...

تسجيل دخول تسجيل دخول

تواصل مع جوجل
أو استخدم

هل نسيت كلمة المرور؟

لا تملك عضوية، ‫تسجيل جديد من هنا

نسيت كلمة المرور نسيت كلمة المرور

هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.

هل لديك عضوية؟ تسجيل دخول الآن

‫‫‫عفوًا، ليس لديك صلاحيات لإضافة سؤال, يجب تسجيل الدخول لتستطيع إضافة سؤال.

تواصل مع جوجل
أو استخدم

هل نسيت كلمة المرور؟

تحتاج إلى عضوية، ‫تسجيل جديد من هنا

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.

تسجيل دخولتسجيل

Nuq4

Nuq4 اللوجو Nuq4 اللوجو
بحث
أسأل سؤال

قائمة الموبيل

غلق
أسأل سؤال
  • Nuq4 المحل
  • تصبح عضوا

Nuq4 الاحدث الأسئلة

  • 0
Ali1234الباحث

اچانک ہر کوئی 27 پر کیوں چلانے لگا اے سی؟ جان لیا تو یقین آپ بھی کریں گے یہی کام، جم کر ہورہی بحث!

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 2:34 am

    مانسون کے دنوں میں 27 ڈگری سیلسیس کو ایک آرام دہ اور موزوں درجہ حرارت سمجھا جاتا ہے۔ اس موسم میں اگر آپ بھی اے سی کو اس درجہ پر چلاتے ہیں تو اس کے فائدے ہیں ارش کے باوجود گرمی اور مرطوب ماحول کی وجہ سے لوگ اکثر پریشان رہتے ہیں۔ ایسی چپچپی اور مرطوب گرمی سے نجات پانے کے لیے اکثر لوگ اے سی کا سہارا لی‫اقرأ المزيد

    مانسون کے دنوں میں 27 ڈگری سیلسیس کو ایک آرام دہ اور موزوں درجہ حرارت سمجھا جاتا ہے۔ اس موسم میں اگر آپ بھی اے سی کو اس درجہ پر چلاتے ہیں تو اس کے فائدے ہیں ارش کے باوجود گرمی اور مرطوب ماحول کی وجہ سے لوگ اکثر پریشان رہتے ہیں۔ ایسی چپچپی اور مرطوب گرمی سے نجات پانے کے لیے اکثر لوگ اے سی کا سہارا لیتے ہیں۔ عام طور پر، گھر کو جلدی اور مؤثر طریقے سے ٹھنڈا کرنے کے لیے اے سی کو 22 یا 24 ڈگری سیلسیس پر سیٹ کیا جاتا ہے۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ مسلسل ایک ماہ تک اے سی کو اسی کم درجہ حرارت پر چلائیں تو بجلی کے بل میں اتنا اضافہ ہو سکتا ہے کہ آپ کی نیندیں اُڑ سکتی ہیں؟ تو سوال یہ ہے کہ کیا کوئی ایسا طریقہ موجود ہے جس سے گھر ٹھنڈا رہے اور بجلی کا بل بھی کم آئے؟

    اس کا جواب ہاں ہے۔ یہ طریقہ نہایت آسان ہے ۔ بس اپنے اے سی کا درجہ حرارت 27 ڈگری سیلسیس پر سیٹ کردیں۔ ماہرین کے مطابق مانسون جیسے موسم میں اے سی کا استعمال عموماً 26 سے 27 ڈگری کے درمیان کرنا بہتر ہوتا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ 27 ڈگری کو کیوں بہترین سمجھا جاتا ہے۔

    بجلی کی بچت : 27 ڈگری پر اے سی چلانے سے بجلی کی کھپت 22 یا 24 ڈگری کے مقابلے میں کم ہوتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ آپ کا بجلی کا بل نمایاں حد تک کم ہو جائے گا۔

    ماحول دوست : کم بجلی کی کھپت کا مطلب کم کاربن کا اخراج ہے۔ اس طرح آپ نہ صرف اپنے اخراجات کم کرتے ہیں بلکہ ماحول کی آلودگی کو بھی کم کرتے ہیں ۔

