ساڑھے چار سال کی پابندی کے بعد پی آئی اے پرواز کی یورپ روانگی: مگر اس پابندی سے قومی ایئرلائن کو کتنے ارب کا نقصان اٹھانا پڑا؟
Ali1234Researcher
ساڑھے چار سال کی پابندی کے بعد پی آئی اے پرواز کی یورپ روانگی: مگر اس پابندی سے قومی ایئرلائن کو کتنے ارب کا نقصان اٹھانا پڑا؟
Share
ڈیٹ کی گئی 10 جنوری 2025 لگ بھگ ساڑھے چار سال کی پابندی کے خاتمے کے بعد پاکستان کی قومی ائیر لائن ’پی آئی اے‘ کی پہلی پرواز آج دن بارہ بج کر دس منٹ پر یورپ (فرانس) کے لیے اڑان بھرے گی۔ فلائیٹ ’پی کے 749‘ 330 مسافروں اور عملے کے 14 اراکین کو لے کر آج اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پیرس کے لیے روانRead more
لگ بھگ ساڑھے چار سال کی پابندی کے خاتمے کے بعد پاکستان کی قومی ائیر لائن ’پی آئی اے‘ کی پہلی پرواز آج دن بارہ بج کر دس منٹ پر یورپ (فرانس) کے لیے اڑان بھرے گی۔
فلائیٹ ’پی کے 749‘ 330 مسافروں اور عملے کے 14 اراکین کو لے کر آج اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پیرس کے لیے روانہ ہو گی۔
تقریباً ساڑھے چار سال قبل یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے سمیت نجی فضائی کمپنیوں پر یورپ میں فلائٹ آپریشن پر پابندی عائد کر دی تھی۔
تاہم 29 نومبر 2024 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے اس پابندی کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔
اس فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ ’یورپی کمیشن اور یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپ جانے والی پروازوں پر سے پابندی ہٹا دی ہے۔ یہی نہیں بلکہ دوسری پاکستانی ایئر لائن، ایئر بلیو لمیٹڈ کو بھی یورپ کے لیے فلائٹ آپریشن کی اجازت دے دی گئی ہے
یاد رہے کہ جون 2020 میں اُس وقت کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا تھا کہ کمرشل پائلٹس کی ایک بڑی تعداد نے ’مشکوک لائسنس‘ حاصل کر رکھے ہیں۔
اس بیان کے نتیجے میں جنم لینے والے تنازعے اور بحث و مباحثے کے بعد یکم جولائی 2020 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو چھ ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کر دیا تھا، بعد ازاں آٹھ اپریل 2021 کو یورپین یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے پر سفری پابندیوں میں غیر معینہ مدت تک توسیع کر دی تھی۔
واضح رہے کہ یورپی یونین کی فضائی حدود میں پرواز کرنے والی تمام کمرشل اور چارٹرڈ پروازوں کو ٹی سی او کی اجازت حاصل کرنا لازمی ہوتی ہے۔ ٹی سی او کو 2016 میں نافذ کیا گیا تھا جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ یورپی ممالک میں چلنے والے تمام طیارے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے حفاظتی معیارات کے مطابق ہوں
تو یہ رقم لگ بھگ 200 ارب روپے کے قریب بنتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یعنی ان ساڑھے چار برسوں کے دوران پی آئی اے کو تقریباً 200 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ،تصویر
تو یہ رقم لگ بھگ 200 ارب روپے کے قریب بنتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یعنی ان ساڑھے چار برسوں کے دوران پی آئی اے کو تقریباً 200 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
،تصویر