پاکستان میں بڑی فصلوں اور صنعتوں کی پیداوار میں کمی: معاشی بحالی کا حکومتی دعویٰ کتنا درست ہے؟
Ali1234Researcher
پاکستان میں بڑی فصلوں اور صنعتوں کی پیداوار میں کمی: معاشی بحالی کا حکومتی دعویٰ کتنا درست ہے؟
Share
پاکستان میں بڑی فصلوں اور صنعتوں کی پیداوار میں کمی کے باوجود حکومت کی جانب سے معاشی بحالی کے دعوے کی سچائی ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ حکومتی بیانات اور زمینی حقائق میں فرق پایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے یہ دعویٰ ماہرین کی تنقید کی زد میں ہے۔ زرعی شعبے کی صورتحال: * پیداوار میں کمی: حکومتی اقتصادی سروے کے مطRead more
پاکستان میں بڑی فصلوں اور صنعتوں کی پیداوار میں کمی کے باوجود حکومت کی جانب سے معاشی بحالی کے دعوے کی سچائی ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ حکومتی بیانات اور زمینی حقائق میں فرق پایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے یہ دعویٰ ماہرین کی تنقید کی زد میں ہے۔
See lessزرعی شعبے کی صورتحال:
* پیداوار میں کمی: حکومتی اقتصادی سروے کے مطابق موجودہ مالی سال میں زرعی شعبے کی ترقی ایک فیصد سے بھی کم رہی ہے۔ بڑی فصلوں کی پیداوار میں 13 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس میں گندم، گنا، کپاس اور مکئی جیسی اہم فصلیں شامل ہیں۔ یہ گذشتہ 20 سے 25 سالوں میں پہلی بار ہے کہ اتنی بڑی فصلوں کی پیداوار میں بیک وقت کمی واقع ہوئی ہے۔ خاص طور پر کپاس کی پیداوار میں 33 فیصد سے زائد کی کمی دیکھی گئی ہے، جو ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔
* وجوہات:
* موسمیاتی تبدیلیاں اور پانی کی کمی: کم بارشیں اور پانی کی قلت زرعی پیداوار میں کمی کی ایک بڑی وجہ ہیں۔
* مہنگے زرعی آلات اور بیج: کھاد اور بیج کی قیمتیں اتنی زیادہ ہیں کہ چھوٹے کسان کی قوت خرید سے باہر ہیں۔
* زرعی تحقیق کا فقدان: جدید زرعی تحقیق کی کمی بھی پیداوار کو متاثر کر رہی ہے۔
* حکومتی پالیسیوں میں عدم تسلسل: زرعی پالیسیوں میں عدم تسلسل بھی پیداوار میں کمی کی ایک اہم وجہ ہے۔
* اثرات: زرعی پیداوار میں کمی سے کسانوں کی حالت خراب ہوئی ہے اور انھیں لاگت بھی پوری نہیں مل رہی۔ اس سے ملک کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درآمدات پر انحصار بڑھ سکتا ہے اور مہنگائی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
صنعتی شعبے کی صورتحال:
* پیداوار میں کمی: پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (PBS) کے مطابق، مالی سال 2024-25 کے جولائی سے فروری کے دوران لارج اسکیل مینوفیکچرنگ سیکٹر (LSM) میں مجموعی طور پر 1.90 فیصد کی منفی ترقی ریکارڈ کی گئی ہے۔ فروری 2025 میں LSM کی پیداوار میں فروری 2024 کے مقابلے میں 3.51 فیصد کمی دیکھی گئی۔ 2023 بھی ملکی صنعتوں کے لیے مشکل ترین سال ثابت ہوا تھا، جہاں صنعتی ترقی کی شرح میں 10.26 فیصد کی بڑی کمی ہوئی۔
* وجوہات:
* درآمدات پر انحصار: صنعتی شعبے کی ترقی بڑے پیمانے پر درآمدات پر انحصار کرتی ہے، کیونکہ اس کا خام مال باہر سے آتا ہے اور برآمدات کے لیے بھی درآمدات ضروری ہیں۔ درآمدات کی حوصلہ شکنی کی پالیسی اس شعبے کو متاثر کر رہی ہے۔
* سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی: سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی کے واقعات سرمایہ کاری میں کمی کا باعث بن رہے ہیں۔
* بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ: بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے نے صنعتی ترقی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
* شرح سود: شرح سود کا بلند ہونا بھی صنعتوں کے لیے ایک مسئلہ ہے۔
* اثرات: صنعتی پیداوار میں کمی سے روزگار کے مواقع متاثر ہوتے ہیں، معاشی نمو سست پڑ جاتی ہے، اور برآمدات میں کمی آتی ہے۔
حکومتی دعویٰ برائے معاشی بحالی:
* حکومتی موقف: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 2024-25 کا قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت جون 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال میں 2.7 فیصد بڑھنے کا امکان ہے۔ ان کے مطابق ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، اور انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا۔ انھوں نے تعمیراتی، سروسز، گاڑیوں اور فوڈ سروسز سیکٹر میں اضافے کا دعویٰ بھی کیا، اور یہ بھی کہا کہ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آ گیا ہے۔ حکومت افراط زر میں ریکارڈ کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا بھی دعویٰ کر رہی ہے۔
* ماہرین کی رائے: ماہرین کے مطابق زرعی اور صنعتی شعبوں میں کمی کے باوجود حکومتی دعوے “اتنے زیادہ کریڈیبل” نظر نہیں آتے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومتی اعداد و شمار زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔ صنعتی شعبے میں اگر کچھ اضافہ ہوا بھی ہے تو وہ چند شعبوں تک محدود ہے جو لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کا صرف 20 فیصد ہیں۔ اس کے علاوہ یہ اضافہ گزشتہ سال کے مقابلے میں ہے جب اس شعبے میں گروتھ منفی تھی۔
نتیجہ:
پاکستان میں بڑی فصلوں اور صنعتوں کی پیداوار میں نمایاں کمی ایک حقیقت ہے، اور اس کے ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اگرچہ حکومت معاشی بحالی اور مختلف شعبوں میں بہتری کا دعویٰ کر رہی ہے، لیکن ماہرین کے مطابق یہ دعوے موجودہ زمینی حقائق کے مطابق نہیں ہیں۔ معاشی بحالی کے لیے زرعی اور صنعتی شعبوں کی پیداوار میں حقیقی اضافہ اور مستحکم پالیسیوں کی ضرورت ہے تاکہ ملک پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