    صحت کے لیے مفید : بہت زیادہ ٹھنڈا ماحول صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ 22 ڈگری پر اے سی چلانے سے کمرے کا درجہ حرارت بہت جلد گرتا ہے، جو جسم کے درجہ حرارت کو بھی کم کر دیتا ہے اور اس سے قوت مدافعت کمزور ہو سکتی ہے، بیماری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ جبکہ 27 ڈگری پر اے سی چلانے سے کمرہ نہ زیادہ ٹھنڈا ہوگا اور نہ زیادہ گرم، جو آپ کی صحت کے لیے بہتر ہے۔

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

مانچسٹرمیں بھارت کی مشکلوں میں اضافہ،زخمی پنت آج بلے بازی کرنے اتریں گے یانہیں، ٹیم کے لیے بڑا سوال

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 1:14 am

    ٹیم انڈیانے انگلینڈ کے خلاف چوتھے ٹیسٹ میں اچھی شروعات کی ہے۔ بھارت نے میچ کے پہلے دن 4 وکٹوں پر 264 رن بنا لیے ہیں۔ تاہم، پہلے دن کے آخری لمحات میں رشبھ پنت کے انجرڈ ہونے نے ٹیم انڈیا کوتشویش  میں مبتلا کردیا ہے مانچسٹرٹیسٹ کے پہلے دن رشبھ پنت کے زخمی ہونے سے ٹیم انڈیا کی مشکلیں بڑھتی دکھائی دے رہی‫اقرأ المزيد

    ٹیم انڈیانے انگلینڈ کے خلاف چوتھے ٹیسٹ میں اچھی شروعات کی ہے۔ بھارت نے میچ کے پہلے دن 4 وکٹوں پر 264 رن بنا لیے ہیں۔ تاہم، پہلے دن کے آخری لمحات میں رشبھ پنت کے انجرڈ ہونے نے ٹیم انڈیا کوتشویش  میں مبتلا کردیا ہے

    مانچسٹرٹیسٹ کے پہلے دن رشبھ پنت کے زخمی ہونے سے ٹیم انڈیا کی مشکلیں بڑھتی دکھائی دے رہی ہیں۔بڑا سوال یہی ہے کہ کیا انجرڈ پنت دوسرے دن بلے بازی کرنے میدان پر اتریں گے؟اور اگر نہیں توپھر؟اس طرح کے کئی سوالات ٹیم مینجمنٹ اورشائقین کے ذہن و دل میں ہیں۔

    حالانکہ ٹیسٹ کے پہلے دن ٹیم انڈیا نے انگلینڈ کے خلاف 4 وکٹ کے نقصان پر 264 رن بنا لیے ہیں ۔ لیکن رشبھ پنت کے زخمی ہونے سے ٹیم انڈیا کو جھٹکا لگا ہے جوٹیم کو پریشان کرسکتا ہے۔رشبھ پنت سوھپ شارٹ کھیلتے ہوئے زخمی ہوئے اور انھیں میدان سے باہر جانا پڑا۔ ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ وہ کھیل کے دوسرےدن بیٹنگ کے لیے میدان میں واپس آئیں گے یا نہیں۔

    ادھر پہلے دن بھارت چار بلے بازوں کوگنوا چکا ہے۔ ان میں سے سائی سدرشن (61) اور یشسوی جیسوال (58) نے نصف سنچریاں بنائیں ۔ کے ایل راہل 46 اور شبمن گل 12 رن بنائے۔ رشبھ پنت 37 رن بنانے کے بعد ریٹائرڈ ہرٹ ہوئے۔ بہت سے سابق ہندوستانی کرکٹرز پنت کی چوٹ کو پہلے دن گرنے والی 4 وکٹوں سے بڑا جھٹکا سمجھ رہے ہیں۔ تاہم، کچھ سابق کرکٹرز بھی پنت سے دوبارہ بلے بازی کی توقع کر رہے ہیں۔

