لاہور اپنی بے پناہ تاریخی، ثقافتی اور فنکارانہ ورثے کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ اسے پاکستان کا ثقافتی دل مانا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہ خصوصیات ہیں: شاندار تاریخ اور ورثہ * مغلوں کا دارالحکومت: لاہور 16ویں سے 18ویں صدی تک مغل سلطنت کا دارالحکومت رہا ہے، جس کی وجہ سے شہر میں شاندار قلعے، باغات اور مساجد تاقرأ المزيد
لاہور اپنی بے پناہ تاریخی، ثقافتی اور فنکارانہ ورثے کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ اسے پاکستان کا ثقافتی دل مانا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہ خصوصیات ہیں:
شاندار تاریخ اور ورثہ
* مغلوں کا دارالحکومت: لاہور 16ویں سے 18ویں صدی تک مغل سلطنت کا دارالحکومت رہا ہے، جس کی وجہ سے شہر میں شاندار قلعے، باغات اور مساجد تعمیر کی گئیں۔ یہ مغل فن تعمیر کے بہترین نمونے ہیں۔
* برطانوی راج کا اثر: برطانوی دور میں بھی لاہور تعلیم اور انتظامیہ کا ایک اہم مرکز تھا، اور آج بھی آپ کو مغل طرز تعمیر کے ساتھ نوآبادیاتی عمارتیں بھی نظر آئیں گی۔
* تحریک آزادی میں کردار: لاہور نے پاکستان اور ہندوستان دونوں کی تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔ 1940 کی قرارداد لاہور یہاں منظور ہوئی تھی جس نے پاکستان کے قیام کی راہ ہموار کی۔
فن تعمیر کے شاہکار
لاہور مغلیہ فن تعمیر کے کچھ سب سے خوبصورت نمونوں سے سجا ہوا ہے، جن میں شامل ہیں:
* بادشاہی مسجد: دنیا کی سب سے بڑی اور مشہور مساجد میں سے ایک، جو اپنی سرخ ریت کے پتھر اور پیچیدہ ڈیزائن کے لیے جانی جاتی ہے۔
* لاہور کا قلعہ (شاہی قلعہ): یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل یہ قلعہ شیش محل، عالمگیری دروازہ اور موتی مسجد جیسی متاثر کن عمارتوں کا حامل ہے۔
* شالیمار باغ: یہ خوبصورت باغات بھی یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہیں اور انہیں شہنشاہ شاہ جہاں نے بنوایا تھا۔
* وزیر خان مسجد: یہ مسجد اپنی شاندار ٹائل ورک، فریسکوز اور خطاطی کے لیے مشہور ہے۔
* جہانگیر کا مقبرہ: یہ 17ویں صدی کا ایک خوبصورت مقبرہ ہے۔
* مینارِ پاکستان: یہ ایک قومی یادگار ہے جو قرارداد لاہور کی یاد میں بنائی گئی تھی۔
پاکستان کا ثقافتی مرکز
* فروغ پذیر ثقافت: لاہور کو پاکستان کا ثقافتی دارالحکومت سمجھا جاتا ہے، جو اپنی روایات، مہمان نوازی اور تاریخی و جدید طرز زندگی کے انوکھے امتزاج کے لیے جانا جاتا ہے۔
* فن اور ادب: یہ طویل عرصے سے شاعروں، دانشوروں، فنکاروں اور صحافیوں کا شہر رہا ہے، اور تاریخی طور پر پاکستانی فلمی صنعت کا مرکز بھی تھا۔
* جامعیت: لاہور ایک متنوع شہر ہے جہاں مختلف نسلی اور مذہبی گروہوں، جیسے سکھوں، ہندؤوں، افغانوں اور مسلمانوں کے ساتھ صدیوں کے تعاملات نے اسے ایک بھرپور ثقافتی امتزاج دیا ہے۔
کھانوں کا مرکز
* پکوانوں کی لذت: لاہور اپنے مزیدار اور متنوع کھانوں کے لیے مشہور ہے، جس کی وجہ سے یہ کھانے کے شوقین افراد کے لیے ایک بہترین جگہ ہے۔ “فوڈ سٹریٹ” خاص طور پر روایتی لاہوری پکوانوں کے لیے مشہور ہے جہاں سے بادشاہی مسجد کا نظارہ بھی ہوتا ہے۔
تعلیمی اور اقتصادی مرکز
* تعلیمی شہر: لاہور ایک اہم تعلیمی مرکز ہے جہاں بے شمار یونیورسٹیاں، کالجز اور لائبریریاں موجود ہیں۔
* صنعتی اور اقتصادی مرکز: یہ ایک بڑا صنعتی اور اقتصادی مرکز بھی ہے، جو سرمایہ کاری کو راغب کرتا ہے اور مختلف کاروباروں کے لیے ایک اڈے کے طور پر کام کرتا ہے۔
مختصراً، لاہور کی شہرت اس کی گہری تاریخی جڑوں، ثقافت اور فن کے مرکز کے طور پر اس کے کردار، اس کے شاندار فن تعمیر اور ایک پکوان اور اقتصادی پاور ہاؤس کے طور پر اس کی ساکھ سے جڑی ہوئی ہے۔
The constitutional procedure for appointing a new Chief Election Commissioner (CEC) in Pakistan is outlined in Article 213 of the Constitution, significantly amended by the 18th Constitutional Amendment in 2010 and further by the 26th Amendment in October 2024. Here's a breakdown of the process: * Eاقرأ المزيد
The constitutional procedure for appointing a new Chief Election Commissioner (CEC) in Pakistan is outlined in Article 213 of the Constitution, significantly amended by the 18th Constitutional Amendment in 2010 and further by the 26th Amendment in October 2024.
قراءة أقلHere’s a breakdown of the process:
* Eligibility:
* A person can be appointed as CEC if they have been a Judge of the Supreme Court or a senior civil servant, or are a technocrat.
* The age limit for the CEC is 68 years.
* Initiation of the Process:
* The Prime Minister, in consultation with the Leader of the Opposition in the National Assembly, forwards three names for the appointment of the CEC to a Parliamentary Committee.
* If there is no consensus between the Prime Minister and the Leader of the Opposition, each of them will send a separate list of three names to the Parliamentary Committee for consideration.
* Parliamentary Committee:
* A Parliamentary Committee is constituted by the Speaker of the National Assembly.
* This committee comprises 12 Members of Parliament, with half nominated by the government and half by the opposition, based on their strength in the Parliament. At least four members must be from the Senate.
* The committee holds hearings to consider the nominated candidates.
* Selection and Recommendation:
* The Parliamentary Committee makes its selection by a simple majority vote.
* The name of the agreed-upon candidate is then forwarded to the President.
* Presidential Appointment:
* The President of Pakistan formally appoints the Chief Election Commissioner based on the recommendation of the Parliamentary Committee.
Key Amendments and Considerations:
* 18th Amendment (2010): This amendment introduced the crucial bipartisan consensus mechanism, requiring consultation between the Prime Minister and the Leader of the Opposition, and the involvement of a Parliamentary Committee. Prior to this, the President had sole discretion.
* 26th Amendment (October 2024): This amendment allowed the outgoing CEC and ECP members to continue holding their positions until their successors are selected and notified. Previously, they would retire upon completing their term.
* Deadline: While Article 215(4) of the Constitution stipulates that the appointment must be completed within 45 days, this deadline has sometimes been missed in practice.
* Role of Opposition: The process emphasizes a bipartisan approach, requiring significant input from both the government and the opposition to ensure the independence and credibility of the Election Commission.