تسجيل دخول تسجيل دخول

تواصل مع جوجل
أو استخدم

هل نسيت كلمة المرور؟

لا تملك عضوية، ‫تسجيل جديد من هنا

نسيت كلمة المرور نسيت كلمة المرور

هل نسيت كلمة المرور؟ الرجاء إدخال بريدك الإلكتروني، وسوف تصلك رسالة عليه حتى تستطيع عمل كلمة مرور جديدة.

هل لديك عضوية؟ تسجيل دخول الآن

‫‫‫عفوًا، ليس لديك صلاحيات لإضافة سؤال, يجب تسجيل الدخول لتستطيع إضافة سؤال.

تواصل مع جوجل
أو استخدم

هل نسيت كلمة المرور؟

تحتاج إلى عضوية، ‫تسجيل جديد من هنا

‫‫‫عفوًا، ليس لديك صلاحيات لإضافة سؤال, يجب تسجيل الدخول لتستطيع إضافة سؤال.

تواصل مع جوجل
أو استخدم

هل نسيت كلمة المرور؟

تحتاج إلى عضوية، ‫تسجيل جديد من هنا

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن السؤال.

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن الإجابة.

برجاء توضيح أسباب شعورك أنك بحاجة للإبلاغ عن المستخدم.

تسجيل دخولتسجيل

Nuq4

Nuq4 اللوجو Nuq4 اللوجو
بحث
أسأل سؤال

قائمة الموبيل

غلق
أسأل سؤال
  • Nuq4 المحل
  • تصبح عضوا

Ali1234

الباحث
اسأل Ali1234
0 ‫متابع
1ألف سؤال
  • عن
  • الأسئلة
  • إجابات
  • أفضل الإجابات
  • المفضلة
  • المجموعات
  • انضم إلى المجموعات

Nuq4 الاحدث الأسئلة

  • 0
Ali1234الباحث

ٹویوٹا کی جانب سے قیمتوں میں کتنی کمی کی گئی ہے؟ جانیے:

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 31, 2025 في 9:41 am

    کمپنی کے مطابق یہ کمی ایک خصوصی پروموشنل ڈسکاؤنٹ ہے، جو یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا، کمپنی کے مطابق یہ رعایتیں محدود مدت اور گاڑیوں کی محدود تعداد کے لیے دستیاب ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق کرولا کراس 1.8 ایچ ای وی ایکس کی قیمت میں 5 لاکھ 14 ہزار روپے کی کمی کی گئی ہے جس کے‫اقرأ المزيد

    کمپنی کے مطابق یہ کمی ایک خصوصی پروموشنل ڈسکاؤنٹ ہے، جو یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا، کمپنی کے مطابق یہ رعایتیں محدود مدت اور گاڑیوں کی محدود تعداد کے لیے دستیاب ہے۔

    کمپنی کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق کرولا کراس 1.8 ایچ ای وی ایکس کی قیمت میں 5 لاکھ 14 ہزار روپے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد  اس کی نئی قیمت 89 لاکھ 35 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔

    کرولا کراس 1.8 ایچ ای وی  کی قیمت میں 4 لاکھ 64 ہزار روپے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 85 لاکھ 35 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔

    اسی طرح کرولا کراس 1.8 ایکس ماڈل کی قیمت 5 لاکھ 64 ہزار روپے کم کرکے 79 لاکھ 35 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔

     سب سے زیادہ رعایت کرولا کراس 1.8 ماڈل پر دی گئی ہے، جس کی قیمت 78 لاکھ 49 ہزار روپے سے کم کر کے 72 لاکھ 35 ہزار روپے کر دی گئی ہے، یعنی اس کی قیمت میں 6 لاکھ 14 ہزار روپے کی کمی کی گئی ہے

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

‘لڑکوں کیلئے کہتے ہیں شادی نہیں کی، لڑکیوں کیلئے کہتے ہیں شادی نہیں ہوئی!’ منافقانہ سلوک کیوں؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 31, 2025 في 9:31 am

    معروف میزبان و اداکار توثیق حیدر نے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات میں نے محسوس کی ہے کہ جب مرد شادی نہیں کرتا تو یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی نہیں کرنے کا انتخاب کیا ہے جب کہ خواتین کے لیے سمجھا جاتا ہے کہ ان کی شادی ہی ہو نہیں سکی۔ زندگی کے مختلف امور پر اظہار خیال کرت‫اقرأ المزيد