    ہیمانگ بدانی کو امید ہے کہ رشبھ پنت دوسرے دن واپس آکر بلے بازی کریں گے لیکن اس وقت ان کی حالت تشویشناک ہے۔ سابق تیز گیند باز آر پی سنگھ نے کہا کہ اگر پنت کی چوٹ زیادہ سنگین نہیں ہے تو وہ بلے بازی کے لیے ضرور آئیں گے۔ ہاں اگر انجری سنگین ہے تو ٹیم انتظامیہ کوئی خطرہ مول نہیں لے گی۔

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث
في: Pakistan

Benazir Bhutto: From 'Pinky' to Prime Minister

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 1:09 am

    Benazir Bhutto, affectionately known as "Pinky" in her youth, transformed from the privileged daughter of a political dynasty into the first woman to lead a democratic government in a Muslim-majority country, serving twice as Prime Minister of Pakistan. Her life was a testament to both remarkable ac‫اقرأ المزيد

    Benazir Bhutto, affectionately known as “Pinky” in her youth, transformed from the privileged daughter of a political dynasty into the first woman to lead a democratic government in a Muslim-majority country, serving twice as Prime Minister of Pakistan. Her life was a testament to both remarkable achievement and profound tragedy.

    Early Life and the Origin of “Pinky”:

    Born on June 21, 1953, in Karachi, Pakistan, Benazir Bhutto was the eldest child of Zulfikar Ali Bhutto, a prominent politician who would later become Prime Minister of Pakistan. Her mother, Nusrat Bhutto, hailed from a wealthy Persian family. The nickname “Pinky” was given to her by her family because she was an “unusually pink baby.”

    Benazir’s upbringing was steeped in privilege and intellectual pursuits. She received her early education at Catholic schools in Pakistan before attending Radcliffe College at Harvard University, where she earned a B.A. cum laude in comparative government in 1973. She continued her studies at Oxford University, reading philosophy, political science, and economics, and famously became the first Asian woman to be elected president of the Oxford Union, a prestigious debating society. It was during her time at these esteemed institutions that her intellect and passion for political discourse began to flourish.

    The Political Awakening and Rise to Power:

    Her return to Pakistan in 1977 was quickly overshadowed by a military coup led by General Muhammad Zia-ul-Haq, who deposed and later executed her father in 1979. This devastating event propelled Benazir into the political spotlight. Along with her mother, she took charge of the Pakistan People’s Party (PPP), enduring frequent house arrest and periods of exile as she championed the restoration of democracy in Pakistan.

    After Zia-ul-Haq’s death in a plane crash in 1988, free elections were held. Benazir Bhutto led the PPP to victory, and on December 2, 1988, at the age of 35, she made history by becoming the 11th Prime Minister of Pakistan. She was a beacon of hope for many, both within Pakistan and globally, as a symbol of female leadership and democratic aspirations in the Muslim world.

    Tenure as Prime Minister and Challenges:

    Bhutto served two non-consecutive terms as Prime Minister: from 1988 to 1990 and again from 1993 to 1996. During her time in office, she focused on social programs, aiming to improve healthcare, education, and access to electricity, particularly in rural areas. She also worked on improving Pakistan’s foreign relations and attracting foreign investment.

    However, her premierships were marked by significant challenges, including a volatile relationship with the military establishment, political instability, and persistent allegations of corruption, which eventually led to her dismissals from office. Despite these setbacks, she remained a formidable figure in Pakistani politics, continuing to lead the PPP and advocate for democratic principles.

    Return to Pakistan and Tragic Assassination:

    After years of self-imposed exile, largely in London and Dubai, Benazir Bhutto returned to Pakistan in October 2007, following a deal with then-President Pervez Musharraf, with plans to participate in the upcoming general elections. Her return was met with a massive public outpouring of support but also with immediate danger. A suicide bomb attack on her motorcade in Karachi on the day of her return killed many of her supporters, though she narrowly escaped.

