’تحمل اور تسلسل کوئی راکٹ سائنس تو نہیں‘
Share
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Please briefly explain why you feel this question should be reported.
Please briefly explain why you feel this answer should be reported.
Please briefly explain why you feel this user should be reported.
،تصویر کا کیپشنانٹرنیشنل لیول پر کرکٹ کھیلنے کو صرف فطری ٹیلنٹ اور مہارت ہی کافی نہیں ہوتی، کھیل کو باریکی سے پڑھنے اور اس کا بوجھ جھیلنے کی ہمت بھی درکار ہوتی ہے دنیائے کرکٹ کی تلخ ترین پلئینگ کنڈیشنز رکھنے والے چار ممالک میں سے ایک نیوزی لینڈ بھی ہے جو اپنے ایشیائی مہمانوں کے لیے سدا ستم ظریف ہی ثRead more
،تصویر کا کیپشنانٹرنیشنل لیول پر کرکٹ کھیلنے کو صرف فطری ٹیلنٹ اور مہارت ہی کافی نہیں ہوتی، کھیل کو باریکی سے پڑھنے اور اس کا بوجھ جھیلنے کی ہمت بھی درکار ہوتی ہے
دنیائے کرکٹ کی تلخ ترین پلئینگ کنڈیشنز رکھنے والے چار ممالک میں سے ایک نیوزی لینڈ بھی ہے جو اپنے ایشیائی مہمانوں کے لیے سدا ستم ظریف ہی ثابت ہوتا ہے۔ بھلے مہمان ٹیمیں اپنی پوری قوت سے آئی ہوں، کیویز کی ثانوی الیون بھی ان کے لیے پورا جوڑ ہو رہتی ہے۔
دوسری جانب، پاکستان کرکٹ کی اپنی ستم ظریفی رہی ہے کہ جب کبھی کسی ورلڈ ایونٹ میں اس کے خواب ادھورے پڑتے ہیں تو ’تعمیرِ نو‘ اور نشاطِ ثانیہ کا جھنڈا اٹھانے کو چنے گئے نوجوانوں کے کرئیر کا پہلا قرعہ ہی عموماً SENA ممالک (ساؤتھ افریقہ، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا) کے دورے کا نکل آتا ہے۔
اور کسی کرکٹ کلچر میں تو شاید ایسے اٹھا پٹخ تجربات کو جڑ پکڑنے کی مہلت مل بھی پائے مگر پاکستان کرکٹ جس قدر میڈیا و سوشل میڈیا کی یلغار سے مغلوب ہو چکی ہے، یہاں ایسی مہم جوئی سے بار آوری کی امید بھی خام خیالی سے کم نہیں۔
گو اوپر تلے فرنچائز کرکٹ سے لتھڑے عالمی کیلنڈر میں دو طرفہ کرکٹ کی معنویت ڈھونڈنا بجائے خود ایک بے معنی ورزش ہے مگر یہاں پھر بھی شاید کسی کو وہ ٹی ٹوئنٹی سیریز یاد ہو جو سال بھر پہلے ان ہی کیویز کی میزبانی میں پاکستان نے کھیلی تھی