دماغی کارکردگی بڑھانے کے لیے اخروٹ کا استعمال کیسے مفید ہے؟
Share
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Please briefly explain why you feel this question should be reported.
Please briefly explain why you feel this answer should be reported.
Please briefly explain why you feel this user should be reported.
یونیورسٹی آف ریڈنگ کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ ناشتے میں اخروٹ کھانے سے پورے دن کے دوران انسان کی دماغی صلاحیتوں میں بہتری آ سکتی ہے۔ اس تحقیق میں 18 سے 30 برس کی عمر کے 32 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ جب تحقیق کے شرکاء نے ایسا ناشتہ کیا جس میں 50 گرام اخروٹ، میوزلی اور دہی شامل تھا تو دیگرRead more
یونیورسٹی آف ریڈنگ کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ ناشتے میں اخروٹ کھانے سے پورے دن کے دوران انسان کی دماغی صلاحیتوں میں بہتری آ سکتی ہے۔
اس تحقیق میں 18 سے 30 برس کی عمر کے 32 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
جب تحقیق کے شرکاء نے ایسا ناشتہ کیا جس میں 50 گرام اخروٹ، میوزلی اور دہی شامل تھا تو دیگر افراد کے برعکس ان کی یادداشت اور ردِعمل کے وقت میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔
یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں نوجوانوں میں اخروٹ کے فوری اثرات کو ایک ہی دن کے دوران جانچا گیا ہے۔
اخروٹ کھانے کے بعد کے اثرات
تحقیق کے دوران شرکاء نے ناشتہ کے بعد چھ گھنٹے تک مختلف ذہنی آزمائشوں میں حصہ لیا جبکہ محققین ان کی دماغی سرگرمی پر نظر رکھتے رہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد نے اخروٹ کھائے تھے، اُنہوں نے ذہنی طور پر مشکل کاموں کے دوران بہتر نیورل ایفیشینسی (دماغی کارکردگی) کا مظاہرہ کیا۔
خون کے ٹیسٹ سے بھی مثبت تبدیلیاں ظاہر ہوئیں، خاص طور پر گلوکوز اور فیٹی ایسڈز کی سطح میں بہتری آئی جو دونوں دماغی صحت کے لیے اہم سمجھے جاتے ہیں۔
اخروٹ دماغی صحت کے لیے بہترین کیوں ہیں؟
ماہرین کے مطابق اخروٹ کی منفرد غذائی ساخت انہیں دماغ کے لیے فائدہ مند بناتی ہے۔
ان میں موجود اومیگا تھری الفا لینولینک ایسڈ، اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور پولی فینولز اور پودوں سے حاصل شدہ پروٹین مل کر ذہنی کارکردگی اور طویل مدتی دماغی صحت کو سہارا دے سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے موجود حیاتیاتی عوامل کو مکمل طور پر سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
See less