    Tragically, on December 27, 2007, while campaigning in Rawalpindi, Benazir Bhutto was assassinated. She was shot and a suicide bomb was detonated immediately after, claiming her life and those of many others. Her death sent shockwaves across Pakistan and the international community, highlighting the perilous nature of political life in the country.

    Benazir Bhutto’s journey from “Pinky,” the cherished daughter, to Prime Minister, the formidable leader, is a powerful narrative of ambition, resilience, and an unwavering commitment to democracy, tragically cut short. Her legacy continues to resonate in Pakistan and beyond as a symbol of courage and a pioneer for women in leadership. 

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

عمران خان کے بیٹوں کی گرفتاری سے متعلق بیان پر جمائما کا ردعمل: ’یہ سیاست نہیں، ذاتی دشمنی ہے‘

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 12:35 am

    پاکستان کی حکومت نے جہاں ایک طرف عمران خان کی رہائی کے لیے ایک تحریک میں ان کے بیٹوں کی ممکنہ شمولیت کے خلاف متنبہ کیا ہے تو دوسری طرف جمائما خان نے اس معاملے پر تشویش ظاہر کی ہے۔ عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ خان نے کہا ہے کہ ’میرے بچوں کو ان کے والد عمران خان سے فون پر بات نہیں کرنے دی جا رہی ہے‫اقرأ المزيد

    IK

    پاکستان کی حکومت نے جہاں ایک طرف عمران خان کی رہائی کے لیے ایک تحریک میں ان کے بیٹوں کی ممکنہ شمولیت کے خلاف متنبہ کیا ہے تو دوسری طرف جمائما خان نے اس معاملے پر تشویش ظاہر کی ہے۔

    عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ خان نے کہا ہے کہ ’میرے بچوں کو ان کے والد عمران خان سے فون پر بات نہیں کرنے دی جا رہی ہے۔‘ انھوں نے عمران خان سے متعلق ایکس پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’انھیں تقریباً دو برس سے قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے۔‘

    جمائمہ خان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اب یہ کہا ہے کہ اگر عمران خان کے بیٹے انھیں ملنے آئیں گے تو پھر انھیں گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’ایک جمہوری ریاست میں ایسا نہیں ہوتا۔ یہ سیاست نہیں ہے۔ یہ ذاتی دشمنی ہے۔‘

    پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے ایک بار پھر ایک بڑی مزاحمتی تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا ہے جس کی منظوری خود عمران خان نے دی ہے لیکن اس بار کی تحریک میں ایک نیا عنصر عمران خان کے بیٹوں قاسم اور سلیمان خان کی ممکنہ شمولیت ہے جس کے ملکی سیاست اور تحریک انصاف پر پڑنے والے اثرات کی بازگشت پاکستان کی سیاست سمیت سوشل میڈیا پر بھی زور شور سے جاری ہے۔

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث
في: Pakistan, Political

What is the procedure for banning a political party in Pakistan?

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 12:30 am

    The procedure for banning a political party in Pakistan is primarily governed by the Constitution of Pakistan (specifically Article 17, which guarantees the right to form associations and political parties, subject to reasonable restrictions) and the Election Act, 2017. Here's a breakdown of the typ‫اقرأ المزيد

    The procedure for banning a political party in Pakistan is primarily governed by the Constitution of Pakistan (specifically Article 17, which guarantees the right to form associations and political parties, subject to reasonable restrictions) and the Election Act, 2017.

    Here’s a breakdown of the typical procedure:

    1. Grounds for a Ban: A political party can be banned if it is deemed to be operating in a manner “prejudicial to the sovereignty or integrity of Pakistan.” This can include:
      • Propagating opinions or acting in a manner prejudicial to the fundamental principles enshrined in the Constitution.
      • Undermining the sovereignty or integrity of Pakistan, public order, or public morality.
      • Indulging in terrorism.
      • Promoting sectarian, regional, or provincial hatred or animosity.
      • Being a “foreign-aided party” (meaning it has been formed or organized at the instance of a foreign government or political party, or receives aid/funds from foreign sources).
    2. Federal Government’s Role:
      • The Federal Government is empowered to make a declaration that a political party is operating in a manner prejudicial to the sovereignty or integrity of Pakistan.
      • This declaration would typically be approved by the Federal Cabinet.
    3. Reference to the Supreme Court:
      • Once the Federal Government makes such a declaration, it must refer the matter to the Supreme Court of Pakistan within 15 days. This is a crucial legal safeguard, as the government cannot unilaterally ban a party.
      • The Supreme Court then has the ultimate authority to affirm or set aside the government’s declaration.
    4. Supreme Court’s Decision:
      • The Supreme Court conducts a judicial review of the government’s declaration and the evidence presented.
      • If the Supreme Court affirms the Federal Government’s declaration, then the political party stands dissolved.
      • If the Supreme Court rejects the declaration, the party cannot be banned on those grounds.

    Key Legal Considerations and Realities:

    • Fundamental Right: The right to form a political party is a fundamental right under Article 17 of the Constitution. Therefore, any ban is subject to strict judicial scrutiny.
    • High Bar for Proof: Historically, it has been challenging for governments to successfully ban a major political party through the Supreme Court. The burden of proof to demonstrate that a party’s activities genuinely threaten national sovereignty or integrity is high.
    • Political Motivation: While the legal framework exists, attempts to ban political parties in Pakistan have often been viewed through a lens of political motivation, especially when targeting popular opposition parties. This can lead to accusations of targeting political rivals rather than genuine threats to the state.
    • Electoral Commission’s Role (Indirectly): While the Election Commission of Pakistan (ECP) doesn’t directly ban parties in the same way the Supreme Court does, it plays a critical role in regulating political parties. For example, the ECP can take actions like:
      • Stripping a party of its election symbol: This happened to PTI recently for not holding intra-party elections to the ECP’s satisfaction. While not a direct ban, it severely hinders a party’s ability to contest elections effectively, especially in a country with high illiteracy rates where symbols are crucial for voter identification.
      • Deregistering a party: If a party fails to comply with certain requirements of the Election Act, such as submitting audited accounts or holding intra-party elections as per its constitution, the ECP can initiate proceedings for deregistration.

    In summary, the formal procedure for a direct ban requires a declaration by the Federal Government, followed by its affirmation by the Supreme Court. However, governments in Pakistan have also used other regulatory and legal means, such as the ECP’s powers regarding party registration and symbols, to effectively cripple or marginalize political parties.

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

حکومت نے عمران خان کی جماعت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیوں کیا؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 12:29 am

    ،تصویر کا کیپشنپی ٹی آئی نے غیرملکی فنڈنگ کے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے پاکستانی حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ایک ریفرنس سپریم کورٹ بھیجا جائے گا۔ جہاں ایک طرف حکومتی وزرا اور مسلم لیگ ن کے رہ‫اقرأ المزيد

    پی ٹی آئی، پاکستان، عمران خان

    ،تصویر کا کیپشنپی ٹی آئی نے غیرملکی فنڈنگ کے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے

    پاکستانی حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ایک ریفرنس سپریم کورٹ بھیجا جائے گا۔ جہاں ایک طرف حکومتی وزرا اور مسلم لیگ ن کے رہنما تحریک انصاف پر ’انتشار کی سیات کرنے‘ کا الزام لگاتے ہیں وہیں بعض مبصرین کا خیال ہے کہ اس کا مقصد جماعت پر دباؤ بڑھانا ہے۔

    پیر کو ایک پریس کانفرنس میں وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے یہ بھِی اعلان کیا کہ ان کی حکومت عمران خان، سابق صدر عارف علوی اور قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری پر آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت ’غداری‘ کا مقدمہ بنائے گی۔

    حکومت کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب تین دن قبل پاکستان کی سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو ایک پارلیمانی جماعت تسلیم کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا ہے کہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی جائیں۔

    سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف حکومت نے نظرِ ثانی کی اپیل دائر کی ہے۔

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث
في: Pakistan, Political

Has any political party been banned in Pakistan in the past?

