...

Sign In Sign In

Continue with Google
or use

Forgot Password?

Don't have account, Sign Up Here

Forgot Password Forgot Password

Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.

Have an account? Sign In Now

Sorry, you do not have permission to ask a question, You must login to ask a question.

Continue with Google
or use

Forgot Password?

Need An Account, Sign Up Here

Please briefly explain why you feel this question should be reported.

Please briefly explain why you feel this answer should be reported.

Please briefly explain why you feel this user should be reported.

Sign InSign Up

Nuq4

Nuq4 Logo Nuq4 Logo
Search
Ask A Question

Mobile menu

Close
Ask a Question
  • Nuq4 Shop
  • Become a Member
Ali1234
  • 0
Ali1234Researcher

ایک ساتھ تین طلاق پر تین سال جیل؟

  • 0
ایک ساتھ تین طلاق پر تین سال جیل؟
  • 1 1 Answer
  • 0 Followers
  • 0
Answer
Share
  • Facebook

    1 Answer

    1. Ali1234 Researcher
      2025-07-28T23:06:48-07:00Added an answer on July 28, 2025 at 11:06 pm

      ،تصویر کا ذریعہGetty Images ،تصویر کا کیپشنیہ بل فی الحال پارلیمان کے ایوان بالا میں اٹکا ہوا ہے انڈیا میں مسلمان عورتوں کے مسائل اب بس ختم ہونے کو ہیں۔ حکومت ایک نیا سخت قانون وضع کرنا چاہتی ہے جس کے بعد ایک ہی نشست میں تین طلاق کہہ کر فوراً شادی ختم کرنے والے مسلمان شوہر تین سال کے لیے جیل جا سکتےRead more

      انڈیا

      ،تصویر کا ذریعہGetty Images

      ،تصویر کا کیپشنیہ بل فی الحال پارلیمان کے ایوان بالا میں اٹکا ہوا ہے

      انڈیا میں مسلمان عورتوں کے مسائل اب بس ختم ہونے کو ہیں۔ حکومت ایک نیا سخت قانون وضع کرنا چاہتی ہے جس کے بعد ایک ہی نشست میں تین طلاق کہہ کر فوراً شادی ختم کرنے والے مسلمان شوہر تین سال کے لیے جیل جا سکتے ہیں۔

      یا بس یوں سمجھ لیجیے کہ ایک مرتبہ طلاق کہنے کے عوض ایک سال کی جیل! بس مسئلہ یہ ہے کہ اب انڈیا میں تین بار طلاق کہہ دینے سے طلاق نہیں ہوتی کیونکہ طلاق بدت یا فوری طلاق کو سپریم کورٹ پہلے ہی غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔

      اس کا مطلب یہ ہے کہ قانون منظور ہو جانے کے بعد آپ تین بار طلاق کہتے ہیں تو طلاق بھی نہیں ہوگی اور جیل بھی جانا پڑے گا۔ اس کے علاوہ ’طلاق شدہ خاتون‘ کو گزر بسر کے لیے خرچ بھی دینا ہوگا اور شوہر پر جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے۔

      اور اس دوران آپ کی بیوی آپ کی بیوی ہی رہے گی! اور بیوی بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی آپ کی ہی ہوگی۔ بس فرق یہ ہوگا کہ جو کام آپ پہلے گھر میں رہ کر آرام سے کرتے تھے یا کر سکتے تھے، اب جیل میں رہ کر کرنا ہوگا۔

      بی جے پی کی حکومت کے اس نئے مجوزہ قانون پر سب سے زیادہ تنقید اسی وجہ سے ہو رہی ہے۔ بہت سے لوگ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب طلاق ہوئی ہی نہیں تو سزا کس بات کی؟

      اور اگر شوہر کو جیل بھیج دیا جائے گا تو وہ گزر بسر کے لیے پیسے کہاں سے دے گا؟ اس کا مطلب تو یہ ہوگا کہ جیل شوہر جائے گا اور سزا بیوی بچوں کو ملے گی کیونکہ متوسط اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے بہت کم مسلمان گھرانوں کی عورتیں ہی باہر نکل کر کام کرتی ہیں۔

