گھر بیٹھی خواتین کی آواز یا دقیانوسی انداز: ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ کا دوسرا سیزن نئی نسل کو پسند آئے گا؟
Ali1234Researcher
گھر بیٹھی خواتین کی آواز یا دقیانوسی انداز: ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ کا دوسرا سیزن نئی نسل کو پسند آئے گا؟
Share
گھنٹے قبل انڈین ڈرامہ ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ پہلی مرتبہ ٹی وی سکرین پر سنہ 2000 کی دہائی کے وسط میں نشر ہوا تھا اور اس وقت یہ ڈرامہ تقریباً ہر گھر میں ہی دیکھا جاتا تھا۔ اب تقریباً 25 برس بعد یہ ڈرامہ ایک مرتبہ پھر ٹی وی سکرین پر نشر ہو گا۔ تاہم اب وقت بدل چکا ہے۔ لوگوں کی اب او ٹی ٹی اور سوشRead more
انڈین ڈرامہ ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ پہلی مرتبہ ٹی وی سکرین پر سنہ 2000 کی دہائی کے وسط میں نشر ہوا تھا اور اس وقت یہ ڈرامہ تقریباً ہر گھر میں ہی دیکھا جاتا تھا۔
اب تقریباً 25 برس بعد یہ ڈرامہ ایک مرتبہ پھر ٹی وی سکرین پر نشر ہو گا۔
تاہم اب وقت بدل چکا ہے۔ لوگوں کی اب او ٹی ٹی اور سوشل میڈیا تک رسائی ہے اور ناظرین بھی ماضی کے مقابلے میں زیادہ آگاہ ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ تُلسی کی کہانی ایک بار پھر شروع ہو رہی ہے لیکن کیا یہ کہانی نئی نسل کے دل میں گھر بنا پائے گی؟
’گھر گھر کی رانی، تُلسی ویرانی‘
جب سنہ 2004 میں سمرتی ایرانی نے جب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تو ان کے نعرے سیاسی نہیں تھے بلکہ ان کی شناخت ڈرامے کا کردار ’تُلسی ویرانی‘ ہی تھا
انڈین ڈرامہ ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ پہلی مرتبہ ٹی وی سکرین پر سنہ 2000 کی دہائی کے وسط میں نشر ہوا تھا
انڈین ڈرامہ ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ پہلی مرتبہ ٹی وی سکرین پر سنہ 2000 کی دہائی کے وسط میں نشر ہوا تھا