Sign In Sign In

Continue with Google
or use

Forgot Password?

Don't have account, Sign Up Here

Forgot Password Forgot Password

Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.

Have an account? Sign In Now

Sorry, you do not have permission to ask a question, You must login to ask a question.

Continue with Google
or use

Forgot Password?

Need An Account, Sign Up Here

Please briefly explain why you feel this question should be reported.

Please briefly explain why you feel this answer should be reported.

Please briefly explain why you feel this user should be reported.

Sign InSign Up

Nuq4

Nuq4 Logo Nuq4 Logo
Search
Ask A Question

Mobile menu

Close
Ask a Question
  • Nuq4 Shop
  • Become a Member
Ali1234
  • 0
Ali1234Researcher

کراچی: آلودہ پانی کے استعمال سے بیماریوں میں ہولناک اضافہ

  • 0
کراچی: آلودہ پانی کے استعمال سے بیماریوں میں ہولناک اضافہ
  • 1 1 Answer
  • 0 Followers
  • 0
Answer
Share
  • Facebook

    1 Answer

    1. Ali1234 Researcher
      2025-06-24T06:45:47-07:00Added an answer on June 24, 2025 at 6:45 am

      طفیل احمدJune 23, 2025  facebook twitter whatsup mail کراچی:شہر قائد میں پینے کے آلودہ پانی کے استعمال سے عوام میں جلد، پیٹ اور آنکھوں کے امراض اور الرجی میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے۔ کراچی سمیت سندھ میں آلودہ پانی کی فراہمی ایک سنگین عوامی صحت کا مسئلہ بنا ہوا ہے جس سے ہر سال لاکھوں افراد اسکن، پیٹ اوRead more


      طفیل احمدJune 23, 2025

       facebook twitter whatsup mail

      کراچی:شہر قائد میں پینے کے آلودہ پانی کے استعمال سے عوام میں جلد، پیٹ اور آنکھوں کے امراض اور الرجی میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے۔

      کراچی سمیت سندھ میں آلودہ پانی کی فراہمی ایک سنگین عوامی صحت کا مسئلہ بنا ہوا ہے جس سے ہر سال لاکھوں افراد اسکن، پیٹ اور آنکھوں کی امراض میں مبتلا ہورہے ہیں، ان امراض کے علاج پر سالانہ کروڑوں روپے خرچ ہورہے ہیں۔

      طبی ماہرین کے مطابق آلودہ پانی کی فراہمی ملک بھر میں ہر سال 50 ہزار سے زیادہ بچے اور بڑے اسہال سمیت پیٹ کی دیگر بیماریوں کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں 70 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کے استعمال سے جنم لیتی ہیں، آلودہ پانی کی وجہ سے کراچی میں ہر سال تقریباً 20,000 بچے مختلف امراض میں مبتلا ہوکر دم توڑ دیتے ہیں۔

      آلودہ پانی استعمال کرنے سے سب سے زیادہ کم سن بچے اور بڑے اسہال، ہیضہ اور ٹائیفائیڈ کا شکار ہورہے ہیں۔ دوسری جانب آلودہ پانی سے نہانے کے باعث مختلف جلدی بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں، آلودہ پانی میں مختلف بیکٹریا، وائرس اور کیمیکلز موجود ہوتے ہیں جس سے ڈرمٹائٹس (Dermatitis)، فنگل انفیکشنز (Fungal Infection)، خارش یا اسکیبیز (Scabies)، بیکٹیریل انفیکشنز  ایمپیٹیگو (Impetigo)، فولیکولائٹس (Folliculitis) اور ایگزیما (Eczema) لاحق ہوتے ہیں۔

      آلودہ پانی سے آنکھوں میں مختلف قسم کے جراثیم داخل ہو جاتے ہیں جس سے آشوبِ چشم (Conjunctivitis)، ٹریچوما (Trachoma)، کارنیا کا زخم (Corneal Ulcer)، فنگس سے آنکھ کا انفیکشن (Fungal Eye Infection)، آنکھ کی الرجی (Allergic Conjunctivitis) اور یووائٹس (Uveitis) کی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔

       

      ماہر امراض جلد (اسکن) ڈاکٹر شمائل ضیا نے بتایا کہ آلودہ پانی سے جلد پر فنگل انفیکشن بہت زیادہ بڑھتا جا رہا ہے جسے ہم ٹینیا کورپریس کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ  بال توڑ یا فالیکولائٹس بھی بہت دیکھنے میں آ رہا ہے کہ جو آلودہ پانی کے استعمال سے ہوتا ہے۔ دوسری جانب آلودہ پانی سے ایکزیما کی بیماری بھی لاحق ہوتی ہے کیونکہ آلودہ پانی میں نمک زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں ایکزیما زیادہ عام ہے۔

      انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو آلودہ پانی کے استعمال سے ہونے والی بیماریوں کے بارے میں آگاہی دینے کی بہت ضرورت ہے تاکہ ان بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں جہاں صاف پانی کی فراہمی محدود ہے، وہاں آلودہ پانی سے رابطہ ایک عام مسئلہ بن چکا ہے۔ آلودہ پانی میں مختلف اقسام کے بیکٹیریا، وائرس، فنگس، کیمیکل اور زہریلے مادے شامل ہوتے ہیں جو جلد کے لیے سخت نقصان دہ ہوتے ہیں۔ جب یہ آلودگی براہِ راست جلد کے ساتھ رابطے میں آتی ہے چاہے وہ نہانے، منہ ہاتھ دھونے کے دوران ہو تو مختلف قسم کی جلدی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ زیادہ تر جلد بیماریوں میں فنگل انفیکشن، بیکٹیریل انفیکشن، امپیٹیگو، سیلولائٹس، اسکیبیز، ڈرمیٹائٹس، ایکزیما سمیت دیگر امراض لاحق ہوجاتے ہیں۔

      انہوں ے کہا کہ ہمیشہ صاف اور محفوظ پانی استعمال کریں، ہاتھ دھونا اور جسم کو صاف رکھنا معمول بنائیں، متاثرہ جلد پر خود سے دوا نہ لگائیں، بلکہ ڈاکٹر سے رجوع کریں اور بچوں کو آلودہ پانی سے دور رکھیں۔ آلودہ پانی سے پھیلنے والی جلدی بیماریاں صرف ظاہری تکلیف کا باعث نہیں بنتیں بلکہ بعض اوقات یہ پیچیدہ صورت اختیار کر کے بڑی جسمانی بیماریوں کی شکل بھی اختیار کر سکتی ہیں۔ اس لیے صاف پانی کی فراہمی۔ حکومت اور سماجی اداروں کو اس پہلو پر بھرپور آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام خاص طور پر دیہی علاقوں کے لوگ اپنی اور اپنے بچوں کی صحت کی حفاظت کر سکیں۔

      ماہر امراض چشم ڈاکٹر ضیاء اقبال نے بتایا کہ  آلودہ  پانی براہِ راست آنکھوں سے رابطے میں آنے  سے مختلف آنکھوں کی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔ ان بیماریوں کا پھیلاؤ اس وقت بڑھ جاتا ہے جب لوگ نہانے، کپڑے دھونے یا تیراکی کے دوران غیر محفوظ پانی استعمال کرتے ہیں۔ ان بیماریوں میں سے کچھ سطحی ہوتی ہیں جیسے آشوبِ چشم، جو وقتی تکلیف دیتی ہیں، جبکہ بعض بیماریاں جیسے ٹریچوما یا کارنیا کا زخم بینائی کو مستقل نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ آلودہ پانی کے ذرات جب آنکھ کے قرنیہ سے ٹکراتے ہیں تو جلن، خارش، سوجن، اور بعض صورتوں میں زخم بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ عوامی آگاہی کی کمی، صفائی کے اصولوں پر عمل نہ کرنا اور صحت کی سہولیات تک محدود رسائی ان بیماریوں کے پھیلاؤ کو مزید بڑھا دیتی ہے۔