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 12:27 am

    Yes, several political parties have been banned in Pakistan's history, often during periods of military rule or intense political crackdowns by civilian governments. This has been a recurring feature of Pakistan's tumultuous political landscape. Here are some notable examples: Communist Party of Pak‫اقرأ المزيد

    Yes, several political parties have been banned in Pakistan’s history, often during periods of military rule or intense political crackdowns by civilian governments. This has been a recurring feature of Pakistan’s tumultuous political landscape.

    Here are some notable examples:

    • Communist Party of Pakistan (CPP): Banned in 1954 on charges of attempting to overthrow the government, after being implicated in the Rawalpindi Conspiracy case.
    • Awami League: Banned in March 1971 by President Yahya Khan, just before the independence of Bangladesh. Many of its elected members were disqualified for being labeled “traitors.”
    • Jamaat-e-Islami (JI): Was banned in 1964 by General Ayub Khan, who opposed its religio-political activism and saw it as against his modernizing agenda.
    • National Awami Party (NAP): Banned in 1975 by the Zulfiqar Ali Bhutto regime under Section 4 of the Political Parties Act of 1962, accused of backing Baloch separatists. The Supreme Court upheld this ban.
    • All Political Parties (under Ayub Khan): When General Ayub Khan imposed martial law in 1958, he banned all political parties. They were later allowed to function again in some capacity, but under a “guided democracy” system.
    • All Political Parties (under Zia-ul-Haq): General Zia-ul-Haq, after taking power in 1977, also suspended political parties and banned political activities. While he later allowed some political activity, he maintained a tight grip on dissent.
    • Jeay Sindh Qaumi Mahaz-Aresar (JSQM-A): Banned in 2020 by the Interior Ministry, with the government claiming its banner was being used by militant outfits.
    • Tehreek-i-Labbaik Pakistan (TLP): Banned in April 2021 by the Punjab government, with federal approval, following violent protests. Although the ban was later challenged and the party was not delisted by the Election Commission of Pakistan, it highlights a recent instance of a party being proscribed.

    The banning of political parties in Pakistan has often been a tool used by powerful establishments, particularly military dictatorships, to suppress political opposition and consolidate power. These actions frequently lead to challenges to democratic norms and human rights concerns.

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

’ڈیجیٹل دہشت گردی‘ کیا ہے اور پاکستان فوج کی جانب سے یہ اصطلاح کیوں استعمال کی جاتی ہے؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 12:25 am

    ،تصویر کا کیپشنایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ پاکستانی فوج کی جانب سے ’ڈیجیٹل دہشت گردی‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی  پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے سوموار کے دن ایک پریس کانفرنس میں فوج کے ادارے اور اس کی قیادت پر مبینہ فیک نیوز کی مدد سے تنقید کرنے والوں کو ’ڈیجیٹل دہشت گرد‘ قرار دیتے‫اقرأ المزيد

    ڈیجیٹل دہشتگردی، پاکستان، فوج

    ،تصویر کا کیپشنایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ پاکستانی فوج کی جانب سے ’ڈیجیٹل دہشت گردی‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی 

    پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے سوموار کے دن ایک پریس کانفرنس میں فوج کے ادارے اور اس کی قیادت پر مبینہ فیک نیوز کی مدد سے تنقید کرنے والوں کو ’ڈیجیٹل دہشت گرد‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان افراد کو قانون اور سزائیں ہی روک سکتی ہیں۔

    اس بیان کی اہم بات یہ تھی کہ پاکستان فوج کے شعبہ ابلاغ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل احمد شریف چودھری نے شدت پسندوں اور ’ڈیجیٹل دہشت گردوں‘ کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ’دونوں کا ہدف فوج ہے۔‘

    ’انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دہشت گرد فوج، فوج کی قیادت، فوج اور عوام کے رشتے کو کمزور کرنے کے لیے فیک نیوز کی بنیاد پر حملے کر رہے ہیں۔‘

    لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے یہ بھی کہا کہ ’جس طرح ایک دہشت گرد ہتھیار پکڑ کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے، اسی طرح ڈیجیٹل دہشت گرد موبائل، کمپیوٹر، جھوٹ، فیک نیوز اور پراپیگنڈے کے ذریعے اضطراب پھیلا کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے  یہ بیان ایک ایسے دن سامنے آیا جب اسلام آباد میں پولیس اور ایف آئی اے کی مشترکہ کارروائی میں تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کی گرفتاری کے بعد پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی ’ریاست مخالف پروپیگنڈا‘ میں ملوث ہے۔ 

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

عمران خان، فوج اور کنٹینرز: اقتدار کی جاری جنگ کا پاکستان کے لیے کیا مطلب ہے؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 12:21 am

    کئی ہفتے گزر گئے مگر اسلام آباد کی سڑکوں کے کنارے آج بھی کنٹینر پڑے ہیں تاکہ کسی بھی احتجاج کی بِھنک پڑے تو فوراً انھیں سڑکوں کے بیچ رکھ کر راستے بند کیے جا سکیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اِس شہر کے باسی بھی اب عادی ہو گئے ہیں کہ جیسے ہی شہر کی انتظامیہ کو کسی ناخوشگوار صورتحال کی کوئی اُڑتی خبر ملے وہ شہر‫اقرأ المزيد

    تصویر

    کئی ہفتے گزر گئے مگر اسلام آباد کی سڑکوں کے کنارے آج بھی کنٹینر پڑے ہیں تاکہ کسی بھی احتجاج کی بِھنک پڑے تو فوراً انھیں سڑکوں کے بیچ رکھ کر راستے بند کیے جا سکیں۔

    حقیقت تو یہ ہے کہ اِس شہر کے باسی بھی اب عادی ہو گئے ہیں کہ جیسے ہی شہر کی انتظامیہ کو کسی ناخوشگوار صورتحال کی کوئی اُڑتی خبر ملے وہ شہر سیل کر دیتے ہیں۔

    راولپنڈی اور اسلام آباد میں رہنے والے جانتے ہیں کہ کسی بھی لمحے وہ کہیں بھی پھنس سکتے ہیں۔

    گذشتہ اتوار کو ہونے والے تحریک انصاف کے جلسے کے پیش نظر راتوں رات شہر کی اہم شاہراوں پر کنٹینر رکھ کر 29 سڑکوں کو بلاک کر دیا گیا تھا۔ مگر یہ کنٹینر پاکستان تحریکِ انصاف کے حامیوں کا راستہ روکنے میں ناکام رہے، جو سڑکوں سے کنٹینر ہٹاتے، تمام رکاوٹیں دور کرتے، جھنڈے اور بینر لہراتے ہزاروں کی تعداد میں اسلام کے نواح میں ہونے والے جلسے میں پہنچے۔  جلسے میں پہنچنے والوں نے چہرے پر سابق وزیراعظم کے ماسک پہن رکھے تھے جبکہ اُن کے سروں پر غباروں سے بندھے عمران خان کے پوسٹر لہرا رہے تھے۔

    مران خان ایک سال سے زائد عرصے سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ اُن پر کرپشن اور ریاستی راز افشا کرنے جیسے الزامات ہیں۔

    عمران خان اپنے خلاف تمام الزامات کو سیاسی مقدمات قرار دیتے ہیں۔ زیادہ تر مقدمات میں انھیں دی گئی سزائیں معطل ہو چکی ہیں اور اقوام متحدہ کے ایک ورکنگ گروپ نے بھی اعلان کیا ہے کہ انھیں ’جبری حراست میں رکھا گیا ہے‘ مگر اس سب کے باوجود مستقبل قریب میں اُن کے جیل سے باہر آنے کی کوئی امید نظر نہیں آتی ہے۔

    زیادہ تر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے جب تک پاکستان کی ’سیاسی طور پر طاقتور‘ فوج نہیں چاہیے گی، خان باہر نہیں آ سکتے۔

