ایران سے ملک بدر ہونے والے افغان باشندوں پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام: ’پولیس نے ویزا اور پاسپورٹ پھاڑ کر مجھے مارا پیٹا‘
Ali1234Researcher
ایران سے ملک بدر ہونے والے افغان باشندوں پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام: ’پولیس نے ویزا اور پاسپورٹ پھاڑ کر مجھے مارا پیٹا‘
Share
’وہ (ایرانی پولیس) مجھے مارنے کے لیے پانی کے پائپ اور لکڑی کی چھڑیاں استعمال کرتے تھے۔ انھوں نے ہمارے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا۔‘ علی احمد (فرضی نام) ان بے شمار افغان باشندوں میں سے ایک ہیں جو چند روز قبل ایران افغانستان کی سرحد پر واقع قصبے اسلام قلعہ میں موجود تھے اور جنھیں ’قومی سلامتی کے لیے خطRead more
’وہ (ایرانی پولیس) مجھے مارنے کے لیے پانی کے پائپ اور لکڑی کی چھڑیاں استعمال کرتے تھے۔ انھوں نے ہمارے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا۔‘
علی احمد (فرضی نام) ان بے شمار افغان باشندوں میں سے ایک ہیں جو چند روز قبل ایران افغانستان کی سرحد پر واقع قصبے اسلام قلعہ میں موجود تھے اور جنھیں ’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے ایران سے ملک بدر کیا جا رہا تھا۔ افغانستان واپس جانے سے پہلے انھوں نے بی بی سی سے بات چیت کی۔
انھوں نے بتایا کہ وہ ایران میں ڈھائی سال سے مقیم تھے تاہم جاسوسی کا الزام عائد کرتے ہوئے جب انھیں حراست میں لیا گیا تو ایرانی افسران نے ان پر بہت تشدد کیا۔
علی احمد نے یہ بات کہتے ہوئے اپنی قمیض اٹھا کر کمر پر گہرے زخم بھی دکھائے۔ تشدد کی اس کہانی کو بتاتے ہوئے ان کی آنکھیں بھیگ گئیں۔
علی احمد نے الزام عائد کیا کہ ایرانی حکام نے ان کی رقم اور فون ضبط کر لیے اور ’واپس جانے کے لیے ایک پیسہ بھی‘ پاس نہ رہنے دیا
واضح رہے کہ ایران نے رواں سال مارچ میں بغیر دستاویزات والے افغان باشندوں کو رضاکارانہ طور پر اپنے ملک جانے کے لیے جولائی کی ڈیڈ لائن دی تھی تاہم جون میں اسرائیل کے ساتھ ایک مختصر جنگ کے بعد سے بے دخلی کے اس عمل میں تیزی آئی اور ایرانی حکام نے قومی سلامتی کے خدشات کا الزام لگاتے ہوئے لاکھوں افغان باشندوں کو زبردستی واپس بھیج دیا۔
ایران کے مطابق وہ 40 لاکھ سے زیادہ افغان باشندوں کی میزبانی کرتا رہا ہے جو اپنے وطن میں تنازعات کے دوران وہاں سے فرار ہوئے۔
اقوام متحدہ کے مطابق جولائی کے آغاز میں دشوار گزار سفر کے بعد ایران سے افغانستان لوٹنے والوں کی یومیہ تعداد تقریباً 50,000 افراد تک جا پہنچی تھی
’وہ (ایرانی پولیس) مجھے مارنے کے لیے پانی کے پائپ اور لکڑی کی چھڑیاں استعمال کرتے تھے.
’وہ (ایرانی پولیس) مجھے مارنے کے لیے پانی کے پائپ اور لکڑی کی چھڑیاں استعمال کرتے تھے.