      واضح رہے کہ کراچی شہر میں کئی دہائیوں سے کراچی واٹر سیوریج کارپوریشن کے بیشتر پانی کے  فلٹر پلانٹس  خراب پڑے ہیں  اور ان میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل  نہ ہونے کی وجہ سے  پیٹ سمیت دیگر امراض جنم لے رہے ہیں جبکہ پانی کی وجہ سے نگلیریا جیسا مرض بھی ہر سال سر اٹھاتا ہے اور اس مرض سے قیمتی جانیں بھی ضائع ہورہی ہیں۔ اس حوالے سے ایکسپریس ٹربیون کو پیپلزلیبر یونین کے جنرل سیکریٹری  محسن رضا نے  بتایا کہ  کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے  9 فلٹر پلانٹس قائم ہیں جن میں  3 کام کررہے ہیں جبکہ  6  فلٹر پلانٹس کئی سالوں سے خراب پڑے ہیں، ان  فلٹر پلانٹس میں   کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہیں کی جارہی ہے، پانی میں کلورین نہ ہونے کی وجہ شہریوں کو مختلف قسم کے امراض کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

      انہوں نے کہا کہ شہر میں کینجھر جھیل اور حب ڈیم سے 645 ملین گیلین ڈیلی پانی فراہم ہورہا ہے، پانی کی اس مقدار کے لیے ماہانہ کلورین کے 240 سیلنڈر دستیاب ہونے چاہئیں لیکن  فراہمی صرف  150 سلنڈر ہورہی ہے، اولڈ پمپنگ اسٹیشن پر یومیہ 15 ملین گیلن سے زائد مقدار میں پانی آٹا ہے جو کہ چوری ہوجاتا ہے یا پانی ٹینکرز کو فراہم کردیا جاتا ہے اور مکینوں کو یہ پانی نہیں مل پاتا جبکہ اس اہم ریزوائر پر فلٹر پلانٹ بھی لگا ہے اور یہاں واٹر کارپوریشن  کلورین کی آمیزش بھی ظاہر کرتا ہے۔

      انہوں نے کہا کہ حقیقت  یہ ہے کہ  پانی نہ ہونے کی وجہ سے این ای کے اولڈ پمپ ہاؤس کا  فلٹر پلانٹ خشک پڑا ہے اور خشک  مقام پر کلورین آمیزش نہیں ہوسکتی، ’این ای کے‘ پمپنگ اسٹیشن پر ایک دوسری جانب سے  بھی  بغیر کلورین ملا پانی آتا ہے جو K3 سسٹم کا ہے جوNEK کے صرف ریزوائر سے گزرتا ہے جبکہ  اس پانی کا کوئی کنکشن یہاں پر موجود فلٹر پلانٹ سے نہیں ہے اس طرح یہ  بغیر کلورین ملا پانی  عوام کو سپلائی کیا جاتا ہے۔

      facebooktwitterwhatsup
      See less
      • 0
      • Share
        Share
        • Share onFacebook
        • Share on Twitter
        • Share on LinkedIn
        • Share on WhatsApp

    You must login to add an answer.

    Continue with Google
    or use

    Forgot Password?

    Need An Account, Sign Up Here

    Sidebar

    Explore

    • Nuq4 Shop
    • Become a Member

    Footer

    Get answers to all your questions, big or small, on Nuq4.com. Our database is constantly growing, so you can always find the information you need.

    Download Android App

    © Copyright 2024, Nuq4.com

    Legal

    Terms and Conditions
    Privacy Policy
    Cookie Policy
    DMCA Policy
    Payment Rules
    Refund Policy
    Nuq4 Giveaway Terms and Conditions

    Contact

    Contact Us
    Chat on Telegram
    en_USEnglish
    arالعربية en_USEnglish
    We use cookies to ensure that we give you the best experience on our website. If you continue to use this site we will assume that you are happy with it.OkCookie Policy