Ali1234الباحث
What is Iran's expected response to the Israeli attack? Where and how will it be targeted?
شارك
هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.
برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.
اسرائیلی حملے کے جواب میں ایران کی جانب سے جوابی کارروائی ہو چکی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران نے 100 سے زائد ڈرونز اسرائیل کی جانب بھیجے تھے، جن میں سے زیادہ تر کو اسرائیلی دفاعی نظام نے روک لیا۔ ایران کا متوقع اور ہو چکا جواب: * ڈرون حملے: ایران نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں اسرائیل کی جانب بڑاقرأ المزيد
اسرائیلی حملے کے جواب میں ایران کی جانب سے جوابی کارروائی ہو چکی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران نے 100 سے زائد ڈرونز اسرائیل کی جانب بھیجے تھے، جن میں سے زیادہ تر کو اسرائیلی دفاعی نظام نے روک لیا۔
قراءة أقلایران کا متوقع اور ہو چکا جواب:
* ڈرون حملے: ایران نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں اسرائیل کی جانب بڑی تعداد میں ڈرونز بھیجے ہیں۔ یہ ڈرونز اسرائیل کے دفاعی نظام پر دباؤ ڈالنے اور اسے اوورلوڈ کرنے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔
* میزائل حملے: ایران نے بیلسٹک میزائل (جیسے فتح-110 اور ذوالفقار) استعمال کرنے کی بھی دھمکی دی ہے، جو وقفے وقفے سے فائر کیے جا سکتے ہیں تاکہ اسرائیل کے آئرن ڈوم اور ایرو ڈیفنس سسٹمز پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
* پراکسی فورسز کا استعمال: ایران اپنے پراکسی گروپس، جیسے حزب اللہ لبنان میں، عراقی ملیشیائیں اور یمن کے حوثی، کو استعمال کر سکتا ہے تاکہ اسرائیل اور خطے میں امریکی اہداف پر حملے کیے جا سکیں۔
* سائبر حملے: ایران کے سائبر یونٹس، جو ماضی میں امریکی اور اسرائیلی بینکوں، یوٹیلیٹیز اور فوجی نظاموں کو نشانہ بنا چکے ہیں، سائبر جنگ کا استعمال کر سکتے ہیں۔
* خطے میں امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانا: ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل پر حملہ ہوا تو وہ صرف اسرائیل پر ہی جوابی حملہ نہیں کرے گا بلکہ اس حملے کی حمایت کرنے والے کسی بھی ملک کو بھی نشانہ بنائے گا۔ اس میں عراق میں موجود امریکی فوجی اڈے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
نشانہ بنانے کے ممکنہ طریقے اور مقامات:
* اسرائیلی دفاعی نظام کو اوورلوڈ کرنا: ڈرونز اور میزائلوں کا ایک ساتھ بڑی تعداد میں حملہ کرنا تاکہ اسرائیل کے دفاعی نظام کو ناکارہ بنایا جا سکے۔
* فوجی اور حساس تنصیبات: ایران فوجی تنصیبات، ایئر بیسز، اور دیگر حساس اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
* اقتصادی اہداف: اگرچہ اس سے ایرانی عوام میں مقبولیت کم ہو سکتی ہے، ایران اقتصادی اہداف جیسے پیٹرو کیمیکل پلانٹس یا بجلی گھروں کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔
* بذریعہ پراکسیز: حزب اللہ، حوثی، اور عراق میں موجود ملیشیائیں اسرائیل کی شمالی سرحدوں اور دیگر مقامات پر حملے کر سکتے ہیں۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کو “سخت ترین سزا” دینے کا عزم ظاہر کیا ہے، اور ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ایران کا “قانونی اور جائز حق” ہے۔ یہ صورتحال خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتی ہے۔