    معروف میزبان و اداکار توثیق حیدر نے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات میں نے محسوس کی ہے کہ جب مرد شادی نہیں کرتا تو یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی نہیں کرنے کا انتخاب کیا ہے جب کہ خواتین کے لیے سمجھا جاتا ہے کہ ان کی شادی ہی ہو نہیں سکی۔

    زندگی کے مختلف امور پر اظہار خیال کرتے ہوئے اور معاشرے کے منافقانہ معیار کو اُجاگر کرتے ہوئے توثیق حیدر نے کہا کہ خواتین کے لیے کہا جاتا ہے ان کی شادی نہیں ہوئی، مردوں کے لیے الفاظ کا چناؤ ہوتا ہے کہ انھوں نے شادی نہیں کی۔

    توثیق حیدر نے سوال کیا آج تک کسی نے مجھ سے میرا دکھ پوچھا ہے؟ کیا پتہ میری شادی نہیں ہوئی ہو، اسی طرح ممکن ہے خواتین نے اپنی مرضی سے نہ کی ہو لیکن اسے بیچاری بنا دیا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمر نکلنے کے ڈر سے شادی نہیں کرنی چاہیے بلکہ شادی اس وقت اور اس شخص سے کرنی چاہیے جس سے مل کے لگے کہ اس کے بغیر زندگی ادھوری ہے۔

    معروف میزبان نے انکشاف کیا کہ میں نے اپنے وقت میں شادی کےلیے کسی کو ڈھونڈا لیکن میری ان سے شادی نہیں ہوئی بعدازاں میں نے کیرئیر پر اپنی توجہ مرکوز کردی۔

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • ‫1 إجابة
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

دوستی کا عالمی دن 2025 ، دوستی کے جذبہ کو نمایاں کرتی بالی ووڈ کی 10 فلمیں

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 31, 2025 في 4:12 am

    شعلے: ایک کلٹ کلاسک! فلم دو دوستوں کی کہانی پر مبنی ہے جو گاؤں میں انصاف دلانے کے لیے ایک ظالم کے خلاف لڑتے ہیں دل چاہتا ہے: فلم تین دوستوں کی زندگیوں کے اردگردگھومتی ہے جب وہ محبت، دل ٹوٹنے اور زندگی کی تبدیلیوں کے مرحلوں سے گزرتے ہی راک آن: ڈرامہ دوستی، خوابوں اور سکینڈ چانس کوپردہ سیمیں پر پیش کر‫اقرأ المزيد

    شعلے: ایک کلٹ کلاسک! فلم دو دوستوں کی کہانی پر مبنی ہے جو گاؤں میں انصاف دلانے کے لیے ایک ظالم کے خلاف لڑتے ہیں دل چاہتا ہے: فلم تین دوستوں کی زندگیوں کے اردگردگھومتی ہے جب وہ محبت، دل ٹوٹنے اور زندگی کی تبدیلیوں کے مرحلوں سے گزرتے ہی راک آن: ڈرامہ دوستی، خوابوں اور سکینڈ چانس کوپردہ سیمیں پر پیش کرتی ہے۔ یہ ایک ایسے بینڈ کے بارے میں ہے جوبکھرنے کے برسوں پرپھر متحد ہوتا ہے۔ موسیقی اور دوستی کے لیے ان کے جذبے کو دوبارہ دریافت کرتا ہے۔  منا بھائی ایم بی بی ایس: فلم ایک غنڈے کی کہانی ہے جو اپنے وفادار دوست کی مدد سے اپنے والد کے ڈاکٹر بننے کے خواب کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

Post Office Scheme: پوسٹ آفس اسکیم میں پیسہ لگا کر کم وقت میں اچھا منافع حاصل کرنا چاہتے ہیں تو یہ خبر آپ کے لیے ہے۔ ہم آپ کو پوسٹ آفس کی ایسی اسکیم کے بارے میں بتائیں گے جس میں آپ صرف 411 روپے لگا کر 43 لاکھ روپے کما سکتے ہیں۔

