کھانسی کی دوا رعشہ کے مریضوں کے لیے مفید ہے، تحقیق
Share
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Please briefly explain why you feel this question should be reported.
Please briefly explain why you feel this answer should be reported.
Please briefly explain why you feel this user should be reported.
پارکنسن (رعشہ) کے مریضوں کے لیے کھانسی کی کچھ دوائیں فائدہ مند ہو سکتی ہیں، جبکہ کچھ سے بچنا ضروری ہے۔ فائدہ مند کھانسی کی دوا: امبروکسول (Ambroxol) حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ امبروکسول (Ambroxol)، جو عام طور پر کھانسی اور بلغم کو پتلا کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے، رعشہ کے مریضوں کے لیے مفید ہو سکتRead more
پارکنسن (رعشہ) کے مریضوں کے لیے کھانسی کی کچھ دوائیں فائدہ مند ہو سکتی ہیں، جبکہ کچھ سے بچنا ضروری ہے۔
See lessفائدہ مند کھانسی کی دوا: امبروکسول (Ambroxol)
حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ امبروکسول (Ambroxol)، جو عام طور پر کھانسی اور بلغم کو پتلا کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے، رعشہ کے مریضوں کے لیے مفید ہو سکتی ہے۔ یہ دوا دماغ میں GCase نامی ایک انزائم کی سطح کو بڑھاتی ہے جو کہ رعشہ کے مریضوں میں اکثر کم ہوتا ہے۔ GCase دماغی خلیوں سے فضلہ پروٹین کو ہٹانے میں مدد کرتا ہے، جس میں الفا-سائنوکلین (alpha-synuclein) بھی شامل ہے جو کہ رعشہ کی بیماری کا ایک اہم مارکر ہے۔ ابتدائی مطالعات میں یہ دوا محفوظ اور قابلِ برداشت پائی گئی ہے اور اب اس پر بڑے پیمانے پر کلینیکل ٹرائلز جاری ہیں۔ خاص طور پر، یہ رعشہ کے ساتھ ڈیمنشیا (دماغی کمزوری) والے مریضوں میں ذہنی کارکردگی اور دماغی نقصان سے بچاؤ میں مدد کر سکتی ہے۔
بچنے والی یا احتیاط سے استعمال کی جانے والی دوائیں:
کچھ کھانسی کی ادویات یا ان کے اجزاء رعشہ کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں اور ان سے بچنا چاہیے یا ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کرنا چاہیے:
* اینٹی کولینرجکس (Anticholinergics): جیسے کہ بیناڈرل (Benadryl) یا ڈائیفین ہائیڈرامین (Diphenhydramine)، یہ کنفیوژن، غنودگی اور یادداشت کے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں، جو رعشہ کے مریضوں میں پہلے سے موجود ہو سکتے ہیں۔
* کوڈین (Codeine) پر مشتمل کھانسی کے شربت: یہ بھی یادداشت، سوچنے کے مسائل یا غنودگی کا باعث بن سکتے ہیں۔
* ڈیکسٹرومیتھورفان (Dextromethorphan): جو کہ بہت سی کھانسی کی دواؤں میں پایا جاتا ہے، اسے مونوامین آکسیڈیس (MAO-B) انہیبیٹرز (جیسے سیلیجلین، راساگلین، سفینامائڈ) کے ساتھ استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ سیروٹونن سنڈروم کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
* ڈیکونجسٹنٹ (Decongestants) / سٹیمولینٹ (Stimulants): جیسے سیوڈو ایفڈرین (Pseudoephedrine) اور فینائل ایفڈرین (Phenylephrine)، جو خون کے دباؤ کو بڑھا سکتے ہیں اور رعشہ کے مریضوں میں فالج کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں، خاص طور پر اگر انہیں پہلے سے ہائی بلڈ پریشر ہو۔
* کوئی بھی دوا جو شدید غنودگی کا باعث بنے: رعشہ کے مریضوں میں گرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اور غنودگی والی دوائیں اس خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔
اہم مشورہ:
ہمیشہ اپنے ڈاکٹر یا فارماسسٹ سے مشورہ کریں اس سے پہلے کہ آپ رعشہ کی بیماری کی صورت میں کوئی نئی کھانسی کی دوا استعمال کریں۔ وہ آپ کی موجودہ ادویات اور صحت کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کے لیے بہترین اور محفوظ آپشن کا انتخاب کر سکتے ہیں۔