ہائبرڈ نظام کی معاشی شکل اور فوج کا کردار: زراعت اور سیاحت سے متعلق ’ایس آئی ایف سی‘ کے منصوبوں پر تنقید کیوں ہو رہی ہے؟
Ali1234Researcher
ہائبرڈ نظام کی معاشی شکل اور فوج کا کردار: زراعت اور سیاحت سے متعلق ’ایس آئی ایف سی‘ کے منصوبوں پر تنقید کیوں ہو رہی ہے؟
Share
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان ایک اہم ملاقات چل رہی تھی جہاں بات قرضوں کے رول اوور سے شروع ہوئی مگر پھر اچانک یو اے ای کے حکام نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہشمند کمپنیوں کی طرف سے شکایات پر بات شروع کر دی۔ پھر دونوں ممالک کے حکام نے اتفاق کیا کہ پاکستان ایک ایسا نظامRead more
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان ایک اہم ملاقات چل رہی تھی جہاں بات قرضوں کے رول اوور سے شروع ہوئی مگر پھر اچانک یو اے ای کے حکام نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہشمند کمپنیوں کی طرف سے شکایات پر بات شروع کر دی۔
پھر دونوں ممالک کے حکام نے اتفاق کیا کہ پاکستان ایک ایسا نظام تشکیل دے گا جس سے آئندہ سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں کو ’ون ونڈو‘ کے ذریعے دور کیا جائے گا۔
اسی نوعیت کی ہونے والی چند دیگر ملاقاتوں کے بعد پاکستان کی جانب سے ایک خصوصی کونسل تشکیل دی گئی جس کا نام ’ایس آئی ایف سی‘ یعنی سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل رکھا گیا۔
سینیئر ماہر معیشت ڈاکٹر وقار احمد بھی ماضی میں اِس کونسل کا حصہ رہ چکے ہیں اور وہ بتاتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے یہ بات آئی تھی کہ پاکستان میں سرمایہ کاری سے متعلق اُن کی کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہٰذا ایسی کوئی اتھارٹی ہونی چاہیے کہ سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہو سکیں اُن کے مطابق چین کی طرف سے بھی ایسی ہی درخواست آئی تھی جس کے بعد ’ایس آئی ایف سی‘ کا قیام عمل میں لایا گیا۔
ایس آئی ایف سی نے زراعت و لائیو سٹاک، معدنیات، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام، صنعت، سیاحت و نجکاری جیسے پانچ اہم شعبوں کو ٹارگٹ کیا اور فیصلہ ہوا کہ ان شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔
وہ تمام پانچ شعبے جو ایس آئی ایف سی نے منتخب کیے اُن سب کے لیے ایک، ایک پرائیویٹ کمپنی رجسٹر کی گئی۔ ایس آئی ایف سی کے تحت بننے والی ان کمپنیوں کی سربراہی ریٹائرڈ آرمی افسران کر رہے ہیں جبکہ ایس آئی ایف سی کے سربراہان کی لِسٹ میں وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ساتھ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا نام بھی شامل ہے۔
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
دوسری جانب ناقدین اس ادارے میں فوج کی شمولیت اور فیصلہ سازی میں فوجی افسران کے کردار پر بھی تنقید کرتے ہیں اور سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا ایس آئی ایف سی کی وجہ سے سویلین معاملات میں سویلین اداروں کی طرف سے فیصلہ سازی کی سپیس مزید کم ہو رہی ہے؟
اس کے ساتھ ساتھ بی بی سی کی جانب سے کی گئی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ ایس آئی ایف سی کے تحت بنائی جانے والی یہ کمپنیاں اِن شعبوں میں پہلے سے کام کرنے والے بعض مقامی افراد کے لیے مشکلات کا باعث بنی ہیں اور متاثرہ مقامی افراد اُن سے خوش نہیں ہیں۔
جبکہ اس بات کے بھی کوئی واضح شواہد نہیں ہیں کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد سے گذشتہ دو برسوں میں اس ادارے کی وجہ سے پاکستان میں بڑے پیمانے پرکوئی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہو۔
بی بی سی نے دو شعبوں یعنی زراعت اور سیاحت سے متعلق معاملات جاننے کے لیے گلگت بلتستان اور سندھ کا دورہ کیا ہے۔
گلگت بلتستان میں بعض مقامی افراد ایس آئی ایف سی کی جانب سے سیاحت کے شعبے میں اٹھائے جانے والے اقدامات سے ناخوش ہیں جبکہ سندھ میں کسان ’گرین انیشی ایٹیو‘ کے تحت زراعت کے منصوبوں اور پانی کے مسئلے پر سراپا احتجاج ہیں
اُن کے مطابق چین کی طرف سے بھی ایسی ہی درخواست آئی تھی جس کے بعد ’ایس آئی ایف سی‘ کا قیام عمل میں لایا گیا۔
اُن کے مطابق چین کی طرف سے بھی ایسی ہی درخواست آئی تھی جس کے بعد ’ایس آئی ایف سی‘ کا قیام عمل میں لایا گیا۔