افغانستان میں لڑکیوں کے لیے سکولوں کی جگہ مدارس، مکمل پردے میں لڑکیاں اب کیا پڑھتی ہیں؟
Ali1234Researcher
افغانستان میں لڑکیوں کے لیے سکولوں کی جگہ مدارس، مکمل پردے میں لڑکیاں اب کیا پڑھتی ہیں؟
Share
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Please briefly explain why you feel this question should be reported.
Please briefly explain why you feel this answer should be reported.
Please briefly explain why you feel this user should be reported.
مار چ 2025 'میں آٹھ سال کی تھی جب میرے دل کی سرجری ہوئی تھی اور یہ آپریشن ایک خاتون ڈاکٹر نے کیا تھا۔ تب میں نے فیصلہ کیا کہ میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں۔' بھاری حجاب اور ماسک پہنے بظاہر کمزور نظر آنے والے آمنہ نے مشکل سے ہم سے بات کی۔ آمنہ محمودی نامی اس لڑکی سے ہماری ملاقات جنوری 2025 کے وسط میں کابلRead more
‘میں آٹھ سال کی تھی جب میرے دل کی سرجری ہوئی تھی اور یہ آپریشن ایک خاتون ڈاکٹر نے کیا تھا۔ تب میں نے فیصلہ کیا کہ میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں۔’
بھاری حجاب اور ماسک پہنے بظاہر کمزور نظر آنے والے آمنہ نے مشکل سے ہم سے بات کی۔
آمنہ محمودی نامی اس لڑکی سے ہماری ملاقات جنوری 2025 کے وسط میں کابل میں ہوئی، جہاں ہر طرف اندھیرا اور سخت سردی تھی۔
یہ مذہبی تعلیم کا ایک نجی سکول ہے جسے آمنہ کے بھائی، قاری حامد محمودی نے اپنی بیمار بہن اور دیگر افغان لڑکیوں کے لیے بنایا تھا جو اب بھی سکول میں ہیں۔
افغانستان میں ایک اور تعلیمی سال لڑکیوں کی موجودگی کے بغیر ختم ہو گیا ہے اور چھٹی جماعت سے اوپر کی افغان لڑکیوں کے نئے تعلیمی سال میں اپنی کلاسوں میں جانے کے کوئی واضح آثار نظر نہیں آتے ہیں
آمنہ کے بھائی قاری حامد محمودی کہتے ہیں کہ ‘جب سکولوں اور یونیورسٹیوں کے دروازے لڑکیوں کے لیے بند ہو گئے تو میری بہن کی ذہنی اور جسمانی حالت خراب ہو گئی تھی۔ میں نے سوچا میں وہاں بیٹھ کر جو کچھ کہا جائے اسے قبول نہیں کر سکتا۔’
محمودی کہتے ہیں کہ ان کے ‘حدیث مدرسہ’ میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ بارہویں جماعت تک درسی کتابیں بھی پڑھائی جاتی ہیں۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘ہمارے پاس دائی، ابتدائی طبی امداد اور ٹیلرنگ کی کلاسز بھی ہیں۔ دائی کے کورس نے میری بہن کی ذہنی صحت میں بہت مدد کی۔’
لیکن زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ طالبان حکومت نے لڑکیوں کے لیے صحت کی تعلیم کے تمام مراکز پر پابندی کا اعلان کر دیا۔
اس صورتحال نے افغان لڑکیوں کے لیے دینی تعلیم کے مدارس میں بھی ماحول کو ‘افسردہ’ بنا دیا ہے۔
مدرسہ حدیث میں لڑکیاں دینی علوم کے ساتھ ساتھ بارہویں جماعت تک سکول کی نصابی کتابیں بھی سیکھتی ہیں. .
مدرسہ حدیث میں لڑکیاں دینی علوم کے ساتھ ساتھ بارہویں جماعت تک سکول کی نصابی کتابیں بھی سیکھتی ہیں.
.