'۔۔۔خوش آتی ہیں روٹیاں'
Share
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Please briefly explain why you feel this question should be reported.
Please briefly explain why you feel this answer should be reported.
Please briefly explain why you feel this user should be reported.
ہندوستان کی عام غذا روٹی ہے اور شاید اسی لیے مشہور کہاوت ہے: 'دال روٹی کھاؤ، پربھو کے گن گاؤ' سالن ہو یا قورمہ، ترکاری ہو یا دال، ہمارا پیٹ روٹی ہی سے بھرتا ہے۔ امیر غریب ہرایک کا گزر روٹی پر ہے۔ روٹی اکثر پورے کھانے کی نمائندگی کرتی ہے۔ جب کہا جاتا ہے کہ 'آؤ روٹی کھالو' یا 'میں روٹی کھا کر آیا ہوں'Read more
ہندوستان کی عام غذا روٹی ہے اور شاید اسی لیے مشہور کہاوت ہے: ‘دال روٹی کھاؤ، پربھو کے گن گاؤ’
سالن ہو یا قورمہ، ترکاری ہو یا دال، ہمارا پیٹ روٹی ہی سے بھرتا ہے۔ امیر غریب ہرایک کا گزر روٹی پر ہے۔ روٹی اکثر پورے کھانے کی نمائندگی کرتی ہے۔ جب کہا جاتا ہے کہ ‘آؤ روٹی کھالو’ یا ‘میں روٹی کھا کر آیا ہوں’ تو اس سے مراد کھانا ہوتا ہے۔
روٹی عموما گندم کے آٹے کی ہوتی ہے جسے چپاتی یا پھلکے کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ دوسری اقسام کی روٹیاں، نفاست، امارت نیز شوق و تنوع کی پیداوار ہیں۔ ان کے بنانے کا طریقہ ذرا مختلف ہو جاتا ہے۔ کچھ روٹیاں بیل کر بنائي جاتی ہیں تو کچھ ہاتھ پر تھپک کر۔ روٹی چپاتی ہو یا پھلکا، ان کے بنانے میں ہنرمندی کی ضرورت ہے۔
اچھی روٹی کے لیے آٹا گوندھنا بھی اچھے باورچی کا کام ہے ورنہ اچھی روٹی نہ ہونے سے سارے کھانے کا مزہ جاتا رہتا ہے روٹی کی دوسری قسم پراٹھا ہے۔ چونکہ پراٹھا گھی سے تر ہوتا ہے اس لیے سردیوں کے موسم میں اس کی بہار ہے۔
مختلف قسم کے ساگ، مولی، گوبھی اور دال سے بھرے پراٹھے دہی کے ساتھ بڑے مزے سے کھائے جاتے ہیں۔ پرانی دلی میں تو ایک پوری گلی پراٹھوں کے نام سے منسوب ہے اور پراٹھے والی گلی کہلاتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے لکھنؤ کا شیرمال بازار۔
چپاتی، پراٹھے، پھلکا اور پوری بنانے میں خمیر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ گرم گرم پوری جب کڑھائي سے نکلتی ہے تو بے ساختہ ہاتھ آکے بڑھ جاتا ہے اور ساتھ ہی اگر کٹوری میں دہی سے بنی آلو کی ترکاری مل جائے تو دن بھر کھانے کی فرصت ہو جاتی ہے۔
عام طور پر پوری اور سبزی کا میل ناشتے کے لیے موزوں ہے۔ اسی طرح جیسے شمالی ہند بالخصوص لکھنؤ کے مضافات میں ٹکیہ (خستہ روٹی) اور آلو کی سبزی۔
پوری بنانے میں بھی ہنرمندی کی ضرورت ہے ورنہ وہ پچک کر رہ جاتی ہے۔ پوری رنگ برنگي ہو تو کھانے کا لطف بڑھ جاتا ہے۔
ہرے ساگ میں گندھے آٹے سے ہری پوری حاصل ہوتی ہے تو چقندر میں گندھے آٹے سے لال اور طبق میں سجی سہ رنگی پوری دسترخوان کی زینت کو دوبالا کرتی ہے۔
بعض روٹیاں ایسی ہیں جن میں خمیر کی آمیزش ضروری ہے۔
جیسے نان اور کلچہ، نان اصلا مغلوں کی میراث ہے۔ روٹیوں کا سفر ہندوستان میں مغلوں کی آمد سے شروع ہوا اور ہندوستانی نانبائیوں کے ہاتھوں آگے بڑھتا گیا۔ آج ہندوستان میں انواع و اقسام کی بے شمار روٹیاں بازار میں دستیاب ہیں، جن کا بنانا گھر میں ذرا مشکل ہے
کلچہ کے لیے بھی خمیر کی ضرورت ہوتی ہے
کلچہ کے لیے بھی خمیر کی ضرورت ہوتی ہے







See less