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 31, 2025 في 3:26 am

    آپ نے پوسٹ آفس کی بہت سی اسکیموں کے بارے میں سنا ہوگا لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک پوسٹ آفس اسکیم ایسی ہے جس میں آپ کا پیسہ بھی محفوظ رہتاہے اور آپ کو اچھا سود بھی ملتا ہے۔ اس اسکیم میں، آپ روزانہ 411 روپے بچا کر 15 سال بعد 43.60 لاکھ روپے پا سکتے ہیں۔ ہم پبلک پراویڈنٹ فنڈ (PPF) اسکیم کے بارے میں‫اقرأ المزيد

    آپ نے پوسٹ آفس کی بہت سی اسکیموں کے بارے میں سنا ہوگا لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک پوسٹ آفس اسکیم ایسی ہے جس میں آپ کا پیسہ بھی محفوظ رہتاہے اور آپ کو اچھا سود بھی ملتا ہے۔ اس اسکیم میں، آپ روزانہ 411 روپے بچا کر 15 سال بعد 43.60 لاکھ روپے پا سکتے ہیں۔ ہم پبلک پراویڈنٹ فنڈ (PPF) اسکیم کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یہ اسکیم ان لوگوں کے لیے ایک بہترین موقع ہے جو کم سرمایہ کاری کرکےزیادہ منافع چاہتے ہیں۔ یہ ایک سرکاری اسکیم ہے جس میں جمع کی گئی رقم اور اس پر ملنے والا سود دونوں ٹیکس سے آزادہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کو سود پر کوئی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ آئیے اسے آسان الفاظ میں سمجھ لیں۔  ی پی ایف اکاؤنٹ کی مدت 15 سال ہے اور فی الحال یہ 7.9 فیصد کی شرح سود دیتا ہے۔ آپ ہر سال کم از کم 500 روپے اور زیادہ سے زیادہ 1.5 لاکھ روپے جمع کر سکتے ہیں۔ اگر آپ ہر سال 1.5 لاکھ روپے جمع کرتے ہیں، تو 15 سال بعد آپ کو 43.60 لاکھ روپے ملیں گے۔ اس میں سے 21.10 لاکھ روپے سود کی شکل میں ہوں گے۔ یعنی اگر آپ ہر ماہ 12500 روپے یعنی تقریباً 411 روپے روزانہ بچاتے ہیں تو 15 سال بعد آپ کے ہاتھ میں اتنی بڑی رقم ہوگی۔

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

سچن تندولکر نے جس دس سالہ لڑکی کو راتوں رات سٹار بنا دیا وہ انھیں جانتی تک نہیں

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 31, 2025 في 2:26 am

    ابھی کچھ ہی دنوں کی بات ہے کہ انڈیا کی شمالی ریاست راجستھان کی دس سالہ بچی سُشیلا مینا اپنے گاؤں میں دنیا کی نظروں سے دور عام سی زندگی بسر کر رہی تھیں۔ لیکن سب کچھ اس وقت بدل گیا جب کرکٹ کے لیجنڈ سچن تنڈولکر نے سوشل میڈیا پر اس لڑکی کی کرکٹ کھیلنے کی ایک ویڈیو شیئر کی اور وہ راتوں رات میڈیا کی توجہ‫اقرأ المزيد

    ابھی کچھ ہی دنوں کی بات ہے کہ انڈیا کی شمالی ریاست راجستھان کی دس سالہ بچی سُشیلا مینا اپنے گاؤں میں دنیا کی نظروں سے دور عام سی زندگی بسر کر رہی تھیں۔

    لیکن سب کچھ اس وقت بدل گیا جب کرکٹ کے لیجنڈ سچن تنڈولکر نے سوشل میڈیا پر اس لڑکی کی کرکٹ کھیلنے کی ایک ویڈیو شیئر کی اور وہ راتوں رات میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئیں۔

    تندولکر نے اس دس سالہ لڑکی کے بولنگ ایکشن کی تعریف کی اور کہا کہ اس میں سابق انڈین فاسٹ بولر ظہیر خان کی ’جھلک‘ نظر آتی ہے۔

    خیال رہے کہ سابق انڈین باولر ظہیر خان اپنی لائن اور لینتھ کے ساتھ سوئنگ اور اور اپنے منفرد بولنگ ایکشن کے لیے جانے جاتے تھے یہ ویڈیو وائرل ہو گئی اور اسے لاکھوں لوگوں نے دیکھا اور ہزاروں نے شیئر کیا۔