    مگر اس حقیقت کا ادراک ہونے کے باوجود اتوار کو پی ٹی آئی رہنما عمران خان کے چاہنے والوں سے سیاسی وعدے کرنے سے باز نہیں آئے۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے سٹیج سے اعلان کیا ’سنو پاکستانیو، اگر ایک سے دو ہفتوں کے اندر اندر عمران کو قانونی طور پر رہا نہ کیا گیا تو خدا کی قسم ہم خود عمران خان کو رہا کروائیں گے

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات: کیا واقعی معاملات ’مائنس عمران خان‘ تک پہنچ چکے ہیں؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 24, 2025 في 12:14 am

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر اختلافات کی خبریں گذشتہ کئی عرصے سے گردش کر رہی ہیں اور قائدین کی ایک دوسرے پر تنقید اور اب علیمہ خان کا ’مائنس عمران خان‘ کے حوالے سے بیان ان خبروں کو تقویت دے رہا ہے۔ اڈیالہ جیل کے باہر ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کی بہن علیمہ خان کا‫اقرأ المزيد

    عمران خان

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر اختلافات کی خبریں گذشتہ کئی عرصے سے گردش کر رہی ہیں اور قائدین کی ایک دوسرے پر تنقید اور اب علیمہ خان کا ’مائنس عمران خان‘ کے حوالے سے بیان ان خبروں کو تقویت دے رہا ہے۔

    اڈیالہ جیل کے باہر ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کی بہن علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ اب (عمران خان) مائنس ہی ہو گئے ہیں۔‘

    ایک اور صحافی نے انھیں بتایا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں صوبائی بجٹ عمران خان کی اجازت کے بغیر ہی منظور کر لیا گیا اور اراکین پارلیمنٹ کہتے ہیں کہ وہ علی امین گنڈاپور کو نہ نہیں کہہ سکتے۔ اس بات کا جواب دیتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ ’اگر بوجھ نہیں اُٹھا سکتے تو گھر چلے جائیں۔‘

    علیمہ خان کی اس گفتگو کے بعد خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ امین گنڈاپور کا بھی ایک ویڈیو پیغام منظرِ عام پر آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’مائنس عمران خان اس وقت ہی ہو گا جب ہم زندہ نہیں ہوں گے 

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة

القائمة الجانبية

أكتشاف

  • Nuq4 المحل
  • تصبح عضوا

الفوتر

احصل على إجابات على جميع الأسئلة الخاصة بك ، كبيرة أو صغيرة ، Nuq4.com. لدينا قاعدة بيانات في تزايد مستمر ، بحيث يمكنك دائما العثور على المعلومات التي تحتاج إليها.

Download Android App

© حقوق الطبع والنشر عام 2024 ، Nuq4.com

القانونية

الشروط والأحكام
سياسة الخصوصية
سياسة الكوكيز
سياسة DMCA
قواعد الدفع
سياسة رد
Nuq4 الهبة الشروط والأحكام

الاتصال

الاتصال بنا
Chat on Telegram
arالعربية
en_USEnglish arالعربية
نحن نستخدم ملفات تعريف الارتباط لضمان أن نقدم لكم أفضل تجربة على موقعنا على الانترنت. إذا كان يمكنك الاستمرار في استخدام هذا الموقع سوف نفترض أن كنت سعيدا مع ذلك.طيبسياسة الكوكيز
#!trpst#trp-gettext data-trpgettextoriginal=7145#!trpen#Seraphinite Accelerator#!trpst#/trp-gettext#!trpen##!trpst#trp-gettext data-trpgettextoriginal=7146#!trpen#Optimized by #!trpst#trp-gettext data-trpgettextoriginal=7145#!trpen#Seraphinite Accelerator#!trpst#/trp-gettext#!trpen##!trpst#/trp-gettext#!trpen#
#!trpst#trp-gettext data-trpgettextoriginal=7147#!trpen#Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.#!trpst#/trp-gettext#!trpen#