ہ ایک ایسا قتل تھا جس نے انڈیا کو ہلا کر رکھ دیا: پنجابی ہپ ہاپ سٹار سدھو موسے والا کو کرائے کے قاتلوں نے ان کی کار کی ونڈ سکرین سے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ کچھ ہی گھنٹے بعد گولڈی برار نامی پنجابی گینگسٹر نے فیس بک کا استعمال کرتے ہوئے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی۔ لیکن اس قتل کے تین برس بعد بھی کسیاقرأ المزيد
ہ ایک ایسا قتل تھا جس نے انڈیا کو ہلا کر رکھ دیا: پنجابی ہپ ہاپ سٹار سدھو موسے والا کو کرائے کے قاتلوں نے ان کی کار کی ونڈ سکرین سے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔
کچھ ہی گھنٹے بعد گولڈی برار نامی پنجابی گینگسٹر نے فیس بک کا استعمال کرتے ہوئے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی۔
لیکن اس قتل کے تین برس بعد بھی کسی کو مقدمے کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور گولڈی برار بھی ابھی تک فرار ہیں اور اس بارے میں کوئی معلومات نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔
اب بی بی سی آئی نے گولڈی برار سے رابطہ کر کے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ سدھو موسے والا کو کیوں قتل کیا گیا
گولڈی برار نے بی بی سی ورلڈ سروس کو تکبرانہ انداز میں بتایا کہ ’موسے والا نے کچھ ایسی غلطیاں کیں جنھیں معاف نہیں کیا جا سکتا تھا۔‘
’ہمارے پاس اسے مارنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا۔ اسے اپنے اعمال کے نتائج بھگتنا تھے۔ یا تو وہ رہتا یا پھر ہم۔ یہ سادہ سی بات ہے۔‘
بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
مئی 2022 کی ایک گرم شام سدھو موسے والا اپنی کالے رنگ کی مہندرا تھر ایس یو وی پر انڈین ریاست پنجاب میں اپنے گاؤں کے قریب دھول بھری گلیوں میں جا رہے تھے کہ چند ہی منٹوں میں دو گاڑیاں ان کا پیچھا کرنے لگیں۔
بعد میں سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ان گاڑیوں کو تنگ موڑ پر سدھوموسے والا کی گاڑی کے قریب آتے دیکھا گیا۔ پھر سڑک کے ایک موڑ پر ان گاڑیوں میں سے ایک آگے بڑھی اور موسے والا کی ایس یو وی دیوار سے ٹکرائی۔
موسے والا پھنس چکے تھے اور چند ہی لمحوں بعد فائرنگ شروع ہو گئی۔
موبائل فوٹیج میں فائرنگ کے بعد کی منظر کشی ہوئی۔ موسے والا کی ایس یو وی گولیوں سے چھلنی تھی، ونڈ سکرین ٹوٹ گئی تھی جبکہ گاڑی کا بونٹ پنکچر ہو گیا۔
جائے وقوعہ پر موجود افراد نے کانپتی آوازوں میں اپنے صدمے اور تشویش کا اظہار کیا۔
’کوئی انھیں گاڑی سے باہر نکالے۔۔۔‘
’پانی لاؤ۔۔۔‘
’موسے والا کو گولی لگ گئی۔۔۔‘
لیکن بہت دیر ہو چکی تھی اور ہسپتال پہنچنے پر موسے والا کو مردہ قرار دیا گیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق انھیں 24 گولیاں لگی تھیں۔
جدید دور کے پنجاب کے سب سے بڑے ثقافتی آئیکون اور 28 سالہ ریپر کو دن دیہاڑے قتل کیا گیا تھا۔
اس وقت گاڑی میں موسے والا کے ساتھ ان کے ایک کزن اور ایک دوست بھی موجود تھے، جو اس حملے میں زخمی ہوئے لیکن زندہ بچ گئے۔
آخر کار چھ مسلح افراد کی شناخت ہوئی۔ انھوں نے اے کے 47 اور پستول اٹھا رکھے تھے۔ قتل کے بعد کے ہفتوں میں تقریباً 30 افراد کو گرفتار کیا گیا اور دو مشتبہ مسلح افراد مارے گئے جنھیں انڈین پولیس نے ’انکاؤنٹر‘ قرار دیا۔
متعدد افراد کی گرفتاریوں کے باوجود قتل کے پیچھے محرکات مشکوک ہی رہے۔
گولڈی برار جو اس قتل کا حکم دینے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، اس موقع پر انڈیا میں موجود نہیں تھے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کینیڈا میں تھے۔
ان کے ساتھ ہماری بات چیت چھ گھنٹے پر محیط تھی جو وائس نوٹس کے تبادلے کی صورت میں ہوئی۔
اس سے ہمیں یہ جاننے کا موقع ملا کہ موسے والا کو کیوں مارا گیا اور اس قتل کی ذمہ داری قبول کرنے والے شخص کے مقاصد کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے کا موقع بھی ملا۔
نجابی گلوکار اور کانگریس پارٹی کے رہنما سدھو موسے والا کو اتوار کی شام کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نہ وہ اپنی بلٹ پروف گاڑی میں جا رہے تھے اور نہ ہی ان کے سکیورٹی کمانڈوز ان کے ہمراہ تھے۔ ذرائع کے مطابق جائے واردات سے تین مختلف ہتھیاروں کی گولیوں کے 30 خالی شیل ملے ہیں۔اقرأ المزيد
نجابی گلوکار اور کانگریس پارٹی کے رہنما سدھو موسے والا کو اتوار کی شام کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نہ وہ اپنی بلٹ پروف گاڑی میں جا رہے تھے اور نہ ہی ان کے سکیورٹی کمانڈوز ان کے ہمراہ تھے۔
ذرائع کے مطابق جائے واردات سے تین مختلف ہتھیاروں کی گولیوں کے 30 خالی شیل ملے ہیں۔ حملے کے مقام سے ملنے والے یہ شیل نائن ایم ایم، سیون پوائنٹ سکس ٹو ایم ایم اور پوائنٹ تھری زیرو ایم ایم کے ہیں۔
سدھو موسے والا کے قتل میں ’لارنس بشنوئی گروپ‘ کا نام لیا جا رہا ہے۔ پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل پولیس وی کے بھنوارہ کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق یہ واقعہ ‘لارنس بشنوئی’ اور ‘لکی پٹیال’ نامی گروہوں کی لڑائی کا نتیجہ لگ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بشنوئی گروپ نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اس نے وکی میتھوخیرہ کے قتل کا بدلہ لیا ہے۔