر عام 2024 ، Nuq4.com

القانونية

الشروط والأحكام
سياسة الخصوصية
سياسة الكوكيز
سياسة DMCA
قواعد الدفع
سياسة رد
Nuq4 الهبة الشروط والأحكام

الاتصال

الاتصال بنا
Chat on Telegram
arالعربية
en_USEnglish arالعربية
نحن نستخدم ملفات تعريف الارتباط لضمان أن نقدم لكم أفضل تجربة على موقعنا على الانترنت. إذا كان يمكنك الاستمرار في استخدام هذا الموقع سوف نفترض أن كنت سعيدا مع ذلك.طيبسياسة الكوكيز
#!trpst#trp-gettext data-trpgettextoriginal=7145#!trpen#Seraphinite Accelerator#!trpst#/trp-gettext#!trpen##!trpst#trp-gettext data-trpgettextoriginal=7146#!trpen#Optimized by #!trpst#trp-gettext data-trpgettextoriginal=7145#!trpen#Seraphinite Accelerator#!trpst#/trp-gettext#!trpen##!trpst#/trp-gettext#!trpen#
#!trpst#trp-gettext data-trpgettextoriginal=7147#!trpen#Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.#!trpst#/trp-gettext#!trpen#