      یہ بل فی الحال پارلیمان کے ایوان بالا میں اٹکا ہوا ہے جہاں کانگریس پارٹی نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکومت طلاق شدہ عورتوں کے گزر بسر کی ذمہ داری سنبھالنے کا وعدہ کرے تو وہ مجوزہ قانون کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔ راجیہ سبھا میں بی جے پی اقلیت میں ہے اور وہ حزب اختلاف کی حمایت کے بغیر قانون منظور نہیں کروا سکتی۔

      انڈیا

      ،تصویر کا ذریعہGetty Images

      ،تصویر کا کیپشنبی جے پی کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ مسلمان عورتوں کو ان کے حقوق دلانا چاہتی ہے

      بی جے پی کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ مسلمان عورتوں کو ان کے حقوق دلانا چاہتی ہے، لیکن جیسا بہت سے تجزیہ نگاروں نے لکھا ہے کہ ان کے مسائل اور بھی ہیں اور ملک میں فی الحال ماحول کچھ ایسا ہے کہ بہت سے مسلمان خود کو محصور محسوس کر رہے ہیں، اور ایسے میں اس قانون کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانا کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔

      مجوزہ قانون کے پیچھے صرف سیاست ہے یا مسلمان عورتوں کو تحفظ فراہم کرنے کی سنجیدہ کوشش، اس سوال پر تو بحث جاری رہے گی۔ کوئی ایسا قابل اعتبار سروے تو موجود نہیں ہے جس کی بنیاد پر یہ کہا جاسکے کہ طلاق ثلاثہ پر مسلمانوں کی مجموعی رائے کیا ہے، اور عورتوں اور مردوں کے نظریہ میں کیا اور کتنا فرق ہے۔

      لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا تھا کہ وہ خود اس طریقہ طلاق کے خلاف بیداری پیدا کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرتا ہے۔

      زیادہ امکان یہ ہے کہ مجوزہ قانون اب چند مہینوں کے لیے ٹل جائے گا کیونکہ پارلیمان کا سرمائی اجلاس جمعہ تک ہی تھا، لیکن کچھ سوال ہیں جو باقی رہیں گے۔

      مثال کے طور پر یہ کہ جو شوہر طلاق دیتا ہے وہ جیل جائے گا، جو نہیں دیتا بس بیوی بچوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے، اس کے خلاف بھی کیا کوئی کارروائی ہو سکتی ہے؟ غریب لوگوں میں یہ طلاق سے کہیں زیادہ بڑا مسئلہ ہے، اور صرف مسلمانوں تک محدود نہیں۔

      سپریم کورٹ نے صرف طلاق ثلاثہ یا فوری طلاق کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ معینہ مدت کے فرق سے تین مرتبہ طلاق کہہ کر اب بھی شادی ختم کی جاسکتی ہے۔

      جو لوگ فوری طلاق کی وکالت کرتے ہیں، ان سے بھی یہ سوال کیا جانا چاہیے کہ بھائی اتنی بھی کیا جلدی ہے؟ انڈیا میں ’فوری نوڈلز‘ بنانے والی کمپنیاں بھی کہتی ہے کہ نوڈلز کو دو منٹ ابالنا ضروری ہے۔

      شادی ختم کرنے میں تو اس سے زیادہ وقت لگنا ہی چاہیے

      See less
      • 0
      • Share
        Share
        • Share onFacebook
        • Share on Twitter
        • Share on LinkedIn
        • Share on WhatsApp

    You must login to add an answer.

    Continue with Google
    or use

    Forgot Password?

    Need An Account, Sign Up Here

    Sidebar

    Explore

    • Nuq4 Shop
    • Become a Member

    Footer

    Get answers to all your questions, big or small, on Nuq4.com. Our database is constantly growing, so you can always find the information you need.

    Download Android App

    © Copyright 2024, Nuq4.com

    Legal

    Terms and Conditions
    Privacy Policy
    Cookie Policy
    DMCA Policy
    Payment Rules
    Refund Policy
    Nuq4 Giveaway Terms and Conditions

    Contact

    Contact Us
    Chat on Telegram
    en_USEnglish
    arالعربية en_USEnglish
    We use cookies to ensure that we give you the best experience on our website. If you continue to use this site we will assume that you are happy with it.OkCookie Policy
    Seraphinite AcceleratorOptimized by Seraphinite Accelerator
    Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.