انڈیا کے زیرِ استعمال روسی ساختہ ’ایس 400‘ ایئر ڈیفنس سسٹم کیا ہے؟
Share
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Please briefly explain why you feel this question should be reported.
Please briefly explain why you feel this answer should be reported.
Please briefly explain why you feel this user should be reported.
انڈیا کے ایئر چیف اے پی سنگھ نے رواں سال مئی کی لڑائی کے دوران روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام ایس 400 کی مدد سے پاکستانی جنگی طیارے گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ سنیچر کے روز اے پی سنگھ کا کہنا تھا کہ ’اکثر جنگی طیارے ایس 400 کی مدد سے مار گرائے گئے۔ ہم نے مجموعی طور پر پانچ جنگی طیارے اور ایک بڑا طیارہ مار گRead more
انڈیا کے ایئر چیف اے پی سنگھ نے رواں سال مئی کی لڑائی کے دوران روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام ایس 400 کی مدد سے پاکستانی جنگی طیارے گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
سنیچر کے روز اے پی سنگھ کا کہنا تھا کہ ’اکثر جنگی طیارے ایس 400 کی مدد سے مار گرائے گئے۔ ہم نے مجموعی طور پر پانچ جنگی طیارے اور ایک بڑا طیارہ مار گرایا۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایک پاکستانی طیارے کو ’300 کلو میٹر کی دوری سے مار گرایا گیا۔ یہ زمین سے فضا تک گرائے جانے والا سب سے طویل فاصلہ ہے۔‘
دوسری طرف پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایک بھی پاکستانی طیارے کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور نہ ہی کوئی تباہ ہوا ہے۔‘ پاکستان کی جانب سے رفال سمیت انڈین جنگی طیارے گرانے کا دعویٰ دہراتے ہوئے ان کا مزید کہنا ہے کہ ’اگر سوال سچ کا ہے تو دونوں فریقین آزادانہ جائزے کے لیے اپنے طیاروں کی انونٹریوں کو منظر عام پر لائیں۔‘
دریں اثنا اے پی سنگھ نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی لڑاکا طیاروں نے ’ہمارے فضائی دفاعی نظام کو عبور کرنے کی کوشش کی لیکن ہمارے ایئر ڈیفنس سسٹم نے عمدہ کارکردگی دکھائی۔ ایس 400 سسٹم، جو ہم نے حال ہی میں خریدا ہے، ایک گیم چینجر ثابت ہوا ہے۔ اس سسٹم کی رینج نے ان کے طیاروں کو ہتھیاروں سے دور رکھا ہے
انڈین ایئر چیف کا دعویٰ تھا کہ انڈیا کی افواج نے اپنے دفاعی نظام کی مدد سے پاکستان میں مرید اور چکلالہ میں قائم دو کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، کم از کم چھ ریڈارز، لاہور اور اوکاڑہ میں دو ایس اے جی ڈبلیو (زمین سے فضا میں مار کرنے والے ہتھیاروں کے) سسٹم، سرگودھا اور رحیم یار خان میں دو رن ویز جبکہ سکھر، بھولاری اور جیکب آباد میں ہینگرز کو نشانہ بنایا۔
انھوں نے ان حملوں میں کم از کم ایک بڑا اے ای ڈبلیو اینڈ سی طیارہ اور ’چند زیرِ مرمت ایف 16 طیاروں‘ کو نشانہ بنانے کا بھی دعویٰ کیا۔
تاہم ماضی میں پاکستانی فوج کی جانب سے ان دعوؤں کی تردید کی گئی ہے
روسی ساختہ ایس 400 اینٹی ایئر کرافٹ سسٹم جو کرائمیا میں بھی استعمال کیا گیا.