ارتقائی عمل میں سائز کی بہت اہمیت ہے
Share
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Please briefly explain why you feel this question should be reported.
Please briefly explain why you feel this answer should be reported.
Please briefly explain why you feel this user should be reported.
ارتقائی عمل میں کنورجینٹ ایوولوشن یعنی ’مماثلت کا بار بار پیدا ہونا‘ اس وقت بہت مددگار ثابت ہوتا ہے جب ہم اسے قدرتی تجربے کے طور پر دیکھیں۔ آسان مثال خصیوں کے سائز کی ہے۔ ایتھوپیا کے کالے اور سفید کولوبس بندر اور کیپچن مکاک بندر جسامت میں ایک جیسے ہیں لیکن ان کے خصیوں کا سائز بالکل مختلف ہے۔ کولوبسRead more
ارتقائی عمل میں کنورجینٹ ایوولوشن یعنی ’مماثلت کا بار بار پیدا ہونا‘ اس وقت بہت مددگار ثابت ہوتا ہے جب ہم اسے قدرتی تجربے کے طور پر دیکھیں۔
آسان مثال خصیوں کے سائز کی ہے۔
ایتھوپیا کے کالے اور سفید کولوبس بندر اور کیپچن مکاک بندر جسامت میں ایک جیسے ہیں لیکن ان کے خصیوں کا سائز بالکل مختلف ہے۔ کولوبس بندر کے خصیے صرف تین گرام کے ہوتے ہیں جب کہ مکاک بندر کے خصیے 48 گرام تک وزنی ہو سکتے ہیں۔
ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس کی ایک بڑی وجہ شاید ان کے جنسی رویے ہیں۔
کولوبس بندر کے نر کا اپنی ماداؤں پر مکمل کنٹرول ہوتا ہے اور صرف وہی ان سے ملاپ کرتا ہے۔ اس لیے اسے تھوڑا سا نطفہ (سپرم) بنانا بھی کافی ہوتا ہے۔
لیکن مکاک بندر ایک ایسے گروہ میں رہتے ہیں جہاں ہر نر اور ہر مادہ ایک دوسرے سے ملاپ کرتے ہیں۔ یہاں مقابلہ سپرم کا ہوتا ہے یعنی جس نر کے خصیے زیادہ اور بڑے ہوں گے، وہ زیادہ سپرم بنائے گا اور اس کے بچے ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
یہی وجہ ہے کہ مکاک کے خصیے بہت بڑے ہوتے ہیں