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

’کوہلی جیسا سٹائل، روہت شرما جیسی شاٹ‘: صادق آباد کی ننّھی کرکٹر سونیا خان جن کی وائرل ویڈیو کی تعریف آسٹریلیا میں بھی ہوئی

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 31, 2025 في 2:05 am

    سونیا کے کھیل کی تعریف تو آسٹریلیا کی خواتین کرکٹ ٹیم کی کپتان اور آسٹریلیا کی مردوں کی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر مچل سٹارک کی اہلیہ ایلیسا جین ہیلی نے بھی اپنے ایک پوڈ کاسٹ میں کی ’ابا مُجھے گُڑیا چاہیے، سُرخ رنگ کی چوڑیاں، سنہری رنگ کی چپل اور کانوں میں پہننے کے لیے خوبصورت بالیاں۔۔۔‘ یہ وہ تمام چیزیں‫اقرأ المزيد

    سونیا کے کھیل کی تعریف تو آسٹریلیا کی خواتین کرکٹ ٹیم کی کپتان اور آسٹریلیا کی مردوں کی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر مچل سٹارک کی اہلیہ ایلیسا جین ہیلی نے بھی اپنے ایک پوڈ کاسٹ میں کی

    ’ابا مُجھے گُڑیا چاہیے، سُرخ رنگ کی چوڑیاں، سنہری رنگ کی چپل اور کانوں میں پہننے کے لیے خوبصورت بالیاں۔۔۔‘ یہ وہ تمام چیزیں ہیں کہ جن کا مطالبہ ایک بیٹی اپنے باپ سے کرتی ہی ہے۔

    لیکن صادق آباد کی سونیا خان کی فرمائش نے تو اُن کے والد کو ایک خوشگوار حیرت میں مبتلا کر دیا۔ سونیا نے اپنے والد سے تین سال کی ہی عُمر میں ایک کرکٹ بیٹ اور بال مانگ لی۔

    جی ہاں ہم اُسی ننّھی سونیا خان کی بات کر رہے ہیں کہ جن کی کرکٹ کھیلتے ہوئے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں اور معاملہ یہاں رُکا نہیں بلکہ سونیا کے کھیل کی تعریف تو آسٹریلیا کی خواتین کرکٹ ٹیم کی کپتان اور آسٹریلیا کی مردوں کی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر مچل سٹارک کی اہلیہ ایلیسا جین ہیلی نے بھی اپنے ایک پوڈ کاسٹ میں کی۔

    ایلیسا جین ہیلی نے سونیا خان کے کھیلنے کے انداز کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’چھ سال کی عُمر میں سونیا کے کھیلنے کا انداز انتہائی شاندار ہے جس طرح سے وہ کور ڈرائیو کھیلتی ہے اور جیسے وہ بال کو ٹائم کرتی ہے، یہ انتہائی حیران کُن ہے کہ صرف چھ سال کی یہ ننّھی بچی کیسے اتنا شاندار کھیلتی ہے۔‘ ن کا مزید کہنا تھا کہ ’میں یہ اُمید کرتی ہوں کہ وہ بڑی ہو کر گرین شرٹس (پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم) کے لیے کھیلے۔ ایلیسا جین نے کہا کہ ’سونیا جیسے کھیلتی ہے اُس کے انداز میں وراٹ کوہلی کا انداز اور سٹائل نظر آتا ہے۔‘ رچرڈ کیٹلبرو نے ایکس پر لکھا کہ ’اس کی پل شاٹ روہت شرما جیسی ہے۔‘ ان کی پوسٹ پر پی ایس ایل کے ایکس ہینڈل نے لکھا کہ ’کیا کوئی جانتا ہے کہ یہ کون ہے اور کہاں رہتی ہے؟ ہم اس سے ملنا چاہیں گے۔‘

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

ٹرمپ اور انڈیا: تھوڑی خوشی، تھوڑا غم

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 31, 2025 في 2:01 am

    فی الحال سوال زیادہ ہیں اور جواب کم کیونکہ ابھی کسی کو یہ نہیں معلوم کہ وائٹ ہاؤس میں سکونت اختیار کرنے والے صدر وہی ٹرمپ ہوں گے جو انتخابی مہم میں نظر آئے تھے یا نئے عہدے کی بے پناہ ذمہ داریاں اور نئے سیاسی اور سفارتی تقاضے انھیں کچھ بدل دیں گے۔ روایتاً رپبلکن پارٹی کے دور اقتدار میں دونوں ملکوں کے‫اقرأ المزيد

    فی الحال سوال زیادہ ہیں اور جواب کم کیونکہ ابھی کسی کو یہ نہیں معلوم کہ وائٹ ہاؤس میں سکونت اختیار کرنے والے صدر وہی ٹرمپ ہوں گے جو انتخابی مہم میں نظر آئے تھے یا نئے عہدے کی بے پناہ ذمہ داریاں اور نئے سیاسی اور سفارتی تقاضے انھیں کچھ بدل دیں گے۔

    روایتاً رپبلکن پارٹی کے دور اقتدار میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں زیادہ گرمجوشی نظر آتی ہے لیکن صدر اوباما اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان بھی کافی قربت تھی۔ نریندر مودی اس بے تکلفی کا اظہار کرنے کے لیے پریس کانفرنس میں بھی صدر اوباما کو ’براک‘ کہہ کر پکارتے تھے اور گذشتہ برس امریکہ نے انڈیا کو ’اہم دفاعی پارٹنر‘ کا درجہ بھی دیا تھا۔

    امریکہ ہندوستان کو اپنا فطری حلیف سمجھتا ہے اور عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ حکومتوں کے بدلنے سے ملکوں کی خارجہ پالیسیوں میں کوئی انقلابی تبیدلیاں نہیں آتیں، یہ ضرور ہے کہ نئی حکومتوں کی ترجیحات مختلف ہو سکتی ہیں۔

    جواب شاید یہ ہے کہ فی الحال تھوڑی خوشی تھوڑا غم ہی بہتر رہے گا، کیونکہ انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے تین چار ایسی باتیں کہیں جو براہ راست ہندوستان پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔

    صدر ٹرمپ اگر حسب وعدہ امیگریشن پر سخت حکمت عملی اختیار کرتے ہیں تو انڈیا سےسافٹ ویئر انجینیئروں اور دوسرے پروفیشنلز کے امریکہ جا کر کام کرنے یا وہاں پڑھنے جانے والے طلبہ کے لیے یہ بری خبر ہو گی۔ اگر وہ نوکریاں امریکہ واپس لانے کے لیے امریکی کمپنیوں کو ’آف شورنگ‘ ختم کرنے پر مجبور کرتے ہیں تو انڈیا میں کال سینٹر بزنس پر اثر پڑے گا اور یہاں سرمایہ کاری متاثر ہو گی۔

    صدر ٹرمپ امریکی صنعت کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور وزیر اعظم مودی کا پسندیدہ پروگرام ہے ’میک ان انڈیا۔‘

    صدر ٹرمپ اگر چین کے ساتھ تجارتی جنگ شروع کرتے ہیں تو یہ صرف انڈیا کے لیے نہیں دوسری ابھرتی ہوئی معیشتوں کے لیے بھی بری خبر ہو گی۔

    اگر وہ مسئلہ کشمیر میں مصالحت کی کوشش کرتے ہیں، جیسا کہ انھوں نے انتخابی مہم کے دوران عندیہ دیا تھا، تو یہ انڈیا کو منظور نہیں ہو گا۔ لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران پاکستان میں شدت پسندی کے بارے میں بھی سخت زبان استمعال کی تھی اور انڈیا کو امید ہو گی کہ وہ پاکستان کے ساتھ زیادہ سخت موقف اختیار کریں گے

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

کیا انڈیا جسٹن ٹروڈو کو نظر انداز کر رہا ہے؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 31, 2025 في 1:57 am

    کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سات روزہ سرکاری دورے پر انڈیا گئے ہوئے ہیں لیکن بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نریندر مودی کی حکومت ان کے دورے کو اتنی اہمیت نہیں دے رہی جتنی دی جانی چاہیے تھی۔ تاثر یہ ہے کہ جسٹن ٹروڈو کے دورے کو حکومت کے اعلیٰ اہلکاروں نے اب تک نظر انداز کیا ہے اور قیاس آرائی یہ ہے کہ‫اقرأ المزيد

    کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سات روزہ سرکاری دورے پر انڈیا گئے ہوئے ہیں لیکن بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نریندر مودی کی حکومت ان کے دورے کو اتنی اہمیت نہیں دے رہی جتنی دی جانی چاہیے تھی۔

    تاثر یہ ہے کہ جسٹن ٹروڈو کے دورے کو حکومت کے اعلیٰ اہلکاروں نے اب تک نظر انداز کیا ہے اور قیاس آرائی یہ ہے کہ اس کی وجہ ان کی کابینہ میں شامل وہ چار سکھ وزرا ہو سکتے ہیں جن کے بارے میں انڈیا میں بعض لوگوں کا الزام ہے کہ ان کی ہمدردی خالصتان کی علیحدگی پسند تحریک کے ساتھ رہی ہے۔

    جب مسٹر ٹروڈو اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ سنیچر کی رات دلی پہنچے تو ان کا استقبال کرنے کے لیے ہوائی اڈے پر وفاقی حکومت کے ایک جونیئر وزیر موجود تھے، لیکن گذشتہ ماہ جب اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور اس سے پہلے متحدہ عرب امارات کے ولی عہد اور جاپان کے وزیر اعظم انڈیا آئے تھے تو نریندر مودی ان کا استقبال کرنے خود ائیر پورٹ پہنچے تھے اور نیتن یاہو اور شنزو آبے کو خود گجرات لے کر گئے تھے۔

    بنیامین نیتن یاہو آگرہ میں تاج محل دیکھنے گئے تو خود اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ان کے ساتھ موجود رہے۔ جسٹس ٹروڈو گئے تو انہیں ضلع میجسٹریٹ سے ہی کام چلانا پڑا۔

    تو سوال یہ ہے کہ کیا حکومت واقعی مسٹر ٹروڈو کو دانستہ طور پر نظر انداز کر رہی ہے اور اگر ہاں، تو کیوں؟

    کالم نگار وویک دہیجیا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلا شبہہ مسٹر ٹروڈو کو نظرانداز کیا جارہا ہے اور اس کی مثال یہ ہے کہ ایک جونیئر وزیر کو ان کے استقبال کے لیے بھیجا گیا

     

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

خالصتان کا مسئلہ اب کیوں اٹھ رہا ہے؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 31, 2025 في 1:54 am

    جزیہ نگاروں کے مطابق جب سے مسٹر ٹروڈو کینیڈا کے وزیر اعظم بنے ہیں انھوں نے سکھ انتہا پسندوں سے اپنی مبینہ قربت پر انڈین حکومت کی تشویش کو نظرانداز کیا ہے کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو انڈیا کے آٹھ روزہ سرکاری دورے پر ہیں لیکن اس دوران ذکر صرف خالصتان کی تحریک کا ہی کیوں ہو رہا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے‫اقرأ المزيد

    جزیہ نگاروں کے مطابق جب سے مسٹر ٹروڈو کینیڈا کے وزیر اعظم بنے ہیں انھوں نے سکھ انتہا پسندوں سے اپنی مبینہ قربت پر انڈین حکومت کی تشویش کو نظرانداز کیا ہے

    کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو انڈیا کے آٹھ روزہ سرکاری دورے پر ہیں لیکن اس دوران ذکر صرف خالصتان کی تحریک کا ہی کیوں ہو رہا ہے؟

    اس کی وجہ یہ ہے کہ جسٹن ٹروڈو کی حکومت میں چار سکھ وزیر ہیں اور ان میں سے دو کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ خالصتان کی علیحدگی پسند تحریک سے ہمدردی رکھتے ہیں۔ ان میں کینیڈا کے وزیر دفاع ہرجیت سجن بھی شامل ہیں جن سے گذشتہ برس پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امرندر سنگھ نے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔

    تجزیہ نگاروں کے مطابق جب سے مسٹر ٹروڈو کینیڈا کے وزیر اعظم بنے ہیں انھوں نے سکھ انتہا پسندوں سے اپنی مبینہ قربت پر انڈین حکومت کی تشویش کو نظر انداز کیا ہے

    کینیڈا میں سکھوں کی بڑی آبادی ہے اور یہ مانا جاتا ہے کہ مسٹر ٹروڈو کی انتخابی کامیابی میں سکھ برادری نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔

    اس کا مطلب یہ نہیں کہ کینیڈا میں رہنے والے تمام سکھ خالصتان کی تحریک کی حمایت کرتے ہیں لیکن یہ مانا جاتا ہے کہ وہاں کئی ایسی سکھ تنظیمیں سرگرم ہیں جو کبھی خالصتان کے قیام کے لیے آواز اٹھاتی ہیں اور کبھی سنہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے ملزمان کو سزا دلوانے کے لیے۔ اس کے علاوہ کچھ سکھ تنظیمیں خالصتان کے سوال پر ریفرینڈم کا مطالبہ بھی کر رہی ہیں۔

    مسٹر ٹروڈو سنہ 2015 میں کینیڈا کے وزیر اعظم بنے تھے۔ انھوں نے گذشتہ برس ایک خالصہ پریڈ میں شرکت کی تھی جس میں آپریشن ’بلو سٹار‘ میں ہلاک ہونے والے سکھ شدت پسندوں کو ہیرو کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ یہ آپریشن اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے حکم پر گولڈن ٹیمپل سے شدت پسندوں کو نکالنے کے لیے کیا گیا تھا۔

    انڈیا میں تاثر یہ ہے کہ سیاسی تقاضوں کے پیش نظر کینیڈا کی حکومت سکھ شدت پسندوں کی سرگرمیوں کو نظر انداز کر رہی ہے اور جب خود مسٹر ٹروڈو ان کی تقریبات میں شرکت کرتے ہیں تو یہ پیغام جاتا ہے کہ وہ انڈیا کے تحفظات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔

    دوسرا نظریہ یہ ہے کہ ان کی حکومت میں چار سکھ وزیر ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سکھوں کی حمایت کو وہ کتنا اہم مانتے ہیں اور اس لیے وہ طاقتور سکھ برادری کو ناراض نہیں کرنا چاہتے۔

    کینیڈا کے 16 گردواروں نے گذشتہ دسمبر انڈین اہلکاروں، سفارت کاروں اور یہاں تک کہ منتخب نمائندوں کے داخلے پر پابندی لگا دی تھی۔ اس کے بعد امریکہ اور برطانیہ میں بھی تقریباً 100 گردواروں نے اس پابندی پر عمل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    گردواروں کا کہنا ہے کہ وہ فسادات کے ملزمان کو سزائیں دلوانے کی کوشش کر رہے ہیں اور انڈین حکومت کی جانب سے اس سمت میں کوئی سنجیدہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے اس لیے حکومت کے نمائندوں کے داخلے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم وہ اپنی نجی حیثیت میں گردواروں میں جا سکتے ہیں۔

    انڈین پنجاب میں سنہ 1980 کے عشرے میں علیحدگی کی تحریک اپنے عروج پر تھی۔ سکیورٹی امور کے ماہر پروین سوامی کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ خالصتان کی تحریک کا اچانک دوبارہ ذکر شروع ہوا ہے کیونکہ بیرون ملک آباد بہت سی سکھ تنظیموں نے اپنی سرگرمیاں جاری رکھی تھیں۔

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة
  • 0
Ali1234الباحث

انڈین پنجاب میں حالیہ حملے اور گرفتاریاں: کیا انڈیا میں 'خالصتان تحریک' دوبارہ زور پکڑ رہی ہے؟

  • 0
  1. Ali1234 الباحث
    ‫أضاف ‫‫إجابة يوم يوليو 31, 2025 في 1:49 am

    نڈیا کی ریاست پنجاب 1980 اور 90 کی دہائی میں شدت اختیار کرنے والی عسکریت پسند خالصتان تحریک کے بعد سے زیادہ تر پُرسکون رہی ہے تاہم گذشتہ دنوں میں پنجاب میں کچھ ایسی سرگرمیاں ہوئی ہیں جو پرانے دنوں کی یاد دلاتی ہیں۔ خالصتان تحریک سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن بنانے کا مطالبہ تھا جس کے دوران پُرتشدد کار‫اقرأ المزيد

    نڈیا کی ریاست پنجاب 1980 اور 90 کی دہائی میں شدت اختیار کرنے والی عسکریت پسند خالصتان تحریک کے بعد سے زیادہ تر پُرسکون رہی ہے تاہم گذشتہ دنوں میں پنجاب میں کچھ ایسی سرگرمیاں ہوئی ہیں جو پرانے دنوں کی یاد دلاتی ہیں۔

    خالصتان تحریک سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن بنانے کا مطالبہ تھا جس کے دوران پُرتشدد کارروائیاں ہوئیں اور درجنوں جانوں کا ضیاں ہوا۔

    رواں ماہ نو مئی کو موہالی میں پنجاب پولیس کے انٹیلیجنس ونگ پر آر پی جی سے فائرنگ کی گئی۔ موہالی میں ہوئے اس حملے سے ایک دن پہلے پنجاب پولیس نے سرحدی ضلع ترن تارن سے آر ڈی ایکس سے بھرے دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) برآمد کرنے کے دعوے کے بعد دو افراد کو گرفتار کیا۔

    اس سے تین دن پہلے ریاست ہریانہ کی پولیس نے کرنال سے تین دیسی ساختہ بم اور ایک پستول کی برآمدگی کرتے ہوئے چار افراد کو گرفتار کیا جبکہ اسی دوران ہمالیائی ریاست ہماچل پردیش کی اسمبلی پر خالصتان کا پرچم لگا ہوا ملا۔  سی دورانیے میں بیرون ممالک میں مقیم خالصتان تحریک سے منسلک کئی رہنماؤں نے بھی علیحدگی پسندی پر مبنی پیغامات بھی نشر کیے

    یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ سبھی واقعات ایک مشترکہ کوشش کا حصہ ہیں یا علیحدہ علیحدہ واقعات ہیں لیکن تھوڑے سے عرصے میں یکے بعد دیگرے پیش آنے والے ان واقعات نے چند پریشان کُن سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعات ’توجہ حاصل کرنے کے لیے ہیں‘ کیونکہ خالصتان تحریک کی اب عام لوگوں میں حمایت موجود نہیں ہے۔

    گرو نانک دیو یونیورسٹی کے سینیئر پروفیسر کلدیپ سنگھ کہتے ہیں کہ خالصتان کی ملک کے باہر سے حمایت کے باوجود ’مجھے پنجاب میں عسکریت پسندی کے دوبارہ زندہ ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا کیونکہ میرا ماننا ہے کہ پنجاب میں ایسے گروہوں کے لیے اب کوئی حمایت نہیں ہے۔ میرا خیال ہے کہ عوام کی حمایت کے بغیر کہیں بھی عسکریت پسندی زندہ نہیں رہ سکتی۔‘

    پنجاب یونیورسٹی کے سینیئر پروفیسر رونکی رام بھی اُن سے اتفاق رکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’ان کی (خالصتان تحریک) مخالفت سول سوسائٹی کے طرف سے ہی نہیں بلکہ سیاسی پارٹیوں کی طرف سے بھی ہے۔ تمام اپوزیشن جماعتیں اس مسئلے کی مخالفت کے موضوع پر یک زبان ہیں۔‘

    ان معاملات کا جائزہ لینے سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ خالصتان تحریک تھی کیا اور اب کہاں کھڑی ہے۔

    ‫قراءة أقل
    • 0
    • شارك
      شارك
      • شارك علىفيسبوك
      • شارك على تويتر
      • شارك على لينكد إن
      • شارك على واتس آب
  • إجابتين
إجابة

القائمة الجانبية

أكتشاف

  • Nuq4 المحل
  • تصبح عضوا

الفوتر

احصل على إجابات على جميع الأسئلة الخاصة بك ، كبيرة أو صغيرة ، Nuq4.com. لدينا قاعدة بيانات في تزايد مستمر ، بحيث يمكنك دائما العثور على المعلومات التي تحتاج إليها.

Download Android App

© حقوق الطبع والنشر عام 2024 ، Nuq4.com

القانونية

الشروط والأحكام
سياسة الخصوصية
سياسة الكوكيز
سياسة DMCA
قواعد الدفع
سياسة رد
Nuq4 الهبة الشروط والأحكام

الاتصال

الاتصال بنا
Chat on Telegram
arالعربية
en_USEnglish arالعربية
نحن نستخدم ملفات تعريف الارتباط لضمان أن نقدم لكم أفضل تجربة على موقعنا على الانترنت. إذا كان يمكنك الاستمرار في استخدام هذا الموقع سوف نفترض أن كنت سعيدا مع ذلك.طيبسياسة